بھارت کی 1فیصد اشرافیہ ملک کی 40 فیصد سے زائد دولت کی مالک
شیئر کریں
بھارت کی ایک فیصد اشرافیہ ملک کی 40 فیصد سے زائد دولت کی مالک ہے جب کہ غریب مزید غربت کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں۔ انسداد غربت کے لیے کام کرنے والے برطانوی ادارے آکسفیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں جہاں امیر ترین افراد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں غریب عوام مزید غربت کا شکار ہو رہے ہیں۔ آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق 2012 سے لیکر 2021 تک بھارت میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، اس عرصے میں ملک کی 40 فیصد سے زیادہ دولت صرف ایک فیصد آبادی کے پاس چلی گئی اور 2021 میں 40 فیصد سے زیادہ ملکی دولت بھارت کی ایک فیصد اشرافیہ کی ملکیت رہی۔ رپورٹ کے مطابق 2022 میں بھارتی ارب پتی شہریوں کی تعداد 166 تک پہنچ گئی جو کہ 2020 میں 102 تھی۔ آکسفیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال دنیا کے چوتھے اور بھارت کے امیر ترین شخص گوتم اڈانی کی دولت میں 46 فیصد اضافہ ہوا جب کہ بھارت کے 100 امیر ترین افراد کی مشترکہ دولت 660 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں اشیائے ضروریہ اور مختلف سہولیات پر دیے جانے والے کل ٹیکس میں سے64 فیصد ٹیکس 50 فیصد ملکی آبادی ادا کرتی ہے۔ آکسفیم کا کہنا ہے کہ بھارت میں بنیادی ضروریات کی اشیا بدستور غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو رہی ہیں، حکومت کی جانب سے غریب اور متوسط طبقے پرامیروں کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس لگایا جا رہا ہے جب کہ ملک کے امیر ترین افراد کم کارپوریٹ ٹیکس، ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ آکسفیم نے بھارت میں معاشی عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے امیر افراد پر ویلتھ ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔