ناقص پالیسیوں کے باعث ڈاکخانوں کوتالے لگناشروع
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) اندھیر نگری چوپٹ راج محکمہ ڈاک کی انتظامیہ کی ناقص پالیسیوں کے سبب ڈاکخانوں کو تالے لگنا شروع ہوگئے لیکن افسران کی عیاشیوں میں کوئی کمی نہیں آئی، گلشن اقبال بلاک 1 میں بند ہونے والا بنگلہ نما پوسٹ آفس چہیتے افسر کو الاٹ کرنے کی تیاریاں شروع ہو گئیں، شہریوں کا شدید احتجاج ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں سے گلشن اقبال میں قائم محکمہ ڈاک کا سرکاری بنگلہ جس کا ایک حصہ سرکاری رہائش گاہ کے طور پر مختص ہے، جبکہ دوسرے حصے پر قائم پوسٹ آفس ہے کو گزشتہ ماہ انتظامیہ نے مستقل طور پر بند کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق گلشن اقبال بلاک 1 پوسٹ آفس جو بلاک 1، 2، 13/D کے دیگر بلاکس کو سروس دیتا ہے، ایک اعلیٰ افسر کو بطور پورا بنگلہ رہائش گاہ الاٹ کرنے کیلئے بند کیا گیا ہے تاکہ 400 اسکوائر یارڈ پر مشتمل سرکاری بنگلے پر قابض ہوا جاسکے۔محکمہ ڈاک کے چند اعلیٰ ٰافسران نے اس ڈاکخانے پر قبضہ کرنے کے لیے کئی عرصے سے نظریں جمائی ہوئی تھیں جس کے لیے انہیں صحیح موقع کی تلاش تھی۔ محکمہ ڈاک کی انتظامیہ کی جانب سے بھی اس ڈاکخانے کو دیگر ڈاکخانوں کی طرح تمام بنیادی سہولیات جن میں ڈاکخانے کی آرائش و زیبائش، پانی اور باقاعدہ کائونٹرز کی سہولت شامل ہیں سے محروم رکھا گیا تھا، جبکہ صارفین سے بھی ایک ٹوٹی کھڑکی کے ذریعے تمام تر لین دین کی جاتی تھی، عوام کیلئے لگایا گیا اسٹیل کا شیلٹر بھی ایک سال قبل بمعہ سائن بورڈ اتار لیا گیا تھا۔ حالیہ دنوں اس ڈاکخانے کو بند کروانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والوں کی سازشیں کامیاب دکھائی دیتی ہیں جس کے تحت سرکاری زمین پر قائم ڈاکخانے کو خسارے میں دکھا کر بند کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اہلیان علاقہ گلشن اقبال نے بند ڈاکخانے کے مین گیٹ اور دیگر جگہوں پر احتجاجی بینرز آویزا کردیے ہیں جس میں وزیر مواصلات مراد سعید سے عوام کی جانب سے استفسار کیاگیا ہے کہ کیا ڈاکخانوں کی تالابندی ہی آپکا اصلاحاتی ایجنڈا تھا۔