نواز شریف کی ریلی، ہزاروں سرکاری ملازمین کو زبردستی شمولیت پر مجبور کیا گیا
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورورپورٹ) ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، جبکہ افغانستان کے ساتھ یہ معاملہ متعدد مرتبہ اٹھایا ہے۔ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، رواں ہفتے 15 معصوم کشمیری شہید کردیے گئے، عالمی برادری معصوم کشمیریوں کا قتل عام روکنے میں ناکام ہے ،جبکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اکثریتی مسلم علاقوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے، بھارت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دیں اور پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، تاہم بھارت پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو 70 سال کا عرصہ گزر چکا، جبکہ بھارت ممکنہ رائے شماری کے نتائج پر اثر انداز ہونا چاہتا ہے۔ بھارت کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنا چاہتا ہے ،لہذا عالمی برادری بھارتی ہتھکنڈوں کا نوٹس لے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں ایل او سی کی خلاف ورزی 500 سے زائد مرتبہ کی گئی، یہ بھارت کی ایک چال ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سے دنیا کی نظر ہٹائی جا سکے، بھارت چاہتا کہ ایل او سی پر فائرنگ کر کے ثابت کر سکے کہ سرحد پار سے دراندازی ہو رہی ہے، تاہم حقیقت میں بھارت کشمیریوں کو مار رہا ہے۔نفیس زکریا نے کہا کہ2006 میں اجتماعی قبریں ملی تھیں جن میں سیکڑوں کشمیری دفن تھے، ڈی ین اے ٹیسٹ سے پتاچلا کہ یہ تمام لوکل کشمیری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، افغانستان کے ساتھ یہ معاملہ متعدد مرتبہ اٹھایا ہے، جبکہ امریکا کے سامنے بھی افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ رکھا گیا ہے۔نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان کے بارے میں اپنی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لے رہا ہے، افغان مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے، حزب اسلامی کے ساتھ افغان حکومت کے مذاکرات کا خیر مقدم کیا، جبکہ طالبان سمیت تمام متحارب گروہوں کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی چاہتے ہیں، تاہم کسی افغان پناہ گزین کو زبردستی واپس نہیں بھیجا گیا، افغان پناہ گزین اپنی مرضی سے ایک منظم پروگرام کے تحت وطن واپس جا رہے ہیں۔