الطاف حسین والی سیاست واپس لانے کی اجازت نہیں دیںگے ،بلاول بھٹو
شیئر کریں
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جو نیا پاکستان ہمارے سامنے بن رہا ہے اس میں عوام سے روٹی کپڑا اور مکان کے علاوہ جمہوری خواب بھی ہم سے چھینا جارہا ہے،ایک کوشش اور سازش کی جارہی ہے کہ انٹیلکچوئل کو دہشتگرد قرار دیدیا جائے، جس طرح ہم سیاستدانوں کو غدار قرار دیا جاتا ہے،بڑے بڑے لوگ مانیں یا نہ مانیں لیکن صوبہ سندھ میں کام ہوا ہے، صوبہ میں اتنا کام ہوا ہے جو کوئی بزدار اور عمران خان نہیں کرسکتے،انہوں نے واضح کیا کہ ہم سیاسی جماعتوں سے لڑائی نہیں لڑ رہے ، ابھی کورونا کی وجہ سے جو معاشی بحران ہے، کورونا کے باوجود سندھ حکومت کام کررہی ہے، طعنہ دیا جاتا ہے کہ یہاں کچھ نہیں ہورہا، ہم نے خان صاحب کی طرح معاشی ترقی کے نعرے نہیں لگائے، انویسٹر کے ساتھ مل کر تھر میں معاشی انقلاب لائے ہیں، سندھ کے ترقیاتی منصوبوں میں پبلک پارٹنر شب کو سب سراہتے ہیں، سندھ نے گندم کی قیمت میں اضافہ کرکے پنجاب کو بھی گندم قیمت میں اضافے پر مجبور کیا ،انھوں نے کہاکہ سندھ لسانیت پھیلانے کی سازش ہورہی ہے الطاف حسین والی سیاست واپس لانے کی اجازت نہیں دیں گے۔پیرکوسندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں شہید بینظیربھٹوکی 68 ویں سالگرہ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں بلاول بھٹو نے خصوصی طور پر شرکت کی اور کیک کاٹ کر شہید بی بی کی سالگرہ کی تقریبات کا آغاز کیا۔تقریب میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، فریال تالپور، سابق وزیر اعلی سید قائم علی شاہ، اسپیکر آغا سراج درانی سمیت صوبائی وزراوردیگرشخصیات نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے منشورپر عمل کرنیکی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سب بی بی کے سیاسی منشور اور نامکمل جدوجہد کو مکمل کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔ بی بی کے خلاف غیر جمہوری قوتیں تھیں، وہ آج بھی پیپلز پارٹی کے خلاف اپنا کام کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے کارکنان نے بی بی کا کا مشن زندہ رکھا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی کم وسائل کے ساتھ بی بی کے مشن کو آگے لیکر چل رہے ہیں۔ بی بی کے منشور پر عمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم نے عوام کے ساتھ اپنا کنکشن رکھنا ہے۔ ہم ایسا پاکستان بنائیں جو عام آدمی تک اس کا حق پہنچائے۔ ایسا پاکستان بنائیں، جس میں عام آدمی تک روٹی، کپڑا، مکان پہنچے۔ جو نیا پاکستان بن رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ نئے پاکستان میں عوام سے روٹی، کپڑا اور مکان چھینا جارہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس اسلامی جمہوری اور وفاقی نظام سے ذوالفقار علی بھٹو نے سب صوبوں کو جوڑا تھا اس پر کچھ سیاسی جماعتیں اور لوگ حملہ آور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کم وسائل میں کام کرتے ہیں،آئینی حق اور شیئر دیا جاتا تو اوربہتر کام کرتے، غربت سے انکار نہیں کرسکتے، سندھ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں غربت میں کمی کی ہے،سب سے زیادہ غربت خیبرپختونخوا میں ہے، ہم جی ڈی پی میں دیگر صوبوں سے آگے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری اربن اور دیہی جی ڈی پی دیگر صوبوں سے آگے ہے۔اس کے باوجود ہم نے کبھی وزیراعظم عمران خان کی طرح یہ اعداد و شمار سامنے رکھ کر معاشی ترقی کا نعرہ نہیں لگایا کیوں کہ بلاشبہ یہ کامیابی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ اعدادو شمار کے بجائے عوام پر اثر کی صورت میں نظر آئے۔انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ سندھ کے عوام کی کامیابی ہے کہ اتنے کم وسائل اور حق نہ ملنے اور کورونا معاشی بحران کے باوجود یہاں بہتر کارکردگی ہے لیکن انہیں طعنہ دیا جاتا ہے اور کردار کشی کی جاتی ہے کہ یہاں کچھ نہیں ہوتا حالانکہ عوام کی محنت کی وجہ سے صوبے کی جی ڈی پی دیگر صوبوں سے بہتر ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم یہ طعنہ برداشت نہیں کریں گے کہ گورننس کا مسئلہ ہے، گورننس کا مسئلہ رہے گا جب تک آپ حقوق نہیں دیں گے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں تنخواہوں میں اضافے، کم از کم اجرت، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، پیپلز تخفیف غربت پروگرام کے ذریعے مسلسل غریب عوام تک مدد پہنچائی جارہی ہے۔