میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
گورنرکاکام اسمبلی کے بنائے گئے قانون پرتنقیدکرنانہیں،ناصرشاہ

گورنرکاکام اسمبلی کے بنائے گئے قانون پرتنقیدکرنانہیں،ناصرشاہ

ویب ڈیسک
هفته, ۴ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

سندھ کے وزیرِ بلدیات، دیہی ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سید ناصر حسین شاہ اور وزیر اطلاعات و محنت اور انسانی وسائل سعید غنی نے آج سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے بلدیاتی قانون پر اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے احتجاج نامناسب ہے کیونکہ سندھ حکومت نے حتی الامکان کوشش کی کہ بلدیاتی قوانین میں تمام جماعتوں سے مشاورت کرکے ان پٹ لیا جائے۔یہی ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی قوانین کے تحت ٹاو ن سسٹم دے دیا گیا ہے۔اور اب تمام اختیارات قانون کے مطابق ہونگے۔میئر کراچی کے ماتحت کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ہونگے۔ٹاو ن سسٹم کو بحال اور یونین کونسلز کو بحال کردیا گیا ہے۔پیدائش و اموات کے سرٹیفکیٹ بالکل پہلے کی طرح یوسیز کے زریعے جاری ہونگے اور ان کو نادرا سے لنک کیا جارہا ہے۔ڈسٹرکٹ حیدآباد کی ڈسٹرکٹ کونسل کو میونسپل کارپوریشن کے ماتحت کیا جارہا ہے۔بلدیاتی اداروں کے ماتحت جو صحت اور تعلیم کے ادارے ہیں انہیں بہتر طور پر چلانے کے لئے صوبائی محکمہ صحت اور تعلیم کے تحت کیا جارہا ہے تاکہ ان اداروں کے ملازمین کو تنخواہوں اور دیگر مراعات میں آسانی ہو۔انہوں نے کہا کہ قوانین آسمانی صحیفہ نہیں ہیں کہ ردوبدل نہ ہوسکے ان میں باہمی مشاورت سے تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اور اعتراض شو آف ہینڈ کے زریعہ میئر کے انتخاب پر ہے اس پر بھی مشاورت کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایک طرف ایک بات دوسری طرف دوسری بات کرتی ہے۔ہم اپوزیشن سے بات چیت کے لئے رابطے کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی رابطے کی کوشش کرتے رہیں گے۔لیکن اب اپوزیشن عدالت میں چلی گئی ہے لہذا ہم بھی عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری پر ہمیں تحفظات ہیں اور خاص طور پر کراچی میں مردم شماری پر اعتراضات ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص جو میئر کا الیکشن لڑنا چاہتا ہے وہ کونسل کا رکن ہو اس پر بھی بات ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلدیاتی ادارے اپنے ٹیکس خود جمع کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے اداروں میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیار ہم بڑھا رہے ہیں کیونکہ اب بلدیاتی نمائندے ان اداروں سے کارکردگی رپورٹ طلب کرسکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر کا کام اسمبلی کے بنائے جانے والے قوانین پر ٹی وی پر تنقید کرنا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بلدیاتی اداروں کے استحکام کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ہم نے فوری طور پر بلدیاتی قوانین میں ترمیم کی ہیں وہ وقت کی ضرورت تھیں لیکن ہر ترمیم پر بات ہوسکتی ہے۔ہم ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں کمیشن بنانا چاہتے ہیں اور اپوزیشن اس کی بھی مخالفت کررہے ہیں۔مخالفت برائے مخالفت سے دراصل اپوزیشن کے چہرے بے نقاب ہورہے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں