عمران خان کی گرفتاری، اسلام آباد پولیس زمان پارک پہنچ گئی، لاہور پولیس بھی مدد کے لیے طلب
شیئر کریں
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے معاملے پر اسلام آباد پولیس کی ٹیم نے نوٹس جمع کروا دیا۔ ایس پی سٹی اسلام آباد حسین طاہر کی سربراہی میں ٹیم لاہور پہنچی تھی۔ ایس پی سٹی حسین طاہر نے ٹیم کے ہمراہ زمان پارک پہنچ کر وارنٹ گرفتاری دکھائے اور نوٹس جمع کروایا۔ اسلام آباد پولیس تاحال زمان پارک کر باہر موجود ہے۔ اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے لاہور پولیس کی معاونت کے لیے درخواست دی تھی۔ لاہور پولیس زمان پارک کے اطراف میں جمع ہونا شروع ہو گئی اور لوہے کے جنگلے بھی طلب کر لیے ہیں۔ زمان پارک میں کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ لاہور پولیس کی مزید نفری کو الرٹ کر دیا گیا جبکہ اینٹی رائٹ فورس کے جوان پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میں تیار ہیں، واٹر کینن بھی تیار کر لیا گیا۔ زمان پارک کے باہر پولیس وین بھی پہنچ گئی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کو زمان پارک سے گرفتار کرکے اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور لاہور ایئر پورٹ پر طیارہ تیار ہے۔ عمران خان کو اڈیالہ جیل میں بھی منتقل کرنے کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے، اڈیالہ جیل میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان والا سیل تیار کر لیا گیا۔ ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے مطابق عدالتی احکامات پر عمران خان کی گرفتاری کے لیے وفاقی پولیس کی ٹیم لاہور پہنچی ہے اور لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔ عدالتی احکامات کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ترجمان کے مطابق عمران خان گرفتاری سے گریزاں ہیں، ایس پی سٹی رانا حسین طاہر کمرے میں گئے ہیں مگر وہاں عمران خان موجود نہیں۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کی کوئی بھی کوشش حالات کو شدید خراب کر دے گی۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ میں اس نا اہل اور پاکستان دشمن حکومت کو خبردار کرنا چاہ رہا ہوں کہ پاکستان کو مزید بحران میں نہ دھکیلیں اور ہوش سے کام لیں، کارکنان زمان پارک پہنچ جائیں۔
توشہ خانہ ریفرنس، فوجداری کارروائی کیس
واضح رہے کہ اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے توشہ خانہ ریفرنس کے فوجداری کارروائی کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے مسلسل عدم حاضری پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ عدالت نے گرفتار کرکے عمران خان کی 7 مارچ کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دے رکھا ہے۔ عدالت نے 28 فروری کو عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کا آخری موقع دے رکھا تھا کیونکہ عمران خان پر توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کی جانی تھی۔ عمران خان نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ قرار دیا تھا۔ عمران خان نے ٹرائل کورٹ کو کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی استدعا کی تھی لیکن عدالت نے عمران خان کی عدالت منتقل کرنے کی استدعا مسترد کی تھی۔ عمران خان 28 فروری کو جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے تھے لیکن کچہری نہ گئے۔