میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خطبہ جمعہ....صلہ رحمی اور ڈپریشن سے پاک زندگی

خطبہ جمعہ....صلہ رحمی اور ڈپریشن سے پاک زندگی

منتظم
جمعرات, ۳ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ندیم الرشید
وہ لوگ جو اﷲ سے کہے ہوئے عہد کو مضبوطی سے باندھنے کے بعد توڑ ڈالتے ہیں اور جن رشتوں کو اﷲ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے‘ انہیں کاٹ ڈالتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں‘ ایسے لوگوں کے حصے میں لعنت آتی ہے اور انکے لیے براٹھکانہ ہے۔ (سورة الرعد آیت 25)
محترم قارئین!
اس مبارک آیت میں اﷲ تبارک وتعالیٰ نے تین قسم کے لوگوں کا ذکر فرماکر ان پر سخت سرزنش فرمائی ہے‘ ان تین قسم کے لوگوں میں سے ایک طبقہ وہ ہے کہ جن رشتوں کو اﷲ نے جوڑے رکھنے کا حکم فرمایا ہے یہ لوگ ان رشتوں کو توڑ دیتے ہیں ان کو کاٹ ڈالتے ہیں۔ خالق کائنات کی نظر میں یہ ایسا برا فعل ہے کہ ذات لم یزل نے نہ صرف ایسے لوگوں کو لعنت کا حقدار قرار دیا ہے بلکہ برے انجام کا بھی مستحق ٹھہرایا ہے۔
رشتوں کو جوڑے رکھنا صلہ رحمی کہلاتا ہے‘ والدین‘ بہن‘ بھائیوں‘ عزیز واقارب اور رشتے داروں کے دکھ سکھ میں شریک ہونا‘ ان کے ساتھ تعلق نبھانا‘ غم خواری کرنا‘ محبت اور حسن سلوک سے پیش آنا‘ بہت بڑی نیکی ہے اس وقت معاشرے میں پھیلی نفرتوں‘ رنجشوں‘ جھگڑوں اور فتنہ وفساد کی ایک وجہ آپس میں پیار ومحبت اور صلہ رحمی کا نہ ہونا ہے‘ حالانکہ یہی وہ چیز ہے جس سے سوسائٹی میں سدھار آتا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو صرف اچھائی کا بدلہ اچھائی سے اور بھلائی کا بدلہ بھلائی سے دے بلکہ حقیقت میں صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ ناانصافی کی جائے تو وہ انصاف کرے جب اس کے ساتھ تعلق توڑا جائے تو وہ بدلے میں تعلق کو جوڑے‘ مولائے کلﷺ نے اس بات کو ایک دوسری جگہ یوں ارشاد فرمایا کہ ”جو تم سے تعلق توڑے تم اس کے ساتھ جوڑو‘ جو تم پر ظلم کرے تم اس کو معاف کرو اور جو تمہیں محروم کرے تم اسے دیتے رہو۔
حضرت ابو ایوب انصاریؓ سے روایت ہے کہ آقاﷺ کے پاس ایک شخص آیا عرض کیا یا رسول اﷲ کوئی ایسا عمل بتادیجیے جو مجھے جنت کے قریب اور جہنم سے دور کردے ۔آپﷺ نے فرمایا اﷲ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرانا‘ نماز پابندی سے پڑھتے رہنا‘ زکوٰة ہمیشہ ادا کرتے رہنا اور صلہ رحمی کو اختیار کرنا۔
بخاری اور مسلم شریف کی روایت ہے آپﷺ نے فرمایا جو شخص اﷲ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ صلہ رحمی اختیار کرے۔
صلہ رحمی کی جب اس قدر فضیلت بیان کی جارہی ہے تو یقیناً اس عمل میں ایسی تاثیر ہے جو غیر معمولی فوائد وثمرات کی حامل ہے۔
چنانچہ آخرت کے اعتبار سے تو یہ عمل سراپا نفع ہے ہی لیکن اﷲ تبارک وتعالیٰ دنیا میں بھی صلہ رحمی کرنے والے کو کئی طرح کے مصائب ومسائل سے نجات عطا فرماتے ہیں‘ ڈنمارک میں قائم مشہور کوپن ہیگن یونیورسٹی 11 سال کی ریسرچ کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اہل خانہ، رشتے داروں اور عزیز واقارب کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہی طویل صحت مند زندگی کی ضمانت ہیں۔ اس کے ساتھ یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ خاندانی جھگڑے طبی علاج کے اثرات کو نہ صرف کم کرتے ہیں بلکہ جلد موت کے امکانات کو بھی بڑھادیتے ہیں۔ ڈنمارک کی یہ تحقیق ڈاکٹر ”رک لند“ کی سربراہی میں ایک ٹیم نے کی اس سروے کے تحت 11 برس قبل 10 ہزار افراد کا اندراج کیا گیا جن کی عمریں 36 برس سے 52 برس کے درمیان تھیں 11 سال تک ان کا جائزہ لیا جاتا رہا، اس مدت میں کئی لوگ چل بسے اور کئی زندہ رہے لیکن تحقیق مکمل ہونی کے بعد جو نتائج سامنے آئے اس کے مطابق مضبوط دوستیاں اور مستحکم رشتے صحت کیلیے انتہائی مفید ہیں ۔جو لوگ اپنے رشتے داروں اور دوستوں وغیرہ سے لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں ان میں موت کے جلدی واقع ہوجانے کا خدشہ دگنا ہوجاتا ہے لہذا صحت مند زندگی گزارنے کیلیے اہلخانہ‘ رشتے داروں اور عزیز واقارب کے ساتھ تعلقات مثبت طریقے سے نبھانا بہت ضروری ہے، تحقیق کا نتیجہ اس عنوان کے تحت تھا کہ رشتے نبھانا زندگی بچانے والا عمل ہوسکتا ہے۔
محترم قارئین!
یہ تحقیق مغرب میں 2014 میں سامنے آئی ہے لیکن اس حوالے سے اسلام کی تعلیمات 1400 برس پہلے سے موجود ہیں۔ بخاری ومسلم کی روایت ہے آپﷺ فرماتے ہیں ”جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے رزق میں برکت ہو اور اس کی عمر زیادہ ہو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے“ یعنی حدیث شریف کے مطابق رشتے اور تعلقات نبھانے کا عمل نہ صرف خوشحالی لاتا ہے بلکہ زندگی بھی بڑھاتا ہے یعنی جلد موت کے امکانات کو کم کردیتا ہے۔ درحقیقت آپﷺ کی مبارک تعلیمات ہی ہدایت کا وہ عظیم سرچشمہ ہیں جس سے خیر پھوٹتی ہے اور پریشانیوں‘ شر اور فتن کا دروازہ بند ہوتا ہے ۔ صلہ رحمی بھی رسالت مآبﷺ کی تعلیمات کا ایک حصہ ہے اور ایسا مبارک عمل ہے جس کو بجالانے سے انسان کو ڈپریشن اور ٹینشن میں مبتلا کرنے والے سارے جھگڑے نمٹائے جاسکتے ہیں جبکہ صلہ رحمی نہ کرنے کی صورت میں انسان نہ صرف دنیا میں خدا کی لعنت کا مستحق ٹھہرتا ہے بلکہ آخرت میں بھی اس کا انجام بہت برا ہوتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں