میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اعتماد کا ووٹ لے رہا ہوں،کسی کو نہیں چھوڑوں گا،وزیر اعظم

اعتماد کا ووٹ لے رہا ہوں،کسی کو نہیں چھوڑوں گا،وزیر اعظم

ویب ڈیسک
جمعه, ۵ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میںہفتہ کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کااعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ارکان نے اعتماد کا اظہار نہ کیا تو اپوزیشن میں چلا جائوں گا،اگر اقتدار میں نہ ہوں مجھے کوئی فکر نہیں ،جب تک پیسہ واپس نہیں کرینگے ،کسی کونہیں چھوڑونگا ، قوم کو باہر نکالونگا ،ملک عظیم تب بنے گا جب سارے ڈاکو جیلوں میں ہونگے ،الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ، آپ کو سپریم کورٹ نے موقع دیا تو کیا 1500 بیلٹ پیپرز پر بار کوڈ نہیں لگایا جاسکتا تھا؟،سینیٹ انتخابات میں 30، 40 سال سے پیسہ چل رہا ہے، اب سارا ڈرامہ عبدالحفیظ شیخ کی نشست کیلئے کیا گیا؟،نہ بلیک میل ہونگا اور نہ ہی این آراو دونگا ۔ جمعرات کو سینٹ کے الیکشن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ سینیٹ کے انتخابات جس طرح ہوئے ہیں انہی سے ملک کے مسائل کی وجہ سمجھ آجاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ چھ سال پہلے تحریک انصاف نے سینٹ انتخابات میں حصہ لیا ، خیبر پختون خوا میں میری حکومت تھی ،تب اندازہ ہوا سینٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے ،یہ تیس چال سال سے پیسہ چلتا آرہا ہے ، جو سینیٹر بننا چاہتا ہے وہ پیسہ استعمال کرتا ہے وہ ممبران پارلیمنٹ کو خریدتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مجھے حیرت ہوئی ہے کہ یہ جمہوریت کے ساتھ کیسا مذاق ہورہا ہے ، سینٹ کے اندر ملک کی لیڈر شپ آتی ہے اوران میں سے پاکستان سے لیڈر شپ آتی ہے ان میں سے وزیر ، وزیر اعظم بنتے ہیں ، مجھے تب سے حیرت ہوئی کہ ایک سینیٹر رشوت دیکر سینیٹر بن رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جو ضمیر بیچ رہے ہیں یہ کونسی جمہوریت ہے ؟ اس کے بعد میںنے تب سے مہم چلائی اور کہاکہ سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ ہونی چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ 2018ء میں بیس ممبران پارلیمنٹ بک گئے تھے اور ہم نے بیس ممبران کو نکالا اور پھر دیکھا یہ دومین پارٹیز نے میثاق جمہوریت میں دستخط کئے کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے کیونکہ سینٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے اور بعد میں بیانات بھی آئے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے اوپن بیلٹ کیلئے بل پیش کیا تو یہ تمام جماعتیں خفیہ بیلٹ پر اکٹھی ہوئیںاور خفیہ بیلٹ کی حمایت کی اور پھر سپریم کورٹ گئے اور اس کے بعد ویڈیو نکل آئی جو 2018ء میں ایم پی ایز پیسہ لے رہے ہیں اور جب عدالت میں بات چیت چل رہی ہے تو الیکشن کمیشن نے اوپل بیلٹ کیخلاف بیان دیا اور سپریم کورٹ کہتا رہا ہے کہ آپ کی ذمہ داری ہے شفاف الیکشن کریں اور پھر پی ڈی ایم میں سب اکٹھے ہوگئے اور ماضی میں خود کہتے رہے اوپن بیلٹ ہو نے چاہئیں اوراب ساروں نے زور لگایاکہ خفیہ بیلٹ ہونی چاہیے ،یہ جمہوریت کے خلاف ہے ،آئین کے خلاف ہے کیا پہلے آئین کے خلاف نہیں تھی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے تب سے پرانی جماعتوں کی کرپٹ قیادت کو خوف آگیا کہ چونکہ میں نے کرپشن کے خلاف ہی مہم چلائی ہے تو کہیں یہ ہم پر ہاتھ نہ ڈال دیں، میں کہہ چکا تھا کہ جب ان پر ہاتھ پڑے گا تو یہ سب اکٹھے ہوجائیں گے اور ایسا ہی ہوا، انہوں نے مجھ پر ہر طرح سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔ انہوںنے کہاکہ یہ کیسز ہم نے نہیں بنائے یہ ان کے دور میں بنائے ہوئے ،ہمارے دور میں پانچ فیصد کیسز نہیں ہونگے تب سے سب اکٹھے ہوگئے اور میرے اوپر اتنا پریشر ڈالو اور ہاتھ کھڑے کر کے این آر او دے دو ۔ انہوںنے اپوزیشن کے حوالے سے کہاکہ پہلے کہا تھا الیکشن خراب ہے ، پھر کرونا کے اوپر پوری کوشش کی اور پھر فیٹف کا بل آیا ، ان کے دور میں ایک انٹر نیشنل ادارے میں پاکستان کوگرے لسٹ میں ڈال دیا گیا اور ہمیں کہا اگر آپ وہ نہیں کرتے تو بلیک لسٹ میں ڈال دیں گے ،اس کا مطلب ہے ہمارا روپیسہ گر نا شروع ہوجائیگا اور ہمارا روپیسہ کتنا گرتا ہے یہ کوئی نہیں کہہ سکتا ہے جب روپیہ گرتا ہے اور پھر مہنگائی بڑھ جاتی ہے جس میں تیل ، بجلی ،ڈالر ، گھی اور دالیں باہر سے آتی ہے اور گندم بھی باہر منگوانی پڑی ہے اور جو بھی چیز باہر سے آتی ہے تو سب مہنگی ہو جاتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم فیٹف کیلئے قانون بنانا چاہتے تھے ان سب نے ملکر این آر او کا مسودہ دے یا اور کہا نیب کو خترم کر ے پھر فیٹف کی حمایت کرینگے ،نیب کا فیٹف سے کیا تعلق ہے ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ کسی طرح بلیک میل کر کے این آر او دے دیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں