22ہزار بیورو کریٹس کے پاس دوہری شہریت ہونے کا انکشاف تفصیلات طلب، عبدالقادر پٹیل
شیئر کریں
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں 22ہزار پاکستانیوں کے پاس دہری شہریت موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے، کمیٹی نے کہا ہے کہ ججز اور ارکان اسمبلی دوہری شہریت نہیں رکھتے بیورو کریٹس پر بھی پابندی عائد کی جائے۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت چیئرمین کمیٹی خرم نواز نے کی۔اجلاس میں دہری شہریت کے معاہدے والے ممالک کے شہریوں کو پاکستانی پاسپورٹ دینے کی مجوزہ قانون سازی زیر بحث ہوئی۔
رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے دشہریت سے متعلق پاکستانیوں کی تفصیلات مانگ لیں اور کہا کہ دہری شہریت رکھنے والے کتنے پاکستانی ہیں؟ دوہری شہریت ترک کرنے والوں کی تعداد کتنی ہے؟ کیا نادرا کے پاس ڈیٹا ہے کہ کتنے افراد کی کن ممالک کے پاس دہری شہریت ہے؟
انہوں ںے کہا کہ ماضی میں چئیرمین نیب کی ڈگری کی تصدیق کے لیے الخیر یونیورسٹی کے 45 ہزار طلبہ کی اسناد کی تصدیق کی گئی، کسی ایک شخص کو نوازنے کے لیے دوہری شہریت کے معاملے کو کیسے ریلیکس کیا گیا؟ پچھلے سال ایک شخص کو دہری شہریت پر ریلیف دے کر اہم عہدہ دیا گیا، کن کن ممالک کے ساتھ پاکستان کی شہریت کا معاہدہ ہے؟
نبیل گبول نے پاکستان کی شہریت ترک کرنے والوں کو پاسپورٹ دینے کی قانون سازی کی مخالفت کی اور کہا کہ کسی ایک جماعت کے ایک شخص کو فائدہ دینے کے لیے قانون سازی نہیں ہونی چاہیے، کسی ایک شخص کو عہدہ دینے کے لیے شہریت یا پاسپورٹ دینے کی سخت مخالفت کرتا ہوں، آئندہ اجلاس میں دفتر خارجہ کے حکام کو بلا کر اس بارے تفصیل لی جائے، جو لوگ باہر جا کر پاکستان کی نیشنیلٹی سرنڈر کرتے ہیں تو یہ ملک کی بیعزتی ہے۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بل کی حمایت کی اور کہا کہ بیرون ملک جا کر نیشنیلٹی سرنڈر کرنا ملک کی بیعزتی نہیں،جو شہری باہر جا کر پاکستان کے خلاف ہرزہ آرائی کر رہے ہیں تو ان کے پاسپورٹ منسوخ کیے گئے۔
دہری شہریت کے حوالے سے دوران اجلاس ہوشربا انکشاف ہوا ہے کہ 22 ہزار بیورو کریٹ دوہری شہرت رکھتے ہیں۔کمیٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے انکشاف کیا کہ اس وقت اس وقت 22 ہزار بیوروکریٹ دوہری شہریت رکھتے ہیں ، قومی اسمبلی کا ممبر، جج دوہری شہریت نہیں لے سکتا لیکن بیوروکریٹ لے سکتے ہیں؟ اس بل میں یہ بھی شامل کیا جائے کہ دہری شہریت والا کوئی بھی شخص بیوروکریٹ تعینات نہیں ہوسکتا۔