محکمہ ماحولیات پالیسی پر عملدرآمدمیں ناکام نئے سیکریٹری نے اجلاس طلب کرلیا
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ ماحولیات سندھ کے نئے سیکریٹری نے آج اہم اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں ماحولیاتی پالیسی اور وزیراعظم پورٹل سمیت دیگر معاملات پر غور ہوگا، محکمہ ماحولیاتی پالیسی پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہوگیا۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات، موسمیا تی تبدیلی اور ساحلی ترقی کے نئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری محمد حسن اقبال نے آج اہم اجلاس طلب کرلیا ہے، اجلاس کی 5 نکاتی ایجنڈا کے مطابق ماحولیاتی پالیسی، رواں مالی برس کی ترقیاتی اسکیموں، آئندہ مالی سال کی نئی اسکیموں، وزیراعظم ویب پورٹل پر پیش رفت، سندھ کوسٹل کمیونٹی ڈولپمنٹ سینٹر اوردیگر معاملات پر غور ہوگا۔ محکمہ ماحولیات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ماحولیاتی پالیسی کے مقصد میں تحریر ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کو ترقیاتی منصوبہ بندی میں شامل کیا گیا ہے خاص طور پر معاشی اور سماجی طور پر کمزور شعبوں، سندھ کو معاشی ترقی اور موسمیاتی موافق ترقی کی طرف لے کر جانا ہے۔ افسر نے کہا کہ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) ماحولیاتی پالیسی پر عملدرآمد کرنے میں ناکام ہوگیا ہے، کیونکہ صوبے کے 3 اضلاع ٹھٹھہ، سجاول اور وزیر ماحولیات کے آبائی ضلع بدین میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑی تباہی آئی ہے لیکن سیپاتینوں اضلاع میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی کے اعداد و شمار ہی اکھٹے نہیں کرسکی اور اضلاع کو ترقیاتی منصوبہ بندی میں شامل نہیں، سیپا کے پاس معاشی اور سماجی طور پر کمزور شعبوں کے ساتھ ساتھ موسمیاتی موافق ترقی کا پلان ہی موجود نہیں، صوبے کے سب سے شہر کراچی میں امکانی موسمیاتی خطرات کے باوجود ساحل سمندر کے قریب بڑے رہائشی و کمرشل منصوبے منظور کئے جارہے ہیں جو ترقی کسی بھی صورت میں موسمیاتی طور پر موافق نہیں، اس کے علاوہ سیپا صوبے میں تیزی سے گرین بیلٹ کے خاتمے کو روکنے میں ناکا م ہورہا ہے اور گرین بیلٹ ختم کرکے رہائشی اور کمرشل منصوبے منظور کئے جارہے ہیں۔افسر کے مطابق پالیسی میں ایک اور نقطہ شامل ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث قدرتی آفتوں کے پیش نظر اقدامات کئے جائیں گے لیکن محکمہ ماحولیات نے امکانی سمندری طوفان کے خدشے کے باوجود کراچی، ٹھٹھہ ، سجاول اور بدین میں کوئی بھی اقدام نہیں لیا۔محکمہ ماحولیات نے پالیسی میں زراعت، آبپاشی، جنگلا ت، صنعتوں ، صحت، تعلیم ، توانائی اوردیگر شعبوں میں ترقی کے لئے اقدامات تجویز کئے ہیں لیکن محکمے کے اقدامات کی جھلک کہیں بھی نظر نہیں آتی۔