میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بحریہ ٹائون انتظامیہ کیخلاف وزیراعلیٰ سندھ کی رپورٹ معمہ بن گئی

بحریہ ٹائون انتظامیہ کیخلاف وزیراعلیٰ سندھ کی رپورٹ معمہ بن گئی

ویب ڈیسک
هفته, ۵ جون ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)وزیراعلیٰ سندھ نے ملیر میں بحریہ ٹائون انتظامیہ کی جانب سے گوٹھ مسمار کرنے کی رپورٹ پیش نہیں کی، پیپلز پارٹی ملیر کے منتخب نمائندے بھی رپورٹ سے لاعلم نکلے، پیپلز پارٹی نے رپورٹ لا لی پاپ دے دیا۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق ملیر کے گڈاپ ٹائون میں بحریہ ٹائون انتظامیہ کی جانب سے اپریل میں گوٹھ مسمار کرنے اور لوگوں کو بے دخل کرنے کی چیئرمین بلاول بھٹونے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے رپورٹ طلب کی، بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ رپورٹ پیش کریں اور رپورٹ پیش ہونے تک بحریہ ٹائون انتظامیہ کا گڈاپ میں ترقیاتی کام بند رہے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گڈاپ میں بحریہ ٹائون انتظامیہ کی جانب سے گوٹھ مسمار کرنے کی معاملے پر دبائو کم کرنے کیلئے رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا، لیکن وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ہدایت پر ایسی کوئی رپورٹ مرتب نہیں کی جس کے باعث ایسی رپورٹ بلاول بھٹو کو پیش کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ایک ماہ سے وقت گزرنے کے باوجود وزیراعلیٰ سندھ کی رپورٹ منظرعام پر نہ لانے کا سبب بھی یہ ہی کہ ایسی رپورٹ مرتب ہی نہیں ہوئی۔ ملیر سے منتخب پیپلز پارٹی کے ایم این اے جام عبدالکریم جوکھیو ، سابق صوبائی وزیر ساجد جوکھیو،پارلیمانی سیکریٹری سلیم بلوچ اور گڈاپ سے منتخب پی پی ایم پی اے یوسف بلوچ گڈاپ میںبحریہ ٹائون انتظامیہ کی جانب سے گوٹھ مسمار کرنے کی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی رپورٹ پیش ہونے یا نہ ہونے سے لاعلم ہیں۔ دوسری جانب سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کے دوران جرأت کے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم سعید غنی نے دعویٰ کیا کہ بلاول بھٹو کے حکم کے بعد شروعاتی رپورٹ ایک دن میں پیش ہوئی جس کے بنیاد پر اسسٹنٹ کمشنر ، تپیدار اور ایس ایچ او کو فارغ کیا گیا اور تفصیلی رپورٹ میں ابھی وقت لگے گا، کیونکہ زمین کی ملکیت کے حوالے سے بورڈ آف ریونیو اور بحریہ ٹائون انتظامیہ کے ریکارڈ کا جائزہ لینا ہوگا ۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریفرنس کا فیصلہ کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ بحریہ ٹائون انتظامیہ گڈاپ ٹائون میں صرف 16 ہزار 8 سو 96 ایکڑ کی ایراضی پر رہائشی اسکیم قائم کرے اور اس کے بدلے 4 کھرب60 ارب روپے سرکاری خزانے میں جمع کروائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں