میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پی ڈی ایم کی اپوزیشن بنچوں سے مستعفی ہونے کی حکمت عملی تیار

پی ڈی ایم کی اپوزیشن بنچوں سے مستعفی ہونے کی حکمت عملی تیار

ویب ڈیسک
بدھ, ۹ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اپوزیشن کی بینچوں سے مستعفی ہونے کی حکمت عملی تیار کرلی جس کے لیے سربراہ نے اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے اراکین سے 31 دسمبر تک استعفی مانگ لیے۔پی ڈی ایم اتحاد کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے عوام کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارلیمانی جماعتوں کے اراکین کو ہدایت کردی ہے کہ وہ 31 دسمبر تک اپنے استعفی جمع کرادیں، سندھ سمیت تمام اسمبلیوں کے استعفے جمع کروائے جائیں گے۔فضل الرحمان نے کہا کہ اجلاس میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شٹر ڈاؤن ہڑتال، احتجاجی مظاہروں، ملک کے مختلف حصوں میں جلسوں کا شیڈول طے کیا جائے گا اور ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیا جائے گا کہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کب کیا جائے؟ آج اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں پہیہ جام ہڑتال، ریلیوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ مستقل مزاجی کے ساتھ ہم اپنے معاملات کو آگے بڑھارہے ہیں، عوام کو مایوس نہیں کریں گے، عوام کا اعتماد خراب نہیں کریں گے، لاہور کا جلسہ تاریخی ہوگا اور یہ جلسہ حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔گرفتاریاں دینے کے سوال پر انہوں ںے کہا کہ ہم نے سوچا بھی نہیں کہ گرفتاری کیا چیز ہے؟ حکومت کی کرسی کی چولیں ہل چکی ہیں بس ایک دھکا دینے کی ضرورت ہے، استعفی دیے تو تھوک کر نہیں چاٹیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سب نے عزم کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ 13 دسمبر کو لاہور میں جلسہ ہوگا، حکومت نے کوئی رکاوٹ ڈالی تو ملتان سے بھی کہیں زیادہ برا حشر ہوگا،آج جعلی وزیراعظم نے کچھ ایسی باتیں کیں جیسے وہ نشے میں ہوں، اب وہ ہم سے ڈائیلاگ نہیں بلکہ این آر او مانگ رہے ہیں، وزیر اعظم کو این آر او ہم دیں گے ان سے کوئی این ار او نہیں مانگ رہا۔میڈیا بریفنگ سے قبل اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس منعقد ہوا، سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک اس میں شرکت کی۔ اجلاس میں نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے پی ڈی ایم اتحاد کو مستعفی ہونے کی تجویز پیش کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے جیل بھرو تحریک چلانے کی تجویز دی گئی، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تجویز دی گئی کہ اسمبلیوں سے استعفے لانگ مارچ کے بعد دیئے جائیں اور مناسب وقت پر اس آپشن کا استعمال کیا جائے۔واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے بارہا یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ جنوری میں تحریک انصاف کی حکومت کو جانا ہوگا جب کہ حکومت کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا جاتا رہا ہے کہ دھرنوں اور احتجاج سے حکومت نہیں جانے والی، وزیر اعظم عمران خان آئینی مدت پورے کریں گے۔ذرائع کے مطابق نوازشریف نے تجویز کیا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اپنے ارکان کے استعفے پی ڈی ایم کے سربراہ کے پاس جمع کروادیں۔ لانگ مارچ کے بعد مولانا فضل الرحمان استعفے مناسب وقت پر اسپیکر کو پیش کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام جماعتوں کی جانب سے نوازشریف کی تجویز کی مکمل حمایت کی گئی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں