میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عدلیہ کا کام تشریح کرناہے ، ترمیم لانا نہیں'بلاول بھٹو

عدلیہ کا کام تشریح کرناہے ، ترمیم لانا نہیں'بلاول بھٹو

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۸ جولائی ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ عدلیہ کا کام تشریح کرناہے ، ترمیم لانا نہیں، ایسا نہیں ہوسکتا 3 جج آئین تبدیل کردیں،ایسے نہیں ہوسکتا ہمارے لیے ایک اورلاڈلے کے لیے دوسرا آئین ہو،مانتا ہوں دھمکی میں آکر19ویں ترمیم پاس کی، ہمیں آئین کوتبدیل نہیں کرنا چاہیے تھا،2018کے الیکشن میں ثاقب نثارہمارے خلاف الیکشن مہم چلارہا تھا، اسٹیبلشمنٹ،عدلیہ کا کردارمتنازع نہیں ہونا چاہیے، جوڈیشل ریفارمزکرنے تک جمہوریت کا سفرنامکمل ہوگا،پارلیمان سے متعلق کیس میں تمام ججز کو بٹھا کر فیصلہ کرنا ہوگا،آئین شکنی، جمہوریت کے خلاف کام بنی گالہ سے ہویا کسی اورجگہ سے انصاف کرنا ہوگا، پاکستان میں دو آئین نہیں چلیں گے ،اگرہم یہ کام نہیں کرسکتے تو پھر اسمبلی کوتالا لگادیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم کسی ادارے کو دباؤ میں ڈالنے کی کوشش نہیں کر رہے تھے، صرف یہ گزارش کی تھی فل کورٹ بیٹھ کر فیصلہ سنا دے، ہم نے کہا تھا فل کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوا ہم مانیں گے، یہ مطالبہ صرف وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر نہیں تھا، ڈپٹی سپیکررولنگ کے حوالے سے ہمارا فل کورٹ کا مطالبہ تھا۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے آئین توڑا میرا تب بھی یہی مطالبہ تھا، آئین پاکستان کی تشکیل کیلئے 30 سال کا عرصہ لگا، شہید بے نظیربھٹونے آئین کی بحالی کیلئے جدوجہد کی، آئین میں ترمیم کیلئے دوتہائی اکثریت درکارہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ صوبوں کوحقوق دینے کے لیے اٹھارویں ترمیم لائے، ہردن عوام کے مینڈیٹ اور جمہوریت پرحملے ہوتے رہے، عدلیہ بحالی تحریک، کراچی کے جیالوں کو گولیاں ماری گئیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ افسوس کے ساتھ ایک گروہ پیدا ہوا تاکہ وہ کنٹرولڈ جمہوریت چلا سکے ، نیا 58/ ٹو بی کا اختیار اب عدالت کے پاس چلا گیا ہے جبکہ پہلے یہ اختیار صدر کے پاس تھا، ہر روز عوام کے مینڈیٹ اور منتخب ایوان پر حملہ ہوتا رہے، افتخار چوہدری نے کسی کے ہاتھوں میں آکر ایسے فیصلے دیئے جو آئین اور قانون کے مطابق نہیں تھے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ہم اپنا کام کرتے رہے اور جمہوریت کو بحال کیا۔ انہوںنے کہاکہ کبھی ٹماٹر، کبھی آلوؤں کی قیمت پر سوموٹولیتے تھے، ہم نے ملک اورقوم کے ساتھ جوڈیشل ریفارمز کا وعدہ کیا تھا، جوڈیشل ریفارمزیہ ہاؤس کریگام۔پیپلز پارٹی کے چیئر مین نے کہا کہ مانتا ہوں دھمکی میں آکر19ویں ترمیم پاس کی، ہمیں آئین کوتبدیل نہیں کرنا چاہیے تھا، اس وقت کی اپوزیشن شاید اس قسم کی جوڈیشل ایکٹوزم سے خوش تھی، ٹوتھرڈ میجورٹی رکھنے والے وزیراعظم کو گھر بھیج دیا گیا۔ انہونے کہاکہ 2018ء کے الیکشن میں چند ججز کا رول تھا، صاف نظر آرہا تھا چند ججزالیکشن کمپین میں حصہ لے رہے تھے، ثاقب نثارہمارے خلاف الیکشن مہم چلارہا تھا، پولنگ والے دن فیصل صالح حیات الیکشن جیت رہا تھا، ثاقب نثارنے ری پولنگ کی مخالفت کی تھی، یہ جناب سپیکرمتنازع کردارہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں