جے یو آئی نے خود ٹرانس جینڈر قانون منظور کیا،اب یہاں کیا لینے آئی، چیف جسٹس شریعت کورٹ
شیئر کریں
وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف جمعیت علمائے اسلام کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی نے خود اس ایکٹ کو منظور کیا ہے تو اب یہاں کیا لینے آئی ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے وکیل نے ٹرانس جینڈر قانون کی حمایت کا اعتراف کیا ہے جب کہ چیف جسٹس شریعت کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ جے یو آئی نے خود ٹرانس جینڈر قانون منظور کیا، اب یہاں کیا لینے آئی ہے۔ پیر کو وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف جمعیت علمائے اسلام کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ قانون کے خلاف دیگر درخواستیں پہلے سے زیر سماعت ہیں۔ قائم مقام چیف جسٹس شریعت کورٹ نے پوچھا کہ آپ کی درخواست میں نیا کیا ہے؟ کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ اپنی جماعت کی نمائندگی چاہتے ہیں۔ قائم مقام چیف جسٹس شریعت کورٹ نے پوچھا کہ کیا جے یو آئی قانون کی منظوری میں شامل تھی؟ کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ جے یو آئی نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کی حمایت کی تھی۔ قائم مقام چیف جسٹس شریعت کورٹ نے کہا کہ قانون خود منظور کیا تو عدالت کیا لینے آئے ہیں؟ کیا یہ جے یو آئی کی ذمہ داری نہیں تھی کہ جائزہ لے کر قانون بناتے؟ پانچ سال بعد جے یو آئی کو یاد آیا جب درجن بھر درخواستیں عدالت آ چکی ہیں۔ وکیل جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے جنس تبدیلی کے اختیار کی شق چیلنج کی ہے۔ چیف جسٹس شریعت کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جس شق کا حوالہ دے رہے ہیں وہ غلط ہے، لگتا ہے آپ نے قانون پڑھا ہی نہیں، پانچ سال پہلے آپ کو نہیں پتا تھا کہ قانون کا غلط استعمال ہوگا؟ وکیل جے یو آئی کامران مرتضی نے کہا کہ اندازہ ہے کہ عدالت آنے میں تاخیر ہوگئی ہے، پارلیمنٹ میں ترمیمی بل بھی جمع کروا دیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ عدالت آنے کے بجائے پارلیمان میں بولنا چاہیے تھا۔ شریعت کورٹ نے جے یو آئی کی درخواست دیگر مقدمات کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف تمام درخواستوں پر سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔