امپورٹڈحکومت تسلیم نہیں ،عوام میں نکلوں گا،وزیراعظم
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کیخلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں ، آزاد عدلیہ کی تحریک کے دور ان جیل گیا ،کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، بچے بچے کو پتہ ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یہ کہیں کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے، اس پر از خود نوٹس ہوتا،ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار یا غلام بنتے ہیں، جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں کرسکتی، باہر سے کوئی نہیں کرسکتا ہے، ہماری خود مختاری پر حملہ ہوا ہے، اس پر اسٹینڈ نہیں لیں گے تو آگے جو بھی پاور میں آئیگا تو وہ وہی کرے گا جو سپرپاور چاہے گی،ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے،ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ، اپوزیشن کو جمہوریت کی فکر ہے تو الیکشن کا اعلان کریں ،دیکھیں عوام کس کو ووٹ دیتی ہے،اپوزیشن نے نیب اور اپنے کرپشن کیسز ختم کرنا ہے، قوم کو اس پر نظر رکھنی ہے،دھاندلی کیلئے ای وی ایم مشین ختم کریں گے ، سمندر پار پاکستانیزکوووٹنگ کا حق نہیں دے رہے، اس کو ختم کردیں گے،امپورٹڈ حکومت تسلیم نہیں کروں گا، عوام اتوار کو عشاء کے بعد نکلیں ،قوم کے ساتھ نکلوں گا ۔ جمعہ کو سر کاری ٹی وی اورریڈیو پر قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تقریباً26 سال پہلے تحریک انصاف شروع کی اور کبھی یہ اصول تبدیل نہیں ہوئے، خود داری، تحریک کا نام انصاف، پھر فلاحی ریاست تھی، ان تین اصولوں پر چلا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کی میں عزت کرتا ہوں، ایک دفعہ جیل گزاری ہے وہ آزاد عدلیہ کی تحریک دوران گیا۔انہوںنے کہاکہ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں اور افسوس اس لیے ہوا کیونکہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک اس لیے روکی تھی اس لیے باہر سے سازش ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کم از کم اس پر تحقیقات کرتی، اس مراسلے کو بلا کر دیکھ لیتا، جس کو ہم کہتے ہیں سازش اور حکومت تبدیلی کی سازش ہے، کیا یہ سچ ہے یا نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ اتنا جلدی فیصلہ آیا، 63 اے، کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، بچے بچے کو پتہ ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یہ کہیں کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے، اس پر از خود نوٹس ہوتا۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ سائفر ہے، ہمارے سفیر بیرون ملک سے کوڈ میں دستاویزات بھیجتے ہیں، سائفر پیغام اعلیٰ خفیہ ہے، اس پر کوڈ ہے اس لیے میں عوام میں نہیں دے سکتا۔انہوںنے کہاکہ اگر یہ دے دوں تو بیرون ملک ہمارا کوڈ پتہ چلے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکی عہدیدار سے ہمارے سفیر کی ملاقات ہوئی اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے، سفیر نے بتایا تو اس نے کہا کہ نہیں یہ عمران خان گئے ہیں۔عمران خان نے بتایا کہ ابھی پاکستان میں عدم اعتماد نہیں آئی تھی اس سے پہلے کہا کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہارجاتا ہے تو ہم معاف کردیں گے، جو بھی آئے گا اس کو معاف کردیں گے، اس کو سب پتہ تھا کہ کس نے اچکن سلائی ہوئی ہے۔انہوںنے کہاکہ 22 کروڑ لوگوں کی کتنی توہین ہے، ہمیں حکم دیتا ہے، میں سربراہ ہوں مجھے نہیں دے رہا ہے، کسی اور کہہ رہا ہے کہ اس کے نتائج ہوں گے، اگر گیا تو معاف کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہم 14 اگست کو آزادی کا جشن کیوں مناتے ہیں، باہر سے دھمکی آتی ہے، پھر لوگ جانے شروع ہوجاتے ہیں، ہمارے لوگ چلے جاتے ہیں اور ایک دم عمران خان کی برائی پتہ چلی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو شرم نہیں آئی کہ ایک پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر وہاں جارہے ہیں اور وہ بھی ان کی حمایت کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پتہ چلتا ہے کہ امریکی سفارت کا اپوزیشن کے لوگوں سے مل رہے ہیں، خیبرپختونخوا سے عاطف خان نے بتایا کہ ہماری رکن اسمبلی شاندانہ نے بتایا کہ انہیں بتایا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد آرہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار یا غلام بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ انہوں نے میری ساری پروفائل دیکھی تو اس نے ڈرون، عراق جنگ، افغانستان کے بارے میں کہتا رہا ہے فوجی حل نہیں، مذاکرات سے بات ہوگی، ڈرون کے خلاف بات کی۔انہوںنے کہاکہ 400 ڈرون حملے ہوئے تو کس نے دھرنے دیے، عمران خان نے دیا، ان کو پتہ ہے عمران خان نے دھرنے دیا، میرے باہر پیسے نہیں ہیں ان کو پتہ ہے اس لیے سارا ڈراما ایک آدمی کو ہٹانے کے لیے ہورہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ اپنا پیسہ بچانے کیلئے کرتے ہیں، اور ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں، مجھے افسوس ہوتا ہے، ہندوستان کے ساتھ ہم آزاد ہوئے تھے اور میں ہندوستان کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ وہ ایک خود دار قوم ہیں، کسی سپر پاور کی جرات نہیں ہے اور یہ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں یہ کریں حالانکہ روس سے وہ تیل درآمد کر رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں پابندیاں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میرے لیے پہلے اپنی قوم ہے اور کسی اور کی خاطر اپنی قوم کو قربان نہیں کرسکتا، قبائلی علاقوں میں کیا گزری تھی، 35 لاکھ مہاجر ہوئے، کسی نے جائزہ بھی لیا۔انہوںنے کہاکہ ہمارے صاحب اقتدار لوگ ڈالرز کے لیے ہمیں جنگوں کے لیے اندر پھنسا دیتے ہیں، روس کے خلاف جنگ میں ہم صف اول میں تھے۔انہوں نے کہا کہ پیسے لے کر جب کسی کی جنگ میں شرکت کرتے ہیں تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے، روسیوں کے جانے کے دو سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگائیں اور کسی نے پاکستان کی تعریف نہیں کی۔انہوںنے کہاکہ اس ملک نے کبھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی جب تک ہمارے لوگوں کی بہتری کیلئے نہیں ہوگی اس وقت تک کسی اور قسم کی خارجہ پالیسی نہیں بنانی۔