انتظامیہ، پولیس کا گٹھ جوڑ،شہر قائد میں غیرقانونی مویشی منڈیاں قائم
شیئر کریں
کراچی میں کے ایم سی، ڈی ایم سی اور پولیس غیرقانونی مویشی منڈیاں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہو گئیں، کورنگی،کیماڑی، ناظم آباد،برنس روڈ، پیپلزچورنگی اور دیگر مصروف ترین شاہراہوں اور سڑکوں پر مویشی منڈیاں تاحال قائم ،پولیس اور کے ایم سی افسران لاکھوں روپے بھتہ وصول کرنے لگے، سرکاری خزانے کو نقصان۔رپورٹ کے مطابق کراچی میں عیدالاعضحیٰ قریب آتے ہی قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت تیز ہوتی جا رہی ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں صدر، برنس روڈ، کورنگی، کیماڑی، پیپلزچورنگی، جوہر، سچل گوٹھ، ملیر، ناظم آباد، سرجانی ٹاؤن و دیگر علاقوں میں غیرقانونی طور پرسڑکوں پرعارضی مویشی منڈیاں قائم کرکے جانور فروخت کئے جارہے ہیں،غیرقانونی طور پر سڑکوں سے ہزاروں بکروں کی خرید فروخت سے کے ایم سی افسران ، پولیس اہلکاروں کی چاندی ہوگئی ہے، بیوپاریوں سے بھتہ وصولی کے باعث لاکھوں روپے سرکاری خزانہ میں جمع ہونے کے بجائے اعلیٰ افسران کی جیب میں جارہے ہیں، کے ایم سی، ڈی ایم سی اور پولیس کی جانب سے غیرقانونی مویشی منڈیوں کے خلاف کارروائی کرنے کہ بجائے بھتہ وصول کرنے کا دھندہ جاری ہے۔ بارش کے بعد راستوں اور سڑکوں پر غیرقانونی مویشی منڈیوں کے باعث ٹریفک جام اورشہری اذیت کا شکار ہوگئے ہیں، جانوروں کی خریداری کے دوران گاڑیاں روڈ پر پارک کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ایمبولینسز اور شہری گھنٹوں ٹریفک میں پھنس رہے ہیں۔ بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ تھانے کے پولیس اہلکار اور کے ایم سی عملہ فی جانور کا 500سو سے ایک ہزار روپے تک بھتہ وصول کرنے کہ بعدہی سڑک پرجانور کھڑے کرنے کی اجازت دے رہے ہیں،جبکہ مہنگائی کی وجہ سے جانور بھی کم فروخت ہو رہے ہیں۔اس حوالے سے متعلقہ تھانوں کہ ایس ایچ اوزسے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا گیا تو ایس ایچ او آرام باغ نے جواب نہیں دیا، جبکہ ایس ایچ اور جمشید کوارٹر کا کہنا تھا کہ سڑکوں اور راستوں پر مویشی منڈی نہیں بلکہ غریب لوگوں کے ایک ایک یا دو جانور کھڑے ہیں۔دوسری جانب سے ڈی ایم سی ساؤتھ کی جانب سے پاکستان چوک، برنس روڈ اور دیگر سڑکوں پر نمائشی کاروائی کی گئی جس کے بعد پھر چھوٹی چھوٹی مویشی منڈیاں قائم کردی گئی ہیں، ڈی ایم سی عملہ نے راستوں پر جانوروں کو ہٹانے کے دوران وڈیو ریکارڈ کی جس کے بعد بیوپاریوں سے پیسہ بٹورنے کہ بعدسڑکوں پر کھڑے کرنے کی اجازت دی گئی۔