میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
الباری ٹاورز کو فروخت کرنے اور تمام سرگرمیوں روکنے کا حکم

الباری ٹاورز کو فروخت کرنے اور تمام سرگرمیوں روکنے کا حکم

ویب ڈیسک
هفته, ۲۷ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

نسلہ ٹاور کے بعد کیا الباری ٹاور کی باری؟ سپریم کورٹ نے کراچی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی یونین میں فیملی پارک پر قبضے کے کیس میں الباری ٹاور کی تعمیرات کے بڑے کیس میں عبوری فیصلہ دیتے ہوئے قانونی پوزیشن طلب کرلی۔ عدالت نے الباری ٹاورز کو تیسرے فریق کو فروخت کرنے اور تمام سرگرمیوں کو روکنے کا حکم دیدیا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے کراچی کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائٹی یونین میں فیملی پارک پر قبضے سے متعلق کیس پرسماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک کی اکانومی ڈیڈ اسٹاک پر پہنچ چکی۔ کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوچکیں۔ پورے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اس دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، ملک میں بیشتر بلیک اکانومی چل رہی ہے، منسٹری ورکس نے تمام سوسائٹیز کے لے آئوٹ پلان غائب کردیئے۔ ان تمام لے آئوٹ کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے، سندھی مسلم سوسائٹی کا حال تو یہ ہے کوئی چل نہیں سکتا،یہ شہر، شہر رہنے کے لیے چھوڑا نہیں، ہر جگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیا، ملک میں کالا پیسہ زیادہ ہے، کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوگئیں، لوگوں نے انڈسٹریز ختم کرکے پیسہ زمینوں پر لگا دیا، دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کا بیڑا غرق کردیا،ہر کونے پر مارکیٹں، دوکانیں ہی دوکانیں بنا دی گئیں،لیگل کے ساتھ غیر قانونی کام بھی جاری ہے، پر کوئی زمین پر پیسے لگا کر کما رہا ہے، اکانومی گھر، مکان اور بلڈنگز پر تبدیل ہو چکی، دوران سماعت چیف جسٹس سیکرٹری منسٹری ورکس پر برہم ہوگئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے وزرات ورکس نے تو ہل پارک بھی اٹھا کر بیچ دیا تھا، منسٹری ورکس میں کیا ہو رہا ہے، اسلام آباد میں بیٹھ کر پتہ نہیں ہوتا، کیا ہو رہا ہے، آپ کی منسٹری نے سب کچھ بیچ ڈالا، سیکرٹری منسٹری ورکس نے بتایا کہ یہ تمام الاٹمنٹ جعلی ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہمارے سامنے تو ایک کیس آیا، پتہ نہیں کیا کچھ کیا ہوگا،ہمارے ہاں لوگ اتنے بھی معصوم نہیں، دو ماہ میں کثیر المنزلہ عمارت کھڑی کر دی جاتی ہے، جناح کوآپریٹو سوسائٹی کے جنید ماکڈا نے کہا کہ ہماری اراضی مکمل قانونی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کمیونٹی سینٹر، کمیونٹی سینٹر کے نام الاٹ ہوتا ہے، چیف جسٹس نے جنید ماکڈا سے مکالمہ میں کہا کہ مگر یہ کمیونیٹی سینٹر تو آپ کے نام الاٹ ہوا؟ چیف جسٹس نے امیر علی بھائی سے استفسار کرتے ہو کہا کیا یہ سب پارک کی اراضی ہے، امیر علی بھائی نے کہا کہ یہ تمام کی تمام پارک کی اراضی تھی، میرے پاس سوسائٹی کا ماسٹر پلان موجود ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں