میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا ٹھیکہ، ایک خوش آئند آغاز

داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا ٹھیکہ، ایک خوش آئند آغاز

منتظم
هفته, ۱۱ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

پاکستان نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں 180 ارب روپے مالیت کے 2 ٹھیکے چینی کمپنی کو دے دیے۔چین کے گیزوبا گروپ کمپنی (سی جی جی سی) کو دیے جانے والے ٹھیکوں میں 115 ارب روپے مالیت کا ڈیم کے ڈھانچے سے متعلق سامان کی تیاری اور ہائیڈرالک اسٹیل اسٹرکچر (ایم ڈبلیو01) کی تعمیر جبکہ 64 ارب روپے مالیت کا زیر زمین پاور کمپلیکس تیار کرنے، سرنگیں بنانے اور ہائیڈرالک اسٹرکچر (ایم ڈبلیو 02) کے منصوبے شامل ہیں۔معاہدے کے تحت منصوبے کا پہلامرحلہ 2021 میں مکمل ہوجائے گا، جس کے تحت 2160 میگا واٹ بجلی پیدا ہوسکے گی۔
داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے کیونکہ اس پروجیکٹ کی تکمیل سے ملک میں بجلی کی کمی پوری کرنے میں مدد ملے گی اور اگر منصوبے کے مطابق یہ پروجیکٹ مکمل کرلیاگیا تو اس سے ملک میں جاری بجلی کے دیگر منصوبوں کے مقابلے میں زیادہ سستی بجلی تیار کی جاسکے گی،اس ٹھیکے کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کے اس گروپ کو پری کوالیفائڈ چینی فرمز کے درمیان بین القوامی مسابقتی بولی کے ذریعے ٹھیکے کے لیے منتخب کیا گیا۔
داسو ہائیڈرو پروجیکٹ پر فوری طور پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس منصوبے پر 6 ماہ میں کسی کاغذی یا تکنیکی کارروائی کے بغیرکام شروع کیا جا سکتاہے اور تین سال کے اندر اس کے دو سے تین یونٹ بجلی کی فراہمی شروع کرسکتے ہیں جبکہ 14 ارب ڈالر سے تعمیر کیے جانے والے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں 10 سے 12 سال لگ سکتے ہیں۔اس حوالے سے یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کہ حکومت بیک وقت دونوں منصوبوں پر کام شروع کرے گی ،اس طرح دیامر بھاشا ڈیم پر کام کرتے ہوئے وقت ضائع نہیں ہوگا۔اس حوالے سے ایک خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ اطلاعات کے مطابق یو ایس ایڈ نے امریکی کانگریس کو بھاشا ڈیم کی تکنیکی اسٹڈی کے لیے 20 ملین ڈالر دینے پر آمادہ کر لیا ہے اس کے بعد ڈیم کی تعمیر کے لیے مزید فنڈ دیے جائیں گے۔ دیامر بھاشا ڈیم کا مرکزی سرمایہ کار ایشیائی ترقیاتی بینک اس منصوبے کے اسٹرکچر پر کام کر رہا ہے، یہ ایک بڑا منصوبہ ہے اور کوئی ایک ادارہ اس پر سرمایہ کاری نہیں کر سکتا۔ ورلڈ بینک اس کا جائزہ لے گا اور پھر اس منصوبے کو شکل دینے میں دو سے تین سال لگیں گے۔اس صورتحال کے تحت داسو ہائیڈرو پراجیکٹ پر فوری طور پر کام شروع کرنے کے فیصلے کو دانشندانہ فیصلہ کہاجاسکتاہے ۔ اس حوالے سے یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ امریکی حکام اور ورلڈ بینک کو اس بات پر راضی کر لیا گیاہے کہ اس منصوبے کے لیے پاکستان کو بھارت سے این او سی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ورلڈ بینک نے بھی 4320 میگا واٹ کے داسو منصوبے کو 4500 میگا واٹ کے دیامر بھاشا ڈیم پر ترجیح دینے کی ہدایت کی تھی کیونکہ اس سے 8.5 ایکڑ فٹ پانی جمع کرنے میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ تربیلا ڈیم اور بیراجوں کی زندگی بھی بڑھ جائے گی۔
داسو ہائیڈرو پروجیکٹ سے متعلق معاہدے پر دستخط کو بلاشبہ ایک تاریخی موقع قرار دیا جاسکتاہے کیونکہ اس منصوبے کی تکمیل سے ملک میں سستی بجلی پیدا کرنے کے نئے دور کا آغاز ہوگا،اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ 2013 کے بعد لوڈشیڈنگ میںبتدریج کمی ہورہی ہے، جب کہ حکومت نے 2018 تک مزید 10 ہزار 400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو یقینی بنانے کادعویٰ کیا ہے، جس سے بجلی کی طلب اور رسد میں 5 ہزار میگاواٹ کے فرق کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کی لاگت کا کل تخمینہ 4 ارب 20 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے، جس سے 4 سے 5 سال کے درمیان 2160 میگا واٹ بجلی پیدا ہونا شروع ہوجائے گی، پہلے مرحلے میں ڈیم کی تعمیر سمیت پاور ہاؤس کے 6 یونٹس تعمیر کئے جائیں گے۔ داسو ہائیڈرو پاور منصوبہ اس اعتبار سے بھی نہایت اہمیت کا حاملہے کیوں کہ اس سے 4 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ یہ 21 ارب سے زائد بجلی یونٹ پیدا کر سکے گا، جب کہ اس کی پیداواری صلاحیت تربیلا ڈیم کی موجودہ صلاحیت سے 7 سے 8 ارب یونٹس زیادہ ہوگی۔جبکہ یہ منصوبہ دوسرے مرحلے میں بھی 2160 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوگا اور مرکزی ڈیم تعمیر ہوجانے اور پہلے مرحلے کی تکیمل کے بعد دوسرا مرحلہ زیادہ وقت نہیں لے گا، جب کہ دوسرے مرحلے میں صرف پاور ہاؤس کی تعمیر کی جائے گی، جس کا تخمینہ 2 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
4 ہزار 320 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ واپڈا کی جانب سے دریائے سندھ کے اَپ اسٹریم پر خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان کے ٹاؤن داسو کے قریب بنا یا جا ئے گا۔منصوبے کو دو مختلف مراحل میں مکمل کیا جائے گا، ہر مرحلے کی تکمیل کے بعد داسو ہائیڈرو پاور 2160 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کر پائے گا۔حکومت پاکستان کی ضمانت پر تیار ہونے والے اس منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے لیے کچھ فنڈز عالمی بینک نے فراہم کیے ہیں، جب کہ منصوبے کی تکمیل کے لیے زیادہ تر رقم واپڈا کی جانب سے ادا کی جائے گی، جو اس نے اپنے ذرائع سے حاصل کی ہے۔داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا پہلا مرحلہ تقریباً 5 سال کے اندر مکمل ہوگا، جس کے بعد یہ منصوبہ نیشنل گرڈ کو سالانہ 12 ارب یونٹس بجلی فراہم کر پائے گا، جب کہ منصوبے کا دوسرا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد یہ سالانہ مزید 9 ارب یونٹ نیشنل گرڈ کو فراہم کرے گا۔
امید کی جاتی ہے اب حکومت داسو پاور پروجیکٹ کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے منصوبے کی کاغذی کارروائی جلد ازجلد مکمل کرنے اور اس کے لیے زمین اور دیگر لوازمات کی فراہمی یقینی بنانے پر توجہ دے گی اور ملک میں زیر تکمیل دیگر بہت سے منصوبوں کی طرح اس منصوبے پر دستخط اور اس کی افادیت کو نمبر بڑھانے کے لیے استعمال کرنے کے بعد طاق نسیاں کے سپرد کرنے سے گریز کیا جائے گا۔اس منصوبے کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت چین کی متعلقہ کمپنی کے اہلکاروں کی سیکورٹی کے ترجیحی بنیادوں پر فول پروف انتظامات کرے تاکہ منصوبے پر کام کرنے والے غیر ملکی انجینئروں کو کام ادھورا چھوڑ کر واپس جانے پر مجبور نہ ہونا پڑے ، اس حوالے سے یہ نکتہ مد نظر رکھنا ضروری ہے کہ بھارت پاکستان کو اپنی پانی اور بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے شروع کیے جانے والے اس منصوبے میں رخنہ اندازی کی پوری کوشش کرے گا اور ان کوششوں میں تخریب کاری اور دہشت گرد ی کی کوششوں کو بھی خارج ازامکان قرار نہیں دیاجاسکتا۔لہٰذا حکومت کو اس منصوبے کے تحفظ کے لیے معمول سے زیادہ بہتر اور سخت انتظامات کرنا ہوں گے اور پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد بھی اس کے تحفظ کے لیے سخت انتظامات کو یقینی بنانا ہوگا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں