اجمل عرف اجواسکیم33 کا خود ساختہ چیئرمین بن گیا
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ ) سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے تحت جعلی سوسائٹیز کے خلاف جاری تحقیقات فائلوں میں دب گئیں، بھاری نذرانے ، وصولیاں ، بطور تحفہ پلاٹس ، قطہ اراضی لاکھوں کروڑوں کی چمک دمک نے اپنا اثر و رنگ جما دیا تاحال شہر بھر میں سوسائٹیز کی آڑ میں دن رات لاکھوں،کروڑوں، اربوں کی وصولیوں کا غیرقانونی دھندا اپنے عروج پر جاری۔ مختلف سوساٹیوں کے ایڈمنسٹریٹرز خود بھی نوٹوں کی چمک دمک کا حصہ بن کر رہ گئے، سوسائٹیز میں خلاف ضابطہ بے ہنگم غیرقانونی سلسلوں کا تسلسل جاری، اس حوالے سے انتہائی باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اسکیم 33 کراچی میں قائم مسلمانان پنجاب کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی جو اسوقت شدید بد حالی سے دوچار ہے، مگر دوسری جانب کرپٹ و راشی خود ساختہ چیئرمین ’’ اجمل عرف اجو ‘‘ نے بدانتظامی و بے قاعدگیوں کی انتہا کردی، اجمل نے بھاری نذرانے کے زور پر مذکورہ سوسائٹی کا خود ساختہ چیئرمین بن گیا، حاصل شدہ معلومات کے مطابق ایک معمولی بروکر سے اسٹیٹ ایجنٹ نے اسوقت مافیا کا روپ دھار لیا۔اجمل عرف اجو نے ناجائز و غیرقانونی اختیارات حاصل کرنے کے فوری بعد خلاف قانون سوسائٹی کو اپنی ذاتی جاگیر و ملکیت میں تبدیل کرتے ہوئے کئی قیمتی یمنیٹی پلاٹس اپنے قریبی رشتے داروں ، عزیز و اقارب کے نام کردیے، سوسائٹی میں اقرباء پروری کا اپنا قانون نافز کردیا ،جبکہ اپنے دیگر ایجنٹوں کے ہمراہ مسلمانان پنجاب سوسائٹی کو نشانے پر لے لیا۔ بھاری رقوم کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے کچھ ہم ذہن لاٹیز کو اپنے ساتھ ملا لیا جس کے زور پر خود ساختہ چیئرمین بھی بن بیٹھے، مال کے زور پر خود ساختہ چیئرمین بن گئے۔ ادھر ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ چیئرمین کا عہدہ سنبھالتے ہی اجمل نے کرپشن و بدعنوانی کا بازار گرم کر دیا سوسائٹی کے فنڈز میں کروڑوں روپے کا غبن و گھپلے شروع کردیے ۔مارکیٹ میں ڈپلیکیٹ فائل کی خرید و فروخت ، اور غیر قانونی طریقے سے قیمتی گھریلوں،ریزیڈینشل، تجارتی اور ایمنسٹی، رفاعی پلاٹس اپنے فیملی ممبران اور رشتے داروں کے نام پر آلاٹ کرنے کے بعد بھاری نذرانے کی وصولی کے تحت غیرقانونی طور بلڈرز کو فروخت کیے جانے لگے ۔علاقائی ذرائع کے مطابق اجمل کا گینگ جس میں لگ بھگ 10 افراد ہیں ان میں سے کچھ لوگ اوپن مارکیٹ میں ڈپلیکیٹ فائلز کی خرید و فروخت کا کام انجام دیتے ہیں، کچھ لوگ بلڈرز کو سہانے خواب دکھا کر رام کرتے ہیں جبکہ سونے پہ سہاگہ اس سارے غیرقانونی کھیل و دھندے میں حکومت سندھ کے محکمہ کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے راشی و کرپٹ افسران و اہلکاروں کی مکمل سرپرستی و پشت پناہی مذکورہ مافیا کو حاصل ہے ،باخبر اندرونی ذرائع کے مطابق کرپٹ مافیا گروپ کے ایک ساتھی کو حصہ کم ملا جس پر اس نے بغاوت کردی اور کچھ الاٹیز کو محکمہ انسدادِ رشوت ستانی ڈسٹرکٹ ایسٹ کے دفتر کا راستہ دکھا دیا جس پر چند الاٹیز نے چیئرمین مسلمانان پنجاب کوآپریٹو سوسائٹی محمد اجمل کے خلاف سوسائٹی فنڈ میں خرد برد، مالی بدعنوانی، بد انتظامی، بے ضابطگیوں ، بے قاعدگیوں جن میں جعلی و بوگس الاٹمنٹ ، کمرشل پلاٹ کی غیرقانونی فروخت اور جعلی و بوگس ممبرز بنانے کے حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ایسٹ کو درخواست دی۔ بعد ازاں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ایسٹ فاروق بگٹی نے انکوائری کرتے ہوئے محمد اجمل کے خلاف ایف آئی آر 22/ 2018 کا اندراج کیا گیا۔ یاد رئے مذکورہ افسر کا تبادلہ بھی کردیا گیا ہہے۔ ملنے والی اطلاعات کے مطابق اجمل اجو نے اپنا نام ایف آئی آر سے نکلوانے کیلئے خزانے کا منہ کھولتے ہوئے تفتیشی افسر کو مبینہ طور پر 50 لاکھ روپے کی آفر کی جسے فاروق بگٹی نے فوری قبول کرتے ہوئے اینٹی کرپشن کورٹ میں جمع کروائے گئے آخری چالان میں سے ملزم محمد اجمل کو بے قصور لکھ کر سارا ملبہ درخواست گزار کے سر پر ڈال دیا۔ اینٹی کرپشن کورٹ کے اسپیشل جج اقبال میتلو نے چالان پڑھتے ہی تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن فاروق بگٹی کو سزا کے طور پر ایک رات اور ایک دن کیلئے سینٹرل جیل کراچی بھیجتے ہوئے کیس ایسٹ زون سے ویسٹ زون میں ٹرانسفر کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، اس کیس کے تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ویسٹ اشرف سومرو ہیں اور یہ کیس ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ کسی بھی دیانت دار فرض شناس افسر کو اس کیس کی انکوائری وقت کا تقاضا اور سپریم کورٹ کا حکم نامہ بھی ہے جس سے مذکورہ بالا مافیا کی جعل سازی کا بھانڈا پھوٹ جائے گا۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات متعلقہ وزیر سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔