میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
رزق میں برکت کے اسباب

رزق میں برکت کے اسباب

ویب ڈیسک
جمعه, ۶ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

حضورنبی اکرمﷺ نے ارشا فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے آدم کے بیٹے تو (اوروں پر)خرچ کر تجھ پر بھی خرچ کیا جائے گا
رزق کی برکت کا بہت بڑا ذریعہ نکاح ہے‘ فرمایا اگر تم نکاح کرو گے ؛ فقیر ہو وہ تمہیں غنی کردے گا۔نکاح انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے
اہلِ خانہ کو نماز کا حکم دینے سے رزق بڑھتا ہے‘ صبح کے وقت رزق تقسیم ہوتا ہے‘جس گھرمیں لوگ سوئے رہیں وہاں بے برکتی ہوتی ہے
مولانا راشد
رزق میں برکت کا پہلاذریعہ شکر ہے؛ ارشاد فرمایا: لَئِن شَکَرْتُمْ لَاَزِیدَنَّکُم (سورۃ ابراہیم) اگر تم شکر کرو گے وہ تمہیں اور زیادہ عطاکرے گا۔ اور اگر تم شکر نہیں کرو گے بلکہ کفران نعمت کروگے تو میرا عذاب بہت سخت ہے ۔نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے لیے ان چیزوں کو جمع کرنا ضروری ہے کہ: نعمتیں عطا کرنے والے سے محبت، نعمتوں کی نوازش پر اللہ تعالی کے لیے انکساری، ہر اعتبار سے یقین محکم کہ حاصل شدہ تمام نعمتیں اللہ کی طرف سے محض فضل و احسان ہیں، بندے کا اللہ تعالی پر کوئی حق نہیں ، زبان کے ذریعے ان نعمتوں پر ثنائے الہی بجا لائے،انہیں اللہ کا فقیر و محتاج بن کر قبول کرے، نعمتوں کی قدر کرتے ہوئے انہیں ایسی جگہوں میں استعمال کرے جنہیں اللہ تعالی پسند فرماتاہے۔چنانچہ جو شخص اللہ تعالی کی نعمتوں کو رضائے الہی کی جگہوں پر استعمال کرے، انہیں اقامتِ دین کے لیے بروئے کار لائے، ان کے ذریعے فرائض و واجبات ادا کرتے ہوئے مخلوق کیساتھ اچھا برتاؤ رکھے تو ایسا شخص نعمتوں کا شکر ادا کرنے میں کامیاب ہے۔اور جو شخص اللہ تعالی کی نعمتوں کو غضبِ الہی کی جگہوں میں استعمال کرے، یا ان نعمتوں سے متعلق واجب حقوق ادا نہ کرے تو ایسا شخص ناشکری کا مرتکب ہوگا۔ان نعمتوں کی وجہ سے غرور و تکبر نہیں کرنا چاہیے، شیطان کسی کے دل میں یہ وسوسہ نہ ڈالے کہ وہ ان نعمتوں کی وجہ سے دوسروں پر فوقیت رکھتا ہے، اور اسے یہ نعمت اس لیے عنائت کی گئی ہے کہ اس میں دوسروں کے مقابلے میں امتیازی صفات ہیں!یہ بات ذہن نشین رہے کہ اللہ تعالی خیر و شر کیساتھ شاکر و صابر لوگوں کو ممتاز کرنے کے لیے آزمائش کرتا ہے، کیونکہ نصف ایمان صبر اور نصف شکر پر مشتمل ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب لکھ بھیجا کہ: نعمت عطا کرنے والے کا لوگوں پر کم از کم یہ حق ہے کہ اس کی نعمت کو معصیتِ الہی کے راستے میں استعمال نہ کیا جائے”نعمتوں پر شکر کرنے سے بڑا مقام یہ ہے کہ مصیبتوں پر اللہ کا شکر ادا کیا جائے، ایک مسلمان تکالیف پر حمد الہی کا دامن مت چھوڑے، اس مرتبے کے لوگوں کو سب سے پہلے جنت میں داخلے کے لیے بلایا جائے گا، اس لیے کہ ان لوگوں نے ہر حالت میں اللہ کی حمد خوانی کی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: (اللہ کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں پر اللہ تعالی سے محبت کرو) ۔اور شکر کا سب سے بڑا مظہر یہ ہے کہ اللہ تعالی پر ایمان ہو، اور یہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا شکر بھی ہے، جنہیں اللہ تعالی نے سب لوگوں کے لیے رحمت بنا کر ارسال فرمایا۔اس کے بعد ہر چھوٹی سے چھوٹی نعمت کا الگ الگ شکر کرنا ضروری ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی نعمتوں میں کوئی نعمت چھوٹی نہیں ہے۔نعمتوں کی سب سے بڑی ناشکری؛ قرآن و سنت کا انکار ہے، اسلام کا انکار کرنے کی صورت میں کسی بھی نعمت کا شکر سود مند ثابت نہیں ہو سکتا،رزق میں اضافے کا ایک اور بہت بڑا سبب انفاق فی سبیل اللہ ہے۔نبی اکرمﷺ نے ارشا فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے آدم کے بیٹے تو خرچ کر تجھ پر بھی خرچ کیا جائے گا (بخاری)ایک شخص نے آپﷺ سے دریافت کیا کہ کون سا اسلام(اسلام کا کون سا عمل)سب سے بہتر ہے؟آپﷺ نے ارشاد فرمایا:(یہ کہ)تو لوگوں کو کھانا کھلائے اور لوگوں کو سلام کرے چاہے تم اس کو پہچانتے ہو یا نہیں پہچانتے۔(مسلم)صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جب یہ ارشاد سنا تووہ خود کو اور اپنے اہل وعیال کو بھوکا رکھتے اور دوسروں کو کھلاتے تھے،
رزق کی برکت کا ایک اور بہت بڑا ذریعہ نکاح ہے۔ فرمایا اگر تم نکاح کرو گے ؛ فقیر ہو وہ تمہیں غنی کردے گا۔نکاح کرنا انبیاء علیہم السلام اورہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔اور بے شک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیبیاں اور بچے کئے۔ (سورۃ الرعد)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چار چیزیں سنتِ انبیاء سے ہیں۔
حیاء کرنا، خوشبو لگانا، مسواک کرنا اور نکاح کرنا۔ (ترمذی)امام غزالی اور دوسرے بزرگوں سے منقول ہے، شادی شدہ مسلمان کی غیر شادی شدہ مسلمان پر ایسی فضیلت ہے جیسی اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنیوالے کی فضیلت گھر بیٹھنے والے پر اور شادی شدہ کی ایک رکعت غیر شادی شدہ کی ستر رکعتوں سے افضل ہے۔ (احیاء العلوم)رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایاجب بندہ شادی کر لیتا ہے تو اس کا نصف ایمان مکمل ہو گیا اور نصف باقی (کی تکمیل) میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے۔ (مشکوٰۃ)
اپنے اہلِ خانہ کو نماز کا حکم دینے سے رزق بڑھتا ہے۔ کیوں کہ جو صبح کا وقت ہوتا ہے یہ رزق کے بٹنے کا وقت ہوتا ہے۔ اور جس گھر میں صبح کے وقت لوگ سوئے ہوئے ہوتے ہیں وہاں بے برکتیاں ہوتی ہیں۔ تو طلوعِ فجر سے لے کر کے طلوعِ آفتاب تک اپنی اولاد کو، بیوی کو، بچوں کو نہ سونے دیں۔اس وقت رزق بٹنے کے لمحے ہوتے ہیں۔ کثیر دعائیں مانگیں، تلاوتِ کلامِ مجید کریں ،ایک حدیث میں رزق کے اضافے کا ایک اور نسخہ ارشاد کیا گیا ۔ میرے حضور صلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں برکتیں ہوں اور اس کی عمر میں اضافہ ہو تو وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ سلوک اچھا کرے۔ رشتے داروں کے ساتھ اگر اچھا سلوک کرو گے تو پھر تمہارے رزق میں برکت ہوگی۔ وہ اگر غریب ہیں تو ان کی مدد کرو، ان کو مشکلات سے نکالنے کی کوشش کرو؛ تم اُن کو مشکلات سے نکالو گے اﷲ تمہیں مشکلوں سے نکالے گا۔ تمہارے رزق میں بھی برکتیں ہوں گی اور تمہارے مال میں بھی برکتیں ہوں گی۔ فرمایا بہتر صدقہ وہ ہے جو ناراض غریب رشتہ دار کو دیا جائے۔ اگر وہ پھنس گیا ہے، مجبور ہے، ناراض ہے تو اس کو اگر دیں گے تو تمہارا نفس اس میں شامل نہیں ہوگا؛ تو یہ افضل صدقہ ہے جو ہر صورت میں قبول ہی قبول ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں