میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
الیکشن کمیشن اور ن لیگ کی ملی بھگت، اسمبلی میں کسی صورت واپس نہیں جائیں گے، عمران خان

الیکشن کمیشن اور ن لیگ کی ملی بھگت، اسمبلی میں کسی صورت واپس نہیں جائیں گے، عمران خان

ویب ڈیسک
جمعرات, ۶ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آڈیو لیک کو الیکشن کمیشن اور ن لیگ کی ملی بھگت کا ثبوت قرار دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سے پھر استعفے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے کسی صورت پیش نہیں ہوں گاجبکہ انہوں نے کا توشہ خانہ کیس کی کھلی سماعت کا چیلنج بھی کردیا اور کہا کہ لانگ مارچ زیادہ دور نہیں، پوری تیاری کے ساتھ آرہے ہیں، عوام کا سمندر اسلام آباد پہنچے گا، کوئی روک نہیں سکتا۔صحافیوں سے ملاقات کرتے ہوئے عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو بددیانت اور جانبدار قرار دے دیا اور کہا کہ آڈیو لیکس کے بعد چیف الیکشن کمشنر کو اخلاقی طور پر مستعفی ہونا چاہیے تھا، آڈیو لیکس سے ثابت ہوا کہ ن لیگ اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت ہے، الیکشن کمیشن کے سامنے کسی صورت پیش نہیں ہوں گا، اوورسیز پاکستانیوں کو سیاسی عمل سے دور کیا جا رہا ہے، الیکشن رولز میں اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے ترمیم ہوئی تو چیلنج کریں گے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی وجہ سے سمندر پار پاکستانیوں کی سیاسی جماعت میں شمولیت پر پابندی لگ رہی ہے، اوورسیز پاکستانی اتنے ہی برے لگتے ہیں تو ان سے زرمبادلہ بھی نہ لیں، ای وی ایم روکنے میں مرکزی کردار چیف الیکشن کمشنر کا تھا، الیکشن کمیشن سے پوچھتا ہوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کیسز کا کیا بنا، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو جو ہوگا ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا، چیف الیکشن کمشنر، ممبران اور نیب سربراہ کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل ہونا چاہیے، ڈسکہ الیکشن کے بعد پتا چلا کہ گیم ہی کوئی اور ہو رہی ہے، سو فیصد یقین ہے کہ مجھے نااہل کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ پہلے دن سے کہا ہماری اپوزیشن جمہوری نہیں بلکہ کریمنل ہے، سائفر کو پھر زندہ کرنے پر حکومت کا مشکور ہوں، سائفر میں واضح لکھا ہے کہ عمران خان کو ہٹایا جائے، سائفر سے فائدہ اٹھانے والے اس کی تحقیقات کیسے کر سکتے ہیں، چیلنج کرتا ہوں کہ توشہ خانہ کیس کی کھلی سماعت کی جائے، ضمنی الیکشن میں جتنی بھی دھاندلی کر لیں ہم ہی کامیاب ہوں گے، لانگ مارچ زیادہ دور نہیں ہے، مارچ کیلئے پوری تیاری سے آرہے ہیں، پہلے ہمیں پتا نہیں تھا کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگا، عوام کا سمندر لانگ مارچ میں آئے گا جسے کوئی نہیں روک سکتا، چیف الیکشن کمشنر نے ن لیگ سے مل کر حلقہ بندی کی، چیف الیکشن کمشنر اور جسٹس فائز عیسی سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، سکندر سلطان راجہ سیاسی انجینئیرنگ کرنے والوں کا آلہ کار ہے، چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوکر ڈر ہے ایسا کچھ نہ کردوں کہ مجھے جیل بھیج دیں،عمران خان نے سندھ میں سب سے بڑے انقلاب کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران اندرون سندھ میں سب بڑا انقلاب آئے گا، سکھر گیا تو لوگوں کے ردعمل سے لگا جیسے کشمیر آزاد ہو رہا ہو، اندرون سندھ پیپلز پارٹی اب کامیاب نہیں ہوسکتی، سندھ کا سیلاب پیپلز پارٹی کو بہا کر لے گیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد ٹی وی دیکھ رہا تھا نہ ہی موبائل کیوں کہ کرکٹ دور کی تربیت ہے کہ میچ ہارنے کے بعد ٹی وی دیکھو نہ اخبار پڑھو لیکن بشری بی بی نے مجھے اپنے موبائل پر دکھایا کہ کتنی عوام سڑکوں پر ہے، ٹی وی پر بلیک آوٹ تھا، سوشل میڈیا پر عوام دیکھ کر حیران رہ گیا،عمران خان نے کہا کہ سو فیصد یقین ہے مجھے نااہل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جو بھی چیف الیکشن کمشنر ہو، انتخابات ہر صورت لڑیں گے۔ اسمبلی میں کسی صورت واپس نہیں جائیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں