اسکولوں کیلئے کروڑوں روپے کے فنڈزکااجراء ،خرچ ٹکانہ ہوا
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ تعلیم سندھ کے اعلیٰ افسران کی نااہلی،کراچی، سکھر، حیدرآباد سمیت دیگر شہروں کے اسکولوں کی انتہائی اہم اسکیموں پر جاری ہونے والے کروڑوں روپے خرچ نہیں ہوسکے،وزیر تعلیم سعید غنی کے بہتری کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ جراٗت کو موصول رواں مالی سال کی تیسرے کوارٹر کے دستاویز کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں زیادہ داخلے والے خطرناک پرائمری اسکولوں کی بحالی، اضافی کمرے تعمیر کرنے اور سہولیات فراہم کرنے کی اسکیم کے لئے 2 کروڑ 30 لاکھ روپے جاری کیے گئے لیکن صرف 95 ہزار خرچ کیے گئے، ملیر میں اسی اسکیم کے لئے 2کروڑ 20 لاکھ روپے جاری ہوئے لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوسکا، ضلع شرقی میں اسکیم کے لئے 2 کروڑ 40لاکھ روپے اور ضلع غربی میں اسکیم کے لئے 80 لاکھ روپے جاری کیے گئے لیکن یہاں بھی خرچ نہ کرنے کی روایت قائم رکھتے ہوئے کام نہیں کیا گیا۔ کراچی کے ضلع سینٹرل میں اسکیم کے لیئے 2 کروڑ 40 لاکھ روپے جاری ہوئے اور خرچ صرف 20 لاکھ روپے کیے گئے، ضلع جنوبی میںزیادہ داخلے والے خطرناک پرائمری اسکولوں کی بحالی، اضافے کمرے تعمیر کرنے اور سہولیات فراہم کرنے کے لئے 2 کروڑ 50 لاکھ جاری کیے گئے لیکن صرف 50 لاکھ روپے خرچ ہو سکے۔ ٹھٹہ میں 5 پرائمری اسکولوں کو مڈل اسکول میں اپ گریڈ کرنے کے لئے 60 لاکھ روپے جاری کیے گئے لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوسکا، جائیکا کے تعاون سے تعمیر کیے گئے اسکولوں میں سولر بجلی کی فراہمی کے لئے ایک کروڑ 60 لاکھ روپے جاری ہوئے لیکن اسکیم پر خرچ نہیں کیا گیا جس کی وجھ سے اسکولوں میں سولر توانائی کی سہولت میسر نہیں ہوسکے گی، ٹنڈو محمد خان میں اسکول کے 6 کمروں کی تعمیر کے لئے ایک کروڑ 20 لاکھ جاری کیے گئے لیکن افسران رقم خرچ کرکے کمرے تعمیر کرنے میں ناکام ہوگئے، اسی طرح سکھر ، کشمور ور سجاول میں بھی 6 ، 6 کمروں کی تعمیر کے لئے 3کروڑ روپے جاری ہوئے اور ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا ۔ حیدرآباد میں سب سے زیادہ داخلے والے خطرناک اسکولوں کی بحالی اور اضافی کمرے بنانے کے لئے 2 کروڑ 30 لاکھ روپے جاری کیے گئے لیکن محکمہ صرف 40 لاکھ روپے خرچ کرسکا ،اسی طرح ٹنڈوالہیار کے 4اسکولوں کے لئے بھی 2 کروڑ 40لاکھ روپے جاری ہوئے لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوسکا، سکھر میں 2 کروڑ 40 لاکھ روپے جاری کیے گئے اور صرف 10 لاکھ روپے خرچ کیا گیا،