ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کے معاملات طے پا گئے
شیئر کریں
(خصوصی رپورٹ: باسط علی) ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی اور پی آئی بی میں اتحاد کی پراسرار کوششوں کے ساتھ ہی ایم کیو ایم لندن بھی فعال ہوگئی۔ نئے سال کا استقبال کرتے گورنرسندھ کے ساتھ خالد مقبول صدیقی پر 31؍دسمبر کی شب جوتا پھینکنے کا واقعہ بھی اہمیت اختیار کرگیا۔ اطلاعات کے مطابق گورنر سندھ جہاں سے طاقت حاصل کرتے ہیں، اُن ہی قوتوں نے عامر خان کو بھی اس اتحاد میں شامل کرنے کے لیے اشارے دے دیے ہیں۔ عامر خان چند دنوں میں پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں میں اتحاد کے بعد نئے سیٹ اپ میں تین سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، مصطفی کمال اور ڈاکٹر فاروق ستار ہوں گے ۔ جبکہ انیس قائم خانی، ارشد وہرہ ڈپٹی کنوینرہوں گے۔ وسیم اختر، نسرین جلیل، کشور زہرہ اپنی جگہ برقرار رہیں گے۔ البتہ کیف الوری، خواجہ اظہار الحسن کی جگہ شاہد پاشا اور جاوید کاظمی کو ڈپٹی کنوینر بنایا جائے گا ، ان دونوں کا تعلق فاروق ستار گروپ سے ہے ۔ ایم کیو ایم چھوڑ کر جانے والوں کو کھلے دل اور استقبال کے ساتھ واپس لینے کا عندیہ دیا جائے گا۔پی ایس پی کے لیڈرزشمولیت کے وقت مہاجر قوم سے معذرت کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق نئے سال کے آغاز پر نمائش اور دیگر مقامات پر ایم کیو ایم رہنماؤں اور گورنر سندھ پر جوتا پھینکنے کا واقعہ شدید ردعمل کی نشاندہی ہے ۔ عوام اتحاد سے خوش نہیں ہیں۔ پی پی پی نے بھی متحدہ کے لیے دبے لفظوں میں محاذ کھول دیا ہے۔ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ یو سی چیئرمینوں ودیگر کے اجلاس میں مرتضی وہاب کی کھلی گفتگو سے واضح طور پر اشارہ ملتا ہے کہ اگلے دنوں اور ہفتوں میں یہ محاذ گرم ہو جائے گا۔ بلاول بھٹو نے کہہ دیا کہ 14جنوری کو جئے بھٹو کا نعرہ، 15جنوری کو تیر کو ووٹ، اور 16 جنوری کو جیالے میئر کا جشن منائیں گے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے گورنر کو آفاق احمد کو بھی ساتھ ملانے کا مشورہ دے دیاہے ،جس پر اندازا لگایا جارہا ہے کہ گورنر آفاق احمد سے بھی ملنے جائیں گے ۔ مگر آفاق احمد اتحاد میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ۔ ذرائع کے مطابق آفاق احمد کا موقف ہے کہ مہاجر قومی موومنٹ میں شامل ہوں وہ کارکن بننے کو تیار ہیں۔ 18مارچ 1984کو مہاجر قومی موومنٹ بنائی تھی وہی برقرار رکھی جائے ۔ ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے تمام سرکاری افسران رابطہ کمیٹی کو عہدوں سے فارغ کرنے کی شرط مان لی ہے۔ اس وقت رابطہ کمیٹی کے اراکین کی تعداد 60ہے ۔ عہدوں کی منظوری کے لئے گورنر سندھ اپنے بڑوں سے منظوری لیں گے ۔ خالد مقبول صدیقی نمائشی کنوینر /چیئرمین ہوں گے ۔خالد مقبول صدیقی کے نام پر سب کا اتفاق ان کی روبہ زوال صحت کو د یکھ کر کیا گیا ہے ۔ اتحاد ہوتے ہی چند دنوں میں وہ امریکا چلے جائیں گے ۔ جنوری میں بڑا بریک تھرو ہو رہا ہے ۔ لندن پراپرٹیز کیس الطاف حسین کے حق میں آنے کی اطلاعات گردش میں ہے، جس کے بعد فروی سے کھل کر ایم کیو ایم لندن کے فعال ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ایم کیو ایم لندن کی سرگرمیاں بڑھتی ہوئی دیکھ کر اتحاد جلد سے جلد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کے رہنما ایک دوسرے کے خلاف گرج برس کر اور بڑے بڑے اہانت آمیز دعووں کے بعد اب نئی چھتری تلاش کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کارکنان کی رائے بھی نئے اتحاد کے حوالے سے کچھ اچھی نہیں سامنے آرہی ۔ اوپری سطح پر اتحاد کرنے والے کارکنوں کے عزائم سے واقف دکھائی نہیں دیتے۔ یہ بھی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ نجم شاہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری لوکل گورنمنٹ نے چیف سیکریٹری سندھ کو الیکشن کمیشن کے احکامات اور چار جنوری کو سندھ ہائی کورٹ میں پیشی کے حوالے سے ڈی نوٹیفائی کی سمری روانہ کردی ہے ۔ پیر کو ایم کیو ایم کے ایڈمنسٹریٹرز کو ڈی نوٹیفائی کردیا جائے گا۔ ڈاکٹر سیف الرحمان کو بھی ہٹانے کی تجویززیر غور ہے، گورنر سندھ کو الیکشن تک کسی ترقیاتی کام میں حصہ نہ لینے کا الیکشن کمیشن کا انتباہی نوٹس بھی جاری ہونے کا امکان ہے ۔ کراچی اور حیدر آباد کے بلدیاتی اداروں کے فنڈز منجمد کرنے کا حکم نامہ بھی پیر کو جاری ہوگا۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی کی حکمت عملی بھی واضح ہورہی ہے کہ سعید غنی، ناصر شاہ، شہلا رضا استعفیٰ دیکر کھل کر بلدیاتی مہم میں حصہ لیں گے ۔ سات جنوری کو ناظم آباد میں پی پی پی کااہم جلسہ ہوگا۔ جس میں بہت سے انکشافات اور ایم کیو ایم کے خلاف کھلی بیان بازی کا امکان ہے جو عزیز آباد میں پی پی پی کے امیدوار کے رشتہ دار کے قتل کے بعد کشیدگی میں بدل چکا ہے ۔ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی، پی آئی بی اتحاد کو ناکام بنانے کے لئے لندن سے کھل کر کام کرنے کی ہدایات جاری ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔الیکشن کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔کراچی اور حیدر آباد کے بلدیاتی الیکشن سے پہلے سیاسی آتش فشاں تیار ہو رہا ہے ۔