انسان ہونے پر خدا کی ناشکری مت کریں
شیئر کریں
مولانا ندیم الرشید
اگر تم (خدا کے) شکر گزار ہو اور (اُس پر) ایمان لے آﺅ تو خدا تم کو عذاب دے کر کیا کرے گا اور خدا تو قدر شناس (اور) دانا ہےO
قابلِ صد احترام قارئین!
سورة النساءکی آیت نمبر 147 آپ کے سامنے پیش کی گئی ہے جس میں خدائے پاک نے اپنے بندوں کو شکر کرنے کی تاکید فرمائی ہے ۔
قارئین مکرم!
عربی زبان میں لفظ شکر بے شمار معانی کے لےے استعمال ہوتا ہے، انعام کرنے والے کا ذکر کثیر، احسان مندی کا اظہار، جذبہ¿ سپاس گزاری۔
علما نے شکر کی جو تعریف کی ہے وہ یہ ہے کہ دل محسن کی محبت کی طرف متوجہ ہو اعضا اُس کی اطاعت فرمانبرداری میں مصروف ہوں اور زبان اُس کے ذکر اور حمد و ثنا میں مشغول ہو۔
امام مشیری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شکر کی حقیقت یہ ہے کہ نہایت عاجزی کے ساتھ انعام کرنے والے کی نعمت کا اعتراف کیا جائے۔
حضرت سری سقطی رحمتہ اللہ علیہ جو حضرت شیخ جنید بغدادی علیہ الرحمة کے استاد ہیں ،انہوں نے ایک دن اپنے شاگرد حضرت جنید علیہ الرحمة سے سوال کیا کہ شکر کیا ہے؟ تو حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ شکر یہ ہے کہ اللہ کی نعمتوں کو اُس کی نافرمانی میں صرف نہ کیا جائے۔
اس جواب پر آپ رحمتہ اللہ علیہ بہت خوش ہوئے اور پوچھا کہ تم نے یہ جواب کہاں سے حاصل کیا؟ جواب میں کہا کہ یہ میں نے آپ کی صحبت سے حاصل کیا ہے۔
قرآن مجید میں متعدد مقامات پر شکر کی ترغیب دی گئی ہے سورة البقرہ کی آیت نمبر 152 میں ہے” اور میرا شکر کرو کفر نہ کرو“ سورة الدہر کی تیسری آیت میں ہے” ہم نے انسان کو راہ دِکھائی ،اب وہ شکر کرے یا کفر کرے“ سورہ ¿سبا میں ارشاد ربانی ہے ”اور بہت کم ہیں میرے بندوں میں سے جو شکر گزار ہیں۔“
قارئین گرامی!
اللہ کی اپنے بندوں پر بے شمار نعمتیں ہیں جن کو انسان شمار کرنا بھی چاہے تو نہیں کرسکتا، سورة ابراہیم کی آیت نمبر 34 میں ہے ”اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو نہیں شمار کرسکتے“ حضرات علماءنے البتہ ان نعمتوں کو تین اہم اقسام میں مرتب کیا ہے۔
(1) دنیاوی نعمتیں:
جیسے صحت و عافیت اور مالِ حلال وغیرہ
(2)دینی نعمتیں:
جیسے علم و عمل، تقویٰ اور معرفتِ الٰہی
(3) اُخروی نعمتیں:
جیسے بندے کے تھوڑے سے عمل پر اللہ کی طرف سے زیادہ عطا کرنا۔
لہٰذا بندے کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر حال اور ہر قال میں اپنے رب کا شکر ادا کرے۔
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نبی کریم کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں: جس شخص کو چار چیزیں عطا ہوگئیں اُسے دنیا اور آخرت کی بھلائیاں نصیب ہوگئیں، اللہ کا ذکر کرنے والی زبان، شکر کرنے والا دِل، صبر کرنے والا بدن اور ایماندار نیک بیوی۔ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے پر چھوٹی یا بڑی نعمت کا انعام فرماتے ہیں اور وہ بندہ اس پر الحمد للہ کہتا ہے تو اُسے اس سے بَڑھیا نعمت عطا ہوتی ہے۔
کسی حکیم کا قول ہے کہ میں چار نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، اُن میں سے پہلی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہزاروں قسم کی مخلوق بنائی ہے اور میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات صرف اولادِ آدم کو بنایا اور خدا کا شکر ہے کہ اُس نے مجھے بھی انسانوں میں سے بنایا۔
قارئین گرامی!
اپنے انسان ہونے پر ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے، اُس کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہمیں بنی آدم بنایا، اگر ہم جانور ہوتے تو ذرا تصور کیجیے نجانے ہم کس حال میں ہوتے، شرف انسان ہونے میں ہے، جانور ہونے میں ہرگز نہیں ہے۔ لیکن افسوس ہے اہلِ مغرب پر جنہیں انسان کے بجائے جانور بننا پسند ہے اور وہ اسے اپنے لیے باعثِ شرف سمجھتے ہیں۔ اس وقت یورپی ممالک کے شہریوں پر کتا بننے کا خبط سوار ہوگیا ہے، لاکھوں خواتین اور مرد کتے جیسے ملبوسات اور وضع قطع بناکر گلے میں پٹے ڈالنے لگے ہیں اور انہوں نے عادات بھی کتوں جیسی اپنالی ہیں۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ خود کو کتا سمجھنے والے نوجوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جرمنی، فرانس، کینیڈا، ڈنمارک، اسپین، سویڈن، برطانیہ اور ناروے سے لے کر آسٹریلیا تک انسانی کتوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ یہ رجحان سب سے زیادہ جرمنی میں پایا جاتا ہے جہاں ایک لاکھ سے زیادہ مرد و خواتین خود کو پیدائشی کتا سمجھتے ہیں اور روزانہ کتوں کی کھالوں اور چہروں جیسے کاسٹیومز اور ماسک پہن کر گلے میں خوبصورت زنجیریں ڈال کر اپنے پارٹنر کے ساتھ گھومتے ہیں، یہ لوگ برملا اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ وہ خود کو پیدائشی کتا سمجھتے ہیں لیکن وہ انسانوں کے گھروں میں پیدا ہوئے ہیں۔
چین کی نیوز ایجنسی”باﺅ نیوز“ نے ایک دلچسپ رپورٹ میں بتایا ہے کہ کتا بننے کے خبط میں مبتلا افراد کی ہر سال یورپ بھر میں پریڈ منعقد کی جاتی ہے جس میں یورپ کے ہزاروں کتا نما انسان شرکت کرتے ہیں۔ برطانوی چینل فور کے مطابق 2016ءمیں اس پریڈ میں 10 ہزار سے زیادہ انسان نما کتوں نے شرکت کی، جس میں انہوں نے جانوروں کی طرح چل کر اپنے کتا ہونے کا ثبوت دیا۔ برطانیہ میں کتا پریڈ میں شریک ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ خود کو کتا ظاہر کرنے والوں میں ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسرز اور بینکاروں سمیت ہائی پروفیشنل لوگوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ اس تقریب میں برطانوی نوجوان ”رچ“ اپنی کتیا بنی بیوی ”پیپر“ کے ساتھ اُس کے گلے میں پڑی زنجیر پکڑ کر شریک ہوا تھا۔
جرمن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برلن کے رہائشی، البرٹ ایلڈرارڈ نے بتایا کہ اُن کی پسند کی شادی ہوئی ہے لیکن اچانک اُن کی بیوی کو کتیا بننے کا شوق چڑھا اور انہوں نے کہا اگر میرے ساتھ رہنا ہے تو پھر میرے ساتھ کتیا کی طرح کا سلوک کرنا ہوگا۔
یہ اُس معاشرے کا حال ہے جسے ہم لوگ اپنے لیے آئیڈیل اور مثالی سمجھتے ہیں، جہاں جانے کے خواب ہماری آنکھوں میں سمائے رہتے ہیں۔ اللہ نے جنہیں انسان بنایا، وہ انسان بننے کے بجائے جانور بننے کو ترجیح دے رہے ہیں، اس لیے کفار کو قرآن پاک میں جانور بلکہ اُن سے بھی بدتر قرار دیا گیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ خدا کا شکر ادا کریں اور شکر کی حقیقت یہ ہے کہ نہایت عاجزی کے ساتھ اپنے رب کی نعمت کا اعتراف کیا جائے اور جانور بننے کے بجائے اپنے انسان ہونے اور مومن مسلمان ہونے پر خدا کی بارگاہ میں سجدہ کیا جائے اور اپنی تمام صلاحیتوں کو اس کی فرمانبرداری میں لگایا جائے۔