فوج پر الزامات، وزیر اعظم کا عمران خان کے خلاف کارروائی کا اشارہ
شیئر کریں
وزیر اعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس پاکستان سے وزیر آباد واقعہ پر عمرا ن خان کے الزامات پر فل کورٹ کمیشن بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ا س حوالے سے باضابطہ تحریری درخواست جلد ارسال کی جائے گی ، عمران خان نے جو الزام عائد کیا ہے اس سے ملک کی بنیادیں ہل گئی ہیں ،اگرمیرے خلاف رتی برابر دور ثبوت بھی آ گیا تو میں ہمیشہ کے لئے سیاست چھوڑ دوں گا ،فل کورٹ کمیشن کی استدعا اس لئے کی ہے کہ اس فتنے اور سازش کو دفن کرنے کا اس سے بہتر کوئی علاج ہو نہیں سکتا، اگر چیف جسٹس پاکستان نے میری درخواست کو منظور نہ فرمایا تو پھر آنے والے وقتوں میں ہمیشہ کے لئے یہ سوال اٹھتے رہیں گے ، یہ فتنہ سازش تبھی دفن ہو گی جب حقائق سامنے آئیں گے ،فل کورٹ کاکمیشن ملک کے مفاد میں ہے،ملک کے اپنے وجود کا تقاضہ ہے خدارا فل اکورٹ پر مبنی کمیشن تشکیل دیدیں، آپ کی ذات اور آپ کے فل کورٹ پر اس قوم کا اعتماد ہوگا اور میںابھی سے کہتا ہوںجو فیصلہ ہوگا من و عن تسلیم کروں گا، سر تسلیم خم کروں گا،چیف جسٹس سے گزارش کروں گا یہی فل کورٹ ارشد شریف کے واقعہ کی بھی پوری تحقیق کرے کہ کیا حقائق ہیں کیا واقعات ہیں ،، وہ کون سے کردار ہیں جنہوںنے اس میں سیاست کو ملوث کرنے کی کوشش کی اداروں کو ملوث کرنے کی کوشش کی اور اندر اپنا ذاتی کھیل کھیلا ،ملک میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے ، کوئی غلط فہمی میںنہ رہے ہم اس کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوں گے ،عسکری ادارے نے اپنے اوپر الزامات کے حوالے سے وفاقی حکومت کو جو درخواست کی ہے اس پر حکومت اپنا فرض ادا کرے گی ، آرمی چیف کی تعیناتی اپنے مقررہ وقت پر ہو جائے گی اس پر کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، میڈیکو لیگل تو سرکاری ہسپتال دیتا ہے ، یہ اپنے ہسپتال کیوں پہنچ گئے ،یہ سوالیہ نشان ہے اس کا قوم کو جواب دیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور ملک محمد احمد خان کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم شہباز نے کہا کہ میں جس دن چین سے واپس آیا تھا اس دن بد قسمتی سے وزیر آباد کا واقعہ ہوااور ہم سب نے اس کی بھرپور مذمت کی کہ سیاست میںتشدد کی کوئی جگہ ہے نہ اس کو قبول کیا جانا چاہیے ، مجھ سمیت پورے پاکستان کے سیاسی زعماء اور زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے فرد نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور میں نے وزارت داخلہ کو فی الفو رحکم دیا کہ کی تفتیش کرے اور پنجاب حکومت کو جو بھی مدد چاہیے ہم اس کے لئے حاضر ہیں ، میں نے اس روز پریس کانفرنس بھی کرنا تھی جو ملتوی کر دی گئی کہ یہ واقعہ ہوگیا ہے مجھے اس کے بعد مجھے پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے ،جو لوگ اللہ کو پیارے ہوئے اللہ تعالیٰ انہیںجنت الفردوس میں جگہ عطا کرے اور عمران نیازی سمیت دیگر زخمیوں کو صحت کاملہ عطا کرے۔ انہوںنے کہا کہ عمران نیازی کی جانب سے ایک بار پر بد ترین الزام تراشی کی گئی ہے اور ایک مرتبہ پھر جھوٹ اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا گیا اور یہ کہا گیا کہ اس واقعہ کے پیچھے ایک سازش ہوئی ہے جو کہ وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک ادارے کے اہم افسر تینوں نے مل کر کی ہے ، یہ بہت افسوسناک بات ہے ، گو کہ ایسی گھڑی میں مجھے سخت الفاظ سے پرہیز کرنا چاہیے لیکن جب قوم کو مسلسل اپنے جھوٹ بد نیتی اور گھٹیا پن سے بری طرح تباہی کے کنارے لے جانے کی بہت ہی افسوسناک حرکتیں کر رہے ہوں تو پھر میرا بھی فرض ہے اور ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ پاکستان کو بچانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے ، مسلسل جھوٹ بولا جارہا ہے قوم کے ساتھ فراڈ کیا جارہاہے قوم کو چھلنی چھلنی کیا جارہاہے گھنائونی اور بد ترین سازشوں سے حتیٰ کہ ان اداروں کے بارے میں نفرت پھیلائی جارہی ہو تو خاموش رہا جائے۔انہوںنے کہا کہ دن رات جھوٹ بولنے والے شخص کی سیاسی قبیلے پر الزامات کی بات تو چھوڑ دیں افواج پاکستان پر اس طرح حملہ آور ہے جس طرح خدانخواستہ کوئی دشمن حملہ کر دے،ایک طرف کہتا تھاکہ جنرل باجوہ میرے ساتھ کھڑے ہیں حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں مدد کر رہے ہیں لیکن آج کن الفاظ میں یاد کرتا ہے ۔ جو زبان سوشل میڈیا پر استعمال کی جارہی ہے دشمن ملک بھارت کو اور کیا چاہیے وہ تو آج خوشی منارہے ہیں، بھارت کے ٹی وی چینلزپر کس طرح مسکراہٹیں ہیں کہ عمران نیازی اپنی آئی ایس آئی اوراپنی فوجی ادارے کے خلاف اٹھ کھڑا ہے اوروہ سنگین الزامات لگا رہا ہے جس کا کسی نے کبھی سوچابھی نہیں تھا ۔ انہوںنے کہا کہ یہ شخص سر سے پائوں تک جھوٹ کا ایک مجسمہ ہے اور قوم کو پٹڑی سے ہٹانے کے لئے دن رات جھوٹ بول رہا ہے۔