مسلمانوں کے خلاف برطانوی وزیر داخلہ کی ہرزہ سرائی
شیئر کریں
سوئیڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعے سے مسلمانان عالم کے دلوں پر لگنے والی کاری ضرب کے زخم ابھی مندمل نہیں ہوئے تھے کہ خود کو تہذیب وشائستگی،جمہوریت اور حقوق انسانی کا علمبردار ظاہر کرنے والے ملک برطانیہ کی وزیر داخلہ نے مسلمانان عالم کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے ان زخموں کو ہرا کردیا ہے۔ برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ قومی سلامتی کیلئے اسلام پسند دہشت گردی اب بھی سب سے بڑا خطرہ ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق وزیرداخلہ نے دہشت گردی کیلئے اسلام پسندکی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے اس کو قومی سلامتی کا سب سے بڑا دشمن قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ گزشتہ ماہ برطانیہ میں ایک عوامی اجتماع پر داعش کی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کو ناکام بنا دیا گیا تھا۔ ان کے بقول اسلامی دہشت گردی ایک بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے اور یہ بالکل غیر متوقع ہوتی ہے، جس کا پہلے سے پتہ لگانا اور پھر تفتیش کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
برطانوی وزیر داخلہ کے اس بیان سے ظاہر ہوتاہے کہ مغربی دنیا میں اسلام مخالف بیاینے کو کس طرح پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے اور مغربی دنیا کے حکمراں طبقے کے اسی طرح کے بیانات اسلامو فوبیا میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں جس کی وجہ سے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کی بے حرمتی اور گستاخانہ خا کے شائع کرنے کے مذموم واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔مغربی دینا کے برسراقتدار طبقے کے ان ہی خیالات کے نتیجے میں 2 ہفتے قبل سویڈن میں عدالت اور پولیس کی سرپرستی میں اسلام مخالف انتہاپسندوں کو قرآن پاک کے نسخے کو جلا کر شہید کرنے کی جرات ہوئی۔ اس سے قبل فرانس کے جریدے شارلی ایبڈو میں بھی قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی اور گستاخانہ خاکے چھاپے گئے۔ اس کے علاوہ آسٹریلیا میں ایک مسجد پر حملہ اور 2019میں نیوزی لینڈ کی مسجد میں نمازیوں پر حملہ کرکے 49 نمازیوں کو شہید کیا گیا۔ مغربی دنیا میں ایسے واقعات کا تسلسل اب بھی جاری ہے اور برطانوی وزیرداخلہ کے تازہ ترین بیان سے ظاہر ہوتاہے کہ اسلامو فوبیا کو عملاً وہاں کی حکومتوں کی سرپرستی میں فروغ دیا جا رہا ہے‘ اور اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے۔ ایسے واقعات سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ الحادی قوتیں اسلام اور مسلمانوں پر ہرصورت دہشت گردی کا لیبل لگانا چاہتی ہیں جس کا مقصد مسلمانوں کی دل آزاری اور انہیں اشتعال دلانا ہے۔ دین اسلام اور اس کی اقدار کی توہین کیلئے الحادی قوتیں یکجہت ہو چکی ہیں اور توہین کا یہ سلسلہ اب باقاعدہ حکومتی سرپرستی میں کیا جارہا ہے جو مسلم دنیا کیلئے باعث تشویش ہے۔ جب تک مسلم دنیا خاص طورپر دولت مند مسلم ممالک کے سربراہان متحد ہوکراور اپنے تجارتی مفادات کو پس پشت رکھ کر ایسے واقعات کے سدباب کیلئے موثر اقدامات نہیں کریں گے‘ اسلام مخالف انتہا پسند ملعونوں کے ہاتھوں ایسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے مخالفت سے واضح ہوچکاہے کہ وہ مسلمانوں کی دل آزاری کیلئے دین اسلام اور اس کی اقدار کی توہین کرنے کے ایجنڈے پر ہی کاربند رہنا چاہتے ہیں۔ اس لئے یہود و نصاریٰ کے اس گٹھ جوڑ کے خلاف مسلم دنیا کو بھی اپنے فروعی اختلافات بالائے طاق رکھ کر متحد ہونا ہوگا کیونکہ مسلم دنیا کا مضبوط اتحاد ہی ایسے ناپاک واقعات کے آگے بند باندھ سکتا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کو بھی صرف زبانی یا رسمی احتجاج سے نکل کر اب عملی اقدامات کرناہوں گے‘اگر مسلم دنیا کی طرف سے صرف مذمتی بیانات پر ہی اکتفا کیا جاتا رہا تو یہ ملعون قوتیں اپنے شر سے باز نہیں آئیں گی۔
٭٭٭