شاہ لطیف ٹاؤن ، جعلی دستاویزات کی آڑ میں مسلح گروہ 8ایکڑ اراضی پر قابض
شیئر کریں
سیاسی جماعتوں کی آلہ کار اراضی قبضہ گروپ کے مسلح کارندوں نے شاہ لطیف ٹاؤن میں 50 کروڑ روپے مالیت والی 8 ایکڑ اراضی پر قبضہ شروع کردیا ہے ، طاقتور گروہ کے مسلح کارندے سندھ پولیس کے سامنے دندناتے ہوئے تعمیرات کررہے ہیں ، ڈی سی ملیر ، اسٹنٹ کمشنرز ، مختار کار گوٹھ آباد ، سابق ایس ایس پی ملیر اور سابق ایس ایچ او قبضہ گروہ سے سرپرستی کے عوض کروڑوں روپے وصول کرچکے ہیں ، جعلی دستاویزات کی بنیاد پر زمینوں کو قبضہ کیے جانے والا حربہ استعمال کیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل ہائی وے پر ملیر جیل کے سامنے عظیم ہوٹل کے قریب لینڈ مافیا نے ایک بار پھر 8 ایکٹر ناکلاس سرکاری اراضی پر بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ شروع کردیاہے ، تاجر سلیم میمن نے کی 30 سالہ لیز اراضیکو قبضہ کرنے میں گوٹھوں کے وڈیرے بھی شامل ہیں ، قبضہ گروہوں کے خلاف ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین نے کارروائی کے احکامات دے تھے ، جسے خود پولیس کی کالی بھیڑوں نے نظر انداز کررکھا ہے ، ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر ، مختار کار ابراہیم حیدری انصاف لال اور ضلع ملیر کے مختار کار گوٹھ آباد سمیت اینٹی انکروچمنٹ پولیس قبضہ گروہوں کی سرپرستی میں ملوث ہے ، اربوں روپے مالیت کی سرکاری اور نجی اراضی پر قبضے کرکے گوٹھوں کی آڑ میں فروخت کرنے والے قبضہ گروہوں کو سرکاری سرپرستی میں قبضہ کروایا جارہا ہے ، ذرائع کے مطابق گوٹھ آباد کی جعلی اسناد ضلع ملیر گوٹھ آباد کا تپیدار یاسین کورائی تیار کرتا ہے ، قبضہ شدہ اراضی پر پلاٹوں کی جعلی سند تیار کرنے میں انتہائی مہارت رکھاتا ہے ، ماضی میں یاسین کورائی کو جعلی اسناد تیار کرکے لینڈ مافیا کو فراہم کرنے اور کرپشن کے سنگین الزامات کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا تاہم حال ہی میں لینڈ مافیا کے طاقتور سسٹم نے انہیں بحال کروا کر ایک بار پھر ضلع ملیر میں تعینات کروایا ہے ، ذرائع کے مطابق بااثر لینڈ مافیا جعلی اسناد کو جواز بنا کر عدالتوں سے بھی ناصرف عارضی ریلیف حاصل کرلیتے ہیں بلکہ پولیس کو بھی خاموش کروا دیتے ہیں ، ذرائع کے مطابق لینڈ مافیا کے سرغنہ جن میں بااثر وڈیرے بھی شامل ہیں اپنے علاقوں کے غریب مرد و خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا کر احتجاج اور پولیس کے اعلی افسران کے دفاتر میں پیش کرکے عارضی ریلیف بھی حاصل کرلیتے ہیں اور اسی ریلیف کے دوران قبضہ کی گئی اراضی پر چند مکان اور جھونپڑیاں بنا کر جعلی اسناد کے ذریعے اطراف کے گوٹھوں کے نام پر سادہ لوح شہریوں کو بھاری قیمت پر فروخت کردیتے ہیں ، اسی طریقہ واردات پر ضلع ملیر میں اراضی گروپ سرگرم ہے ۔متاثرہ تاجر سلیم میمنکا کہنا ہے کہ 8 ایکڑ اراضی کو 99 سالہ لیز کے لیے کوشش کررہے ہیں ، لینڈ مافیا کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ ناکلاس اراضی پر قبضہ کرکے پلاٹنگ کرکے فروخت کردے ۔