صائمہ ریورا سمیت کئی غیرقانونی رہائشی اسکیموں پر ترقیاتی کام جاری
شیئر کریں
حیدرآباد میں دریائے سندھ کی آبی گزرگاہ میں صائمہ ریورا سمیت کئی غیرقانونی رہائشی اسکیموں پر ترقیاتی کام جاری، محکمہ آبپاشی، سیڈا، کمشنر حیدرآباد،ایس بی سی اے غیرقانونی ترقیاتی کام بند کروانے میں ناکام ہوگئے ۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق سندھ ایریگیشن ڈرینیج اتھارٹی (سیڈا) کے منیجنگ ڈائریکٹر نے 3 مارچ کو کمشنر حیدرآباد کو لیٹر ارسال کرکے حیدرآباد کی تحصیل لطیف آباد میں دریائے سندھ کی آبی گزرگاہ میں 7 غیرقانونی ترقیاتی اسکیموں پر توجہ مبذول کروائی،کوٹری بیراج کے چیف انجینئر حاجی خان جمالی نے بھی کمشنر حیدرآباد، ایم ڈی سیڈا اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو لیٹر ارسال کرکے دریائے سندھ کی آبی گزر گاہ میں غیرقانونی ترقیاتی اسکیموں کے بارے میں آگاہ کیا۔ ترقیاتی اسکیمیں دریائے سندھ کے سیلابی زون میں واقع ہیں اور ترقیاتی اسکیموں کے دریائے سیلاب میں بہہ جانے کے شدید خطرات موجود ہیں، صائمہ ریورا رہائشی و کمرشل اسکیم 18 ایکڑ پر مشتمل ہے ، صائمہ ریورا اسکیم سمیت دیگر ترقیاتی اسکیمیں کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں دریائے سندھ کے بائیں طرف موجود ہیں، حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈی اے ) نے بائی پاس برج کے قریب سال 2019 میں صائمہ ریورا کا لے آؤٹ پلان منظور کیا تھا لیکن ترقیاتی کام حال ہی میں شروع ہوا ہے ، دریائے سندھ کی آبی گزرگاہ میں ترقیاتی اسکیموں پر کام شروع ہونا محکمہ آبپاشی سندھ، سیڈا، کمشنر حیدرآبادکے لئے سوالیہ نشان ہے ۔ محکمہ آبپاشی شہروں کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لئے دریائے سندھ کے بڑے بندکے کچھ فاصلے پر لوپ بند تعمیر کرتے ہیں، یہ ترقیاتی اسکیمیں دریائے سندھ کے بڑے بند اور لوپ بند کے درمیان میں واقع ہیں، اس زمین پر لینڈ گریبرز اور بلڈرز کی جانب سے قبضہ کیا گیا ہے ،دریائے سندھ کے قریب لوگوں کی نجی زمین بھی موجود ہے لیکن اس زمین پر بھی صرف فصلیں پیدا کی جا سکتی ہیں اور بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کروانا غیرقانونی ہے ، صائمہ ریورا سمیت غیرقانونی ترقیاتی اسکیمیں دریائے سندھ کے بڑے بند سے صرف 2سو سے 3 سو فٹ دور ہے ۔