میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سکھر پولیس کے ہاتھوں وکیل کی ہلاکت کامعاملہ سنگین صورت اختیار کر گیا

سکھر پولیس کے ہاتھوں وکیل کی ہلاکت کامعاملہ سنگین صورت اختیار کر گیا

ویب ڈیسک
منگل, ۱ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) سکھر پولیس کے ھاتھوں فیصل آباد کے رہائشی وکیل کا پولیس کی نجی ٹارچر سیل میں ہلاکت کا معاملہ، ایس ایس پی سکھر کی باضابطہ اجازت سے پولیس پارٹی کا پنجاب جانے کا انکشاف، سکھر پولیس نے وکیل میاں اعجاز، بیوی اور سالیکی گرفتاری کیلئے اے آئی جی آپریشن سندھ اسد اعجاز ملہی کو خط لکھ کر اجازت مانگی۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے رہائشی وکیل میاں اعجاز آرائیں کا سکھر پولیس کے نجی ٹارچر سیل میں ہلاکت کا مامرہ سنگین نوعیت اختیار کر گیا، روزنامہ جرات کو ملنے والی معلومات میں انکشاف ہوا ہے کہ مقتول وکیل میاں اعجاز کا اپنی والدہ اور بہنوں کے ساتھ ملکیت کا تنازعہ تھا، مقتول وکیل کی والدہ شمیم اپنے شوھر کے انتقال کے بعد سکھر منتقل ہوئی تھی، جہاں پر اس نے سکھر پولیس کے مخبر خاص میان اسد انڈھر کے ساتھ دوسری شادی کرلی تھی، ذرائع کے مطابق میان اسد انڈھڑ کے سکھر پولیس میں اہم تعلقات تھے اور وہ پولیس افسران کے قریبی سمجھا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق انہی تعلقات کی وجہ سے ایس ایس ہی سکھر عرفان سموں کے حکم پر میاں اسد انڈھر کے ڈرائیور مالک چنہ کہ مدعیت میں مقتول وکیل میاں اعجاز، اس کی اھلیہ اقصہ رشید اور سالے کے اوپر پنو عاقل کینٹ تھانے میں سونے کے زیورات چوری کرنے کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا، ذرائع کے مطابق مقدمے کے اندراج کے بعد ایس ایس پی سکھر عرفان سموں نے اپنے اعتماد کے ماتحت پولیس افسران خاص طور پر پنو عاقل تھانے کے ایس ایچ او ذوالفقار چاچڑ اور کینٹ پنو عاقل تھانے کے ایس ایچ او بشیر بھیو کو مقتول وکیل اور اس کی اھلیہ کو فیصل آباد سے اٹھا کر سکھر منتقل کرنے کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا، اس عمل کے لئے ایس ایس پی سکھر عرفان سموں نے باظابطہ طور پر سینٹرل پولیس آفس سے پنجاب کے محکمہ داخلہ سے اجازت حاصل کرنے کے لئے باظابطہ خط و کتابت کی، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کام کے لئے میاں اسد انڈھر اور آنٹی شمیم سے بھاری رشوت بھی لی گئی، ذرائع کے مطابق میاں اسد انڈھر اور بیوی شمیم نے پولیس کی مدد سے وکیل میاں اعجاز سے جائداد کی ملکیت اپنے حق میں لکھوانے کا بھاری رشوت کے عیوض معاھدا کیا تھا، روزنامہ جرات کو ملنے والے سرکاری مراسلے کے مطابق سکھر پولیس نے میاں اعجاز کی گرفتاری کے لئے اے آئی جی آپریشن سندھ اسد اعجاز ملہی کو خط لکھا کہ محکمہ داخلہ سندھ کے ذریعے محکمہ داخلہ پنجاب سے ملزمان مقتول وکیل میاں اعجاز، اس کی بیوی اقصہ رشید اور سالے کی پنو عاقل کینٹ تھانے میں درج چوری کے کیس میں گرفتاری کے لئے اجازت دلوائی جائے، سرکاری مراسلے میں پنو عاقل کے کینٹ تھانے میں پولیس کے مخبر خاص میاں اسد انڈھر کے ڈرائیور مالک چنہ کی مدعیت میں درج کرائے گئے چوری کی جھوٹے مقدمے کو بنیاد بنا کر گرفتاری کیلئے اجازت مانگی گئی، ذرائع کے مطابق پنوعاقل کینٹ تھانے میں جھوٹا مقدمہ ایس ایس پی کی خصوصی حکم پر داخل کیا گیا تھا۔ایس ایس سکھر کہ منظوری سے آئی جی آفس کو لکھے گئے سرکاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تین ملزمان پنجاب کے علاقے فیصل آباد میں چھپے ہوئے ہیں جن کا نام پنو عاقل کینٹ پولیس اسٹیشن کی ایف آئی آر میں درج ہے، ایسے مراسلے کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے اجازت کے بعد وکیل اور اس کی بیوی کو گرفتار کرنے لے لئے ایس ایس پی سکھر عرفان سموں نے کینٹ تھانے پنو عاقل اور پنوعاقل تھانے کے پولیس اھلکاروں اور ایک لیڈی کانسٹیبل پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دی، ایس ایس پی سکھر کی اسی ٹیم نے 17 اگست کو فیصل آباد میں وکیل کے گھر واقع میں چھاپہ مار کر وکیل اور اس کی اھلیہ کو گرفتار کرنے کے کوشش کی لیکن اہل محلہ کی سخت مزاحمت کے بعد صرف مقتول وکیل میاں اعجاز کو گرفتار کرکے پنو عاقل منتقل کیا گیا تھا، 23 اگست کو پولیس کی مدعیت کینٹ تھانے پنوعاقل میں دو اسسٹنٹ سب انسپکٹرز اور چار پولیس اہلکاروں پر داخل ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے غیرقانونی طور پر فیصل آباد میں چھاپہ مار کر وکیل میاں اعجاز کو گرفتار کرکے پنوعاقل تھانے کے حدود میں ایک نجی ٹارچر سیل میں منتقل کرکے اس سے پرپارٹی کے دستاویزات پر مخالف پارٹی کے حق میں دستخط کرانے کی کوشش کی، دوران مزاحمت وکیل میاں اعجاز کی موت واقع ہو گئی، جس کے بعد پولیس اھلکاروں نے اس کے لاش صادق آباد میں پھینک دی، حیرت انگیز طور پر تشدد میں وکیل کی ہلاکت کے بعد ایس ایس پی سکھر نے اپنے دفاع کے لئے ایک ایس ایچ او، دو اے ایس ایز اورچند پولیس اھلکاروں کو قربانی کا بکرا بنا کر ان کے خلاف وکیل کو فیصل آباد سے اغوا کرنے، اور نجی ٹارچر سیل میں رکھنے کا کیس داخل کرایا اور گمراہ کن اور جھوٹی پریس رلیز جاری کرکے تاثر دینے کی کوشش کی کہ پولیس اھلکاروں نے اپنے طور پر فیصل آباد سے وکیل میاں اعجاز آرائیں کو اغوا کرکے تشدد کرکے قتل کردیا اور لاش گم کردی.


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں