میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مشرف کے لیے دعا کی اپیل پر سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا ہنگامہ

مشرف کے لیے دعا کی اپیل پر سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا ہنگامہ

ویب ڈیسک
پیر, ۶ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

سینیٹ میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے لئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی دعا کی اپیل پر حکومتی اور بعض اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ برپا کردیا چیئرمین سینیٹ نے ارکان کے شور شرابے پر کہا کہ میں استعفی دے کر چلاجاتا ہوں اراکن نے واضح کیا کہ سابق آمر نے دوبار آئین،سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے لئے فاتحہ خوانی کی حکومتی بینچوں کی جانب سے مخالفت کی گئی اور چیئرمین سینیٹ نے دعا کی اپیل کی تو حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے بھی مرحوم فوجی صدر کے لئے دعا کا مطالبہ کیا ،خیال رہے کہ پرویزمشرف کے دور حکومت میں شہزادوسیم وزیرمملکت داخلہ رہے تھے۔ ایوان میں ارکان کے درمیان گرما گرمی پر اپوزیشن لیڈر شہزادوسیم اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوگیا ۔ایوان میں شدید شورشرابا تھا ۔سینیٹر مشتاق احمدخان نے کہا کہ میں ترکیہ اور دیگر ممالک میں قدرتی آفت سے جانبحق ہونے والوں کی صرف مغفرت کے لیے دعا کرونگا، پرویز مشرف نے دوبار ملک کا آئین توڑا تھا سابق آمر کے لئے دعا نہیں کرسکتا ۔ اپوزیشن لیڈر اور حکومتی ارکان اور دیگر کے شورشرابے پر ایوان بالا کی کاروائی چلانا مشکل ہوگیا تو چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ ارکان ایسے کریں گے تو ایوان چلائے گا کون۔میں استعفی دے کر چلا جاتا ہوں۔چئیرمین سینٹ نے اپوزیشن لیڈر کا مائیک بندکروا دیا جب کہ کچھ ارکان ڈائس کے سامنے آگئے تھے۔ چئیرمین سینٹ نے ارکان کو اپنی نشستوں پر جانے کی ہدایت کی۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں سب کو بولنے کا موقع دوں گا، سب اپنی نشستوں پر جائیں، چیئرمین سینیٹ نے فلورپی پی پی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کو دے دیا انھوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو مرنے کے لیے وہاں چھوڑ دیا گیا تھا ،جو آئین کو توڑنے والے کی حمایت کرتا ہے وہ خود بھی آئین شکنی کرتا ہے ،جو مشرف کا یار ہے وہ بھی غدار ہے ۔انھوں نے کہا کہ آپ سے مشرف کی بات کرو آپ چڑ جاتے ہیں ،کسی ادارے کے افسر کی بات کریں آپ چڑ جاتے ہیں ۔ ہمیں چاہیے کہ سب مل کر آئین کی پاسداری کریں ،آپ چھوٹے اختلاف کی وجہ سے بڑا جرم نہ کریں ایک ہی شخص نے کتنی بار آئین توڑا؟ وہ پاکستان پر کوئی احسان نہیں کر گیا ۔ قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آج ملک میں آئین اور قانون کہاں ہیں،ایف نائن پارک میں ایک بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی لیکن پولیس غائب ہے ۔ ان جماعتوں نے موروثی سیاست کو جمہوریت قرار دے دیا۔ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔نثار کھوڑو نے کہا کہ اپنی نشست کے ھوالے سے میں نے عدالتی فیصلہ پر سر تسلیم خم کیا ،دوسری بار بلا مقابلہ کامیاب ہوکر آیا ،اتفاق ہے کہ پہلے دن ایسے شخص پر بحث چھڑ گئی جو عوام کو فیصلوں کے اہل نہیں سمجھتا تھا اس شخص نے آئین کو بالا طاق رکھا دیا تھا۔جس نے آئین سے غداری کی، جس نے بارہ مئی کیا اس کی تعریف کی جارہی ہے ایسے انسان کے دور کو بہتر جمہوریت کہنا زیادتی ہے ،اس شخص کے دور میں اکبر بگٹی ۔ محترمہ بینظیر قتل ہوئیں ۔کراچی میں قتل عام ہوا ۔لیڈر آف اپوزیشن کے آج کے کردار کی مذمت کرتا ہوں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں