انسداد دہشت گردی عدالت: نقیب اللہ قتل کیس کا تحریری حکم نامہ جاری
شیئر کریں
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ نقیب اللہ محسود قتل کیس کا تحریری فیصلہ 42 صفحات پر مشتمل ہے جس کے مطابق عدالت نے راؤ انوار سمیت 18 ملزمان کو مقدمے سے بری کیا ہے جبکہ 7 مفرور ملزمان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اور کہا کہ مفرور ملزمان جب بھی اور جہاں بھی ملیں گرفتارکیا جائے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے میں شکوک و شبہات پائے گئے، اسلامی اور یونیورسل اصول کے تحت شکوک و شبہات کا فائدہ ملزم کے حق میں جاتا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ اصول ہے کہ قاضی کی غلطی سے سزا دینے سے بریت بہتر فیصلہ ہے، عدالت کی نظر میں استغاثہ کیس ثابت نہیں کر سکی اس لیے ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان کے خلاف سی ڈی آر گواہی کے طور پر پیش کی گئی، راؤ انوار کو اس مقدمے میں پیشہ ورانہ بغض کی بنیاد پر پھنسایا گیا جب کہ کسی گواہ نے راؤ انوار کو شناخت نہیں کیا تھا۔ یاد رہے کہ نقیب اللہ محسود اور دیگرکو 13 جنوری 2018 کو مبینہ جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا تھا، پولیس نے مارے جانے والے چاروں افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے بتایا تھا۔