خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود آئل ٹینکرز کا شہر قائد پر قبضہ برقرار
شیئر کریں
ا(رپورٹ:جوہر مجید شاہ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے احکامات کی تضحیک و حکم عدولی سمیت حکومت سندھ و بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کاوشیں رائیگاں اربوں روپے کی خطیر رقم کے خرچ کے باوجود آئل ٹینکرز کا شہر پر قبضہ برقرار ” بڑی و چھوٹی مرکزی و اندرونی شاہراہوں ” پارکس ” پلے گراونڈ ” ایمنٹی پلاٹس زیر تسلط دوسری جانب ٹریفک حادثات ” روانی ” وقت کا ضیاع بھی معمول بن گیا شہر کا نقشہ وحسن بھی شدید متاثر شہر بھر میں آئل ٹینکرز مافیا کا راج قائم ادھر یاد رہے کہ سپریم کراچی رجسٹری کے احکامات کی روشنی میں سندھ حکومت و بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کاوشوں کے باعث 27 مئی سنہ 2021 ء کو اربوں روپے کی لاگت سے ڈسٹرکٹ ملیر میں واقع ” ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز ٹرمینل کا منصوبہ مکمل طور پر فعال ہوگیا تھا مزکورہ ٹرمینل میں” 3200 ” سے زائد آئل ٹینکرز ” کھڑے / جبکہ لگ بھگ ” 10 ہزار ” افراد کی گنجائش بھی ہئے ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز ٹرمینل کے وسیع و عریض 200 ایکڑ رقبے میں سے 150 ایکڑ رقبے پر آئل ٹینکرز کی پارکنگ اور 50 ایکڑ رقبہ دیگر سہولیات کے لئے مختص کیا گیا جس میں مسجد، وضو خانے، کینٹین، ریسکیو یونٹ سمیت 128 بیت الخلاء تعمیر کئے گئے اور ٹینکرز کی پارکنگ کے لئے مخصوص کی گئی وسیع جگہ کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس اور ٹینکرز مرمت کی ” شاپس / دوکانیں ” سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی سہولیات بھی مہیا کی گئی ہیں مزید بر آں 54 انچ قطر کی پانی کی لائن اور 150 ہزار گیلن کی گنجائش پر مشتمل زیر زمین اور 60ہزار گیلن کا بالائی ٹینک بھی ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز ٹرمینل میں موجود ہے ادھر یاد رہے کہ ” سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری ” کے احکامات کے مطابق ” شہر بھر ” کی سڑکوں ” رہائشی / کمرشل / علاقوں ” پلے گراؤنڈز سمیت کہیں بھی کسی بھی جگہ ” آئل ٹینکرز ” کی پارکنگ ممنوع غیرقانونی ہئے آئل ٹینکرز کے کھڑے کرنے پر سخت پابندی ہئے واضح رہے کہ شہر بھر کے مختلف ” پارکس / پلے گراؤنڈز/ ایمنٹی پلاٹس ” پر سے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے جاری کردہ احکامات کے بعد واٹر ٹینکرز کا قبضہ نہ صرف واگزار کرایا گیا بلکہ خالی کردہ پارکس پر بہترین پارکس و کھیل کے میدان قائم کئے گئے ہیں جس میں ایک پارک ” ایرو کلب گلشن اقبال” کا بھی ہئے جو آج بہترین سہولیات سے آراستہ ہئے اور شہریوں کی بہترین تفریح گاہ بنا ہوا ہئے ایسے کئی پارکس آج شہریوں کی نگاہ کا مرکز ہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی روشنی میں چیف سیکرٹری سندھ اور وزارت داخلہ سندھ کی جانب سے عام شاہراہوں اور رہائشی علاقوں میں آئل ٹینکرز اور کنٹینرز کھڑے کرنے کے خلاف دفعہ 144 کے تحت کارروائی کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے تھے ڈسٹرکٹ ملیر ” مین نیشنل ہائی وے ” گلشن حدید ،گلستان فیصل،رزاق آباد، عبداللہ گوٹھ، جوگی موڑ، منزل پمپ، مہران ہائی وے سے متصل علاقوں اسپتال چورنگی، داود چورنگی، بھینس کالونی اور شاہ لطیف ٹاون کے سیکٹر 17بی،20سی اور 22بی کے کھیل کے میدانوں،پارکس اور کمرشل پلاٹوں پر مختلف کمپنیز کے آئل ٹینکرز سینکڑوں کی تعداد میں غیرقانونی طور پر ایک عرصے سے ” پارک / کھڑے کیے جاتے ہیں جو نہ صرف ” سپریم کورٹ ” کے احکامات کی خلاف ورزی / حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ اس غیرقانونی عمل سے وہاں کے علاقہ مکینوں کی زندگیاں اجیرن ہوگئیں رہائشی سخت زہنی ازیت اور کوفت کا شکار ہیں یاد رہے کہ شاہ لطیف ٹاون میں آئل ٹینکرز مالکان نے کھیل کے میدانوں اور ایمنٹی پلاٹس سمیت 100فٹ چوڑے روڈ پر آئل ٹینکرز کھڑے کرکے شاہ لطیف ٹاون کو آئل ٹینکرز ٹرمینل میں تبدیل کردیا ہئے مزکورہ عمل ” سپریم کورٹ سمیت حکومتی رٹ ” کیلے کسی بھی چیلنج سے کم نہیں ” حکومت سندھ ” بلدیہ عظمیٰ کراچی ” سمیت ڈسٹرکٹ ملیر کی انتظامیہ کی ” مجرمانہ غفلت ” چشم پوشی ” سرپرستی میں ” آئل ٹینکرز مافیا ” شہر بھر میں دندناتے پھر رہے ہیں زرائع بتاتے ہیں کہ مزکورہ مافیا سے ہفتہ متعلقہ ” تھانے و ٹریفک پولیس ” بھی وصول کرتی ہئے شہریوں کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز کھڑے ہونے کی وجہ سے ہمارے بچے غیر محفوظ ہیں اور گھروں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں اور بچوں کی جسمانی و ذہنی نشو و نما مفلوج ہوکر رہ گئی ہے اور مشکوک افراد کی نقل وحرکت کی وجہ سے خواتین کا گھروں سے باہر نکلنا بھی دشوار ہوگیا ہیجبکہ شاہ لطیف ٹاون کے علاقے میں ٹینکرز ڈرائیورز منشیات کا آزادانہ و بلاخوف استعمال بھی کرتے ہیں اور اسی طرح ٹینکرز ڈرائیورز کراچی کے مختلف علاقوں میں منشیات کی اسمگلنگ میں بھی ملوث ہیں واضح رہے کہ بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز ٹرمینل میں آئل ٹینکرز پارک کرنے کی فیس صرف 400سو روپے مقرر کی گئی ہے تاکہ کراچی شہر کے مختلف مقامات اور رہائشی علاقوں میں آئل ٹینکرز کھڑے نہ کیے جائیں اور آئل ٹینکرز ڈرائیورز/ مالکان کے لیے ٹرمینل میں جملہ سہولیات بھی بلدیہ عظمی کراچی و سندھ حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی ہیں لیکن اسکے باوجود بھی بلدیہ عظمی کراچی اور ڈسٹرکٹ ملیر انتظامیہ آئل ٹینکرز مالکان کے خلاف کارروائی کرنے اور جگہ جگہ کھڑے کیے گئے آئل ٹینکرز کو ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز ٹرمینل میں منتقل کروانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ایڈمنسٹریٹر کراچی کمشنر کراچی متعلقہ ڈپٹی کمشنر و انتظامیہ سے فوری طور پر ٹینکرز کو زوالفقار آباد آئل ٹینکرز کی حدود میں پابند کیا جائے۔