کسی بھی رکن اسمبلی کوگرفتارکرنے سے پہلے اسپیکرکی منظوری لازمی قرار
شیئر کریں
اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اسپیکر سے اجازت لینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔جمعرات کو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور جاوید مرتضیٰ عباسی نے قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد میں ترامیم پیش کیں۔ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر نے کہا کہ جو انتخاب لڑ کر آتا اور گرفتار ہوتا ہے تو لوگ نمائندگی سے محروم ہو جاتے ہیں، یہ ترمیم بہت پہلے ہونی چاہیے تھی۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں نے قیدیں کاٹی ہیں، انتظار میں ہوتے تھے کہ پارلیمنٹ بلائے گی، حلقے کے عوام نمائندگی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ شازیہ مری نے بھی خواجہ آصف کے مؤقف کی تائید کی جبکہ مولانا عبدالاکبر چترالی نے بھی ترامیم کی تائید کی اور کہا کہ آپ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کر رہے۔خواجہ آصف نے کہاکہ صبح چار بجے سعد رفیق کو اٹھایا جاتا تھا اور اسلام آباد لایا جاتا تھا، مجھے بھی حلف کیلئے لایا گیا میں نے کہا کہ روزانہ نہیں آ سکتا، اجلاس کے دوران پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دیا جائے، یہ اختیار اسپیکر کے پاس ہونا چاہیے۔قومی اسمبلی نے قواعد میں ترامیم کی منظوری دے دی، منظور کی گئی ترمیم کے مطابق رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری کی اجازت اسپیکر سے لینا ضروری ہو گی اور قومی اسمبلی کے احاطے سے کسی رکن کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، اس کے علاوہ گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر لازمی جاری کرنے کی ترمیم بھی منظور کی گئی۔