نواز لیگ کا صدارتی آرڈیننس کیخلاف فریق بننے کا فیصلہ
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے صدارتی آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو تہائی اکثریت نہ ہونے پر آرڈیننس کا اجرا ء جہالت کی انتہا ہے ، یہ عدالت پر دبا ئوڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، عمران نیازی اپنے دوستوں کو سینیٹ میں لانا چاہتے ہیں، عوام ان کے دھوکے میں نہیں آئیں گے ،پاکستان کا آئین فرینڈز آف عمران خان کیلئے تبدیل نہیں ہوسکتا، امید ہے عدالت صدارتی ریفرنس کو واپس کر دے گی،حکومت سینیٹ کی اوپن بیلنٹنگ کو جامع انتخابی اصلاحات پیکج کا حصہ بنائے تو اس پر بات ہو سکتی ہے ،پاک فوج کے ترجمان کا بیان ہر جماعت کا موقف ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے لیکن ملک کا ماضی بہت تلخ ہے ،مارشل لاء ، (ق) لیگ، پیٹریاٹ گروپ بنانے کا کام فوج نے ہی کیا تھا ،ہمیں اس تاریخ سے سبق سیکھنا پڑے گا کیونکہ اس کا کبھی اچھا نتیجہ نہیں نکلا، ہمارا بھی کسی سے بیک ڈور رابطہ نہیں ہے ،حکومت تقریباً 3 سال ہونے کے باوجود بدعنوانی کا ایک کیس بھی ثابت نہیں کر سکی اور نہ کر سکے گی ۔ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر دیگر رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اوپن بیلٹ کے لئے صدارتی آرڈیننس عدالت پر دبا ئوڈالنے کی کوشش ہے ، کل حکومت 18 ویں ترمیم کے خاتمے کیلئے بھی صدارتی آرڈیننس جاری کرے گی؟۔انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو جیلوں میں رکھنے کے باوجود کوئی کرپشن ثابت نہیں کی جا سکی ،ہم نے ایمانداری کے ساتھ محنت کی اور سی پیک بنایا، دہشتگردی اور لوڈشیڈنگ ختم کرنے معاشی ترقی کرنے کے انتخابی وعدے پورے کئے ،عمران نیازی نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا لیکن 20 لاکھ افراد کو بیروزگار کر دیا، 50 لاکھ گھر بنانے اور بجلی و گیس سستی کرنے کا وعدہ کیا لیکن آج بل بڑھ چکے ہیں اور مہنگائی انتہا پر پہنچی چکی ہے ،ایک طرف جھوٹا لیڈر اور دوسری طرف سچی قیادت ہے ،کل عمران خان نے علما ء کے سامنے بیٹھ کر جھوٹے الزامات لگائے ہیں،اناڑی اور نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ جھوٹ اور بہتان کی نحوست کی وجہ سے ان کی حکومت نہیں چل رہی ۔ انہوںنے کہا کہ یہ حکومت سینیٹ میں شفافیت لانے کے نام پر قوم کو دھوکہ دے رہی ہے ،چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے معاملے پر عمران خان نے خود ہارس ٹریڈنگ کی نگرانی کی ،عمران خان کو خطرہ ہے کہ اس کے پیاروں کو اس کی اپنی جماعت کے لوگ ووٹ نہیں دینا چاہتے ،اوپن بیلٹ کا تعلق فرینڈز آف عمران خان کو این آر او دینے سے ہے کہ انہیں سینیٹ میں لایا جائے ،آئین پاکستان فرینڈز آف عمران خان کے لئے تبدیل نہیں ہو سکتا ،ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ حکومتی آرڈیننس جاری کرنے کے بعد اسے واپس کرے گی کیونکہ حکومت نے سپریم کورٹ پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی ہے ،حکومت نے اسمبلی میں آئینی ترمیمی بل پیش کیا ،حکومت نے کہا کہ اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے آرڈیننس جاری کیا ہے ،کیا کل آپ 18ویں ترمیم ختم کرنے کا بھی آرڈیننس جاری کر دینگے ؟، یہ سینیٹ کے انتخابات کو متنازعہ کرنا چاہتے ہیں ،مسلم لیگ (ن)اس معاملے پر سپریم کورٹ میں پارٹی بننے جا رہی ہے ،کوئی بھی تنازعہ سیاسی بحران کو جنم دے سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن انتخابی اصلاحات پر یقین رکھتی ہے لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ جو چیز حکومت کو سوٹ کرے وہ کر لی جائے اور باقی کو چھوڑ دیا جائے ،حکومت سینیٹ کی اوپن بیلنٹنگ کو جامع انتخابی اصلاحات پیکج کا حصہ بنائے تو اس پر بات ہو سکتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ 26 مارچ ایک سنگ میل ہو گا 10 جمہوری جماعتیں چاروں صوبوں سے مارچ شروع کریں گی جس میں تمام طبقات زندگی کے لوگ شامل ہوں گے ،ملک کو آئین و قانون پر کھڑا کرنے کا وقت آ گیا ہے ،ہماری حالت برما والی ہو گئی ہے کہ وہاں بھی لوگ ووٹ کو عزت دو کا مطالبہ کر رہے ہیں یہ شرمناک حقیقت ہے ،عوام ہی اصل میں اس ملک کے مالک ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ 26 مارچ ملک پر عوام یا اشرافیہ کی طاقت کا فیصلہ کرے گا ،پاکستان میں غیر جمہوری مداخلت اس دن بند ہو گی جس دن عوام ملک بھر میں خود سڑکوں پر نکلے گی ،فوج کے ترجمان کا بیان ہر جماعت کا موقف ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے لیکن ملک کا ماضی بہت تلخ ہے ،مارشل لاء ، (ق) لیگ، پیٹریاٹ گروپ بنانے کا کام فوج نے ہی کیا تھا ،ہمیں اس تاریخ سے سبق سیکھنا پڑے گا کیونکہ اس کا کبھی اچھا نتیجہ نہیں نکلا، مشرقی پاکستان بھی اسی وجہ سے الگ ہوا ۔انہوںنے کہا کہ حکومت صرف ترجمانوں اور سوشل میڈیا کے ٹرینڈ کے ذریعے چل رہی ہے ،ہمارا بھی کسی سے بیک ڈور رابطہ نہیں ہے ۔