میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان پر دہشت گردانہ خارجہ پالیسی کا الزام نام واچ لسٹ میں شامل

پاکستان پر دہشت گردانہ خارجہ پالیسی کا الزام نام واچ لسٹ میں شامل

منتظم
جمعه, ۵ جنوری ۲۰۱۸

شیئر کریں

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا، پاکستان سے کھلی دشمنی پر اُتر آیا، پاکستان پر دہشت گردانہ خارجہ پالیسی کا الزام، پاکستان کو خصوصی واچ لسٹ میں شامل کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی جنرل (ر) ایچ آر مک ماسٹر نے الزام عائد کیا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے اور اسلام آباد بعض دہشت گرد گروہوں کو اپنی خارجہ پالیسی کے جزو کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔امریکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے رویے سے مایوس ہیں ٗپاکستان بدستور دہشت گرد گروہوں کی مدد کر رہا ہے ٗ اس نے اپنی حدود میں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی نہیں کی ٗیہ بلیم گیم نہیں۔انہوںنے کہاکہ امریکا نے پاکستان کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ ہمارے تعلقات مزید تضادات کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔مک ماسٹر نے کہاکہ امریکا کو تشویش یہ ہے کہ پاکستان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی قیادت کو محفوظ ٹھکانے اور مدد فراہم کرکے اپنے ہی عوام کے مفادات کے خلاف جارہا ہے ٗیہ گروہ صرف افغانستان ہی نہیں بلکہ پاکستان کے بعض علاقوں میں بھی تباہی مچاتے ہیں۔مک ماسٹر نے کہا کہ ہمیں افغانستان کو مستحکم کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ دوسری جانب امریکا نے مذہبی آزادی کی ’سنگین خلاف ورزیوں‘ پر پاکستان کو خصوصی واچ لسٹ میں ڈال دیا۔امریکی محکمہ خارجہ سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’دنیا کے کئی مقامات پر مذہبی آزادی کے حق کے استعمال یا اعتقاد پر لوگوں کو غیر منصفانہ طور پر سزائیں دی جارہی ہیں اور قید میں رکھا جارہا ہے۔‘پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’آج کئی حکومتیں لوگوں کے مذہب یا اعتقاد کو فسخ کرکے انہیں اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق چلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘بیان میں برما، چین، اِریٹیریا، ایران، شمالی کوریا، سوڈان، سعودی عرب، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کے قانون 1998 کے تحت ’خصوصی تشویش والے ممالک‘ کی فہرست میں دوبارہ نامزد کردیا گیا۔واچ لسٹ میں شامل کیے جانے کا مطلب پاکستان ’خصوصی تشویش والے ممالک‘ کی فہرست میں شامل ہونے سے بس ایک قدم دور ہے۔اس لسٹ میں ’ان ممالک کی حکومتیں شامل ہیں جو منظم طریقے سے لوگوں کی مذہبی آزادی کو مسخ کر رہی ہیں۔‘واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف اس متنازع ٹویٹ کے چند روز بعد سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی طرف سے امداد کی مد میں 33 ارب ڈالر دینے کے باوجود پاکستان نے امریکا کو جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔ بعد ازاں وائٹ ہاوس نے پاکستان کے لیے 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر پر مشتمل عسکری امداد روکنے کی تصدیق کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں