آرمی چیف تعیناتی ، سمری آنے کے بعد میں اورصدرآئین کے مطابق کھیلیں گے ، عمران خان
شیئر کریں
سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اہم تقرری کی سمری سے متعلق صدر سے رابطے میں ہوں اور وہ مجھ سے مشورہ کریں گے،اہم تقرری پر وزیراعظم ایک مفرور کے پاس پوچھنے کیلئے جاتا ہے، میں تو اپنی جماعت کا سربراہ ہوں تو صدر مجھ سے ضرور بات کریں گے، سمری آنے کے بعد میں اور صدر آئین و قانون کے مطابق کھیلیں گے۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ اہم تقرری کی سمری سے متعلق صدرسے رابطے میں ہوں، سمری سے متعلق صدر مجھ سے بھی بات کریں گے، اہم تقرری پر وزیراعظم ایک مفرورکے پاس پوچھنے کیلئے جاتا ہے، میں تواپنی پارٹی کا سربراہ ہوں تو صدر مجھ سے ضروربات کرینگے، میں سمجھتا ہوں جوحالات بنادیئے گئے قوم میں جذبہ ہے اسے قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے اپنا آرمی چیف لا کر ہمیں مار پڑوائے گا تو قوم اس کے خلاف کھڑی ہو گی، مجھ پر جو حملہ ہوا شہبازشریف پورا ملوث تھا،نواز شریف بھی جانتا ہو گا، تسنیم حیدر پر ہے کہ وہ پولیس اور عدالت کو کیسے شواہد پیش کرتا ہے،ہمارا ایک ہی مطالبہ ملک میں فوری انتخابات کرائے جائیں، مرضی کا آرمی چیف، چیئرمین نیب نہیں چاہتا، اداروں میں میرٹ چاہتا ہوں، نام فائنل ہونے کے بعد اپنے سیاسی حق کے استعمال کا فیصلہ کریں گے، سمری آنے کے بعد میں اور صدر آئین و قانون کے مطابق کھیلیں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف جس کو بھی آرمی چیف لگائے گا وہ متنازع ہو جائے گا، نواز شریف کی پوری کوشش ہے اپنا آرمی چیف لیکرآئے، نواز شریف کو عدالت نے سزا دی وہ ملک سے مفرور ہے، سب سے بڑا ایشو کیا نواز شریف سب سے بڑے ادارے کے سربراہ تعیناتی کرسکتا ہے؟ لیگی قائد جو بھی فیصلہ کرے گا پاکستان کی بہتری کیلئے نہیں کریگا، میں نوازشریف کی نیت پر شک کر رہا ہوں، نوازشریف ادارے نہیں اپنی ذات کا سوچ رہا ہے، نوازشریف توقع کر رہا ہے کہ جو بھی آئے وہ مجھے نااہل کرے، فوج کا ادارہ ایک ڈسپلن ادارہ ہے اسی لیے بچا ہوا ہے، جب ادارہ آئین سے باہرنکلتا ہے تو پھر ملک میں رول آف لا ختم اور پھر تباہی آتی ہے، میں واحد آدمی ہوں جو کرکٹ میں نیوٹرل امپائر لیکر آیا تھا، آج تک نہیں سنا برطانیہ کا آرمی چیف تبدیل ہو اور اس کی چھوٹی سی خبر بھی چل جائے، پاکستان میں بحث ہی آرمی چیف سے متعلق چل رہی ہے، اللہ تعالی کوگواہ بنا کر کہتا ہوں میں نے تو اکتوبر میں سوچا ہی نہیں تھا کہ کون آرمی چیف بنے گا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، ملک تیزی سے نیچے کی طرف جا رہا ہے، میں نے کہا تھا ان سے معیشت نہیں سنبھالی جائے گی ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لیجائیں گے، ان کا 30 سال کا ملک میں برا ریکارڈ ہے، ان دو خاندانوں کی وجہ سے بھارت، بنگلا دیش ہم سے آگے نکل گئے، یہی 2018 میں ملک کا دیوالیہ نکال کر گئے تھے، میں نے تو جنرل باجوہ کو کہہ دیا تھا اگر سازش کامیاب ہونے دی تو معاشی حالات نہیں سنبھلیں گے، ملک کے حالات دیکھ لیں ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں، گیلپ سروے کے مطابق 88 فیصد سرمایہ کاروں کے مطابق حکومت کی سمت درست نہیں۔