نیب کو ختم کر کے اس کے اہلکاروں کا احتساب کیا جائے، شاہد خاقان عباسی
شیئر کریں
مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)کا صرف ایک حل ہے کہ اسے بند کرکے اس کے اہلکاروں کا احتساب کیا جائے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ نیب عدالتوں اور تفتیش میں کیمرے لگائیں تاکہ پاکستان کی عوام کو معلوم ہو کہ یہ کیا تماشا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے خلاف جو کیسز ہیں وہ چلیں اور پاکستان کی عوام کو بتایا جائے کہ کونسی کرپشن ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ نیب کا صرف ایک حل ہے اسے ختم کر کے اس کے اہلکاروں کا احتساب کیا جائے جنہوں نے لوگوں کو لوٹا ہے اور ان کے ساتھ ظلم کیا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ چیئرمین نیب یہ بتائیں کہ انہوں نے اپنے دور اور پچھلے سال میں نیب نے کتنے سیاستدانوں کو پکڑا ہے، کیا برآمدگی ہوئی اور کون مجرم کہلایا۔انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب وہ آدمی ہیں جو مکمل طور پر عمران خان کے قبضے میں تھا اور ان سے ہدایات لیتا تھا اور ایک وزیر عمران خان کے کمرے میں بیٹھارہتا تھا جو ان کو احکامات جاری کرتا تھا کہ کسے گرفتار کرنا ہے، کس کی تذلیل کرنی ہے اور کس کے خلاف کیا مقدمات بنانے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب وہ آدمی ہے جو عمران خان کی کرپشن پر خاموش رہا، عمران خان کے خلاف ایک ریفرنس فائل نہیں ہوسکا جبکہ سیکڑوں ارب لوٹنے والے کابینہ کی ٹیبل پر بیٹھے تھے۔انہوںنے کہاکہ نیب کا احتساب ہوگا، ہم کسی سے کوئی انتقام نہیں لینا چاہتے جو کچھ نیب میں ہوا ہے وہ حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے، ملک میں احتساب کا نظام موجود ہے، اگر آپ احتساب کرنا ہے تو کوئی مشکل نہیں ہے، اگر آپ نے سیاست کھیلنی ہے تو اس کے لیے نیب کا ادارہ موجود ہے۔حکومت کی مدت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، عمران خان سڑکوں پر پھرتے رہیں، جو کچھ انہوں نے ملک کے ساتھ کیا ہے ہماری یہ کوشش ہوگی کہ ان حالات کو بہتر کیا جائے۔انہوںنے کہاکہ یہ جو کرپشن اس ملک میں ہوئی ہے ہم اس کے حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے، ہم نے کوئی گرفتاریاں نہیں کرنی، کل سارے وزیر ان ہی عقوبت خانوں میں ہوں گے جہاں ہم نے وقت گزارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب ایک کمزور آدمی ہے وہ سب سے پہلے عمران خان کو پکڑے گا، ایک مثال میں ہمیشہ دیتا ہوں کہ اس حکومت کی سوچ یہ تھی کہ رانا ثنا اللہ اور اراکین پارلیمنٹ پر ہیروئن رکھنے کے الزامات لگائیں، اللہ کا کرم ہے کہ اس نے اس مجرم حکومت سے عوام کی جان چھڑائی۔