محکمہ زراعت سندھ آبادکاروں کوسہولیات فراہم کرنے میں ناکام
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ زراعت سندھ آبادگاروں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہوگیا، آبادگاروں کو بیج فراہم کرنے والا ادارہ اربوں روپے کی سرکاری زمین ہونے کے باوجود 13 سال میں ایک بھی بیج فراہم نہ سکا، فصلوں کی آمدنی کے باوجود گذشتہ چندسال میں سندھ سیڈ کارپوریشن کو 31 کروڑ روپے کا نقصان ہوگیا۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کے ادارے سندھ سیڈ کارپوریشن کو پاکستان کے دوسرے بڑے زرعی صوبے سندھ کے آبادگاروں کو گندم، چاول اور کپاس کے بیج پیدا کرکے آبادگاروں اور کاشتکاروں کو اصلی بیج فراہم کرنا تھالیکن سندھ سیڈ کارپوریشن ایک بھی بیج پیدا نہیں کرسکا، سندھ سیڈ کارپوریشن پہلے بیج فراہم کررہا تھا لیکن گذشتہ 13 سال میں ادارے کی بیج فراہم کرنے کی صلاحیت کی ختم ہوگئی، ادارے کی اربوں روپے کی مالیت کی 6 ہزار ایکڑ سرکاری زمین موجود ہے اور سرکاری زمین پر کاشت ہونے فصلوں کی آمدنی محکمہ زراعت کی کالی بھیڑوں کے جیبوں میں چلی جاتی ہے۔ سال 2010 میں سیڈ فارمز کی آمدنی 3کروڑ 50 لاکھ ہوئی ، دوسری آمدنی کے بعد 6کروڑ60 لاکھ بچت ہوئی، سال 2011 میں سندھ سیڈ کارپوریشن کا منافعہ اچانک کم ہوگیا اور صرف 2 کروڑ 40 لاکھ روپے بچت ہوئی، سال 2012 میں سندھ سیڈ کارپوریشن خسارے کا شکار ہوگیا اور ادارے کو 3کروڑ 10 لاکھ روپے کا نقصان ہوگیا، سال 2013 میں سیڈ کارپوریشن کو 4کروڑ 90 لاکھ روپے نقصان ہوگیا، سال 2014 میں بھی 3 کروڑ 90 لاکھ روپے کا خسارہ ہوا، سال 2015 میں سندھ سیڈ کارپوریشن کو 9 کروڑ 30لاکھ روپے کا نقصان ہوگیا۔ محکمہ زراعت سندھ کے ماتحت ادارے کو 6 سال بعد 2016 میں 2 کروڑ 2 لاکھ روپے کا فائدہ ہوا لیکن اگلے سال پھر 3کروڑ کا نقصان ہوگیا ۔ سال 2017 میں سیڈ کارپوریشن کو ایک کروڑ 40 لاکھ روپے کا فائدہ ہوا لیکن یہ فائدہ بھی کام نہ آیا کیونکہ سال 2018 میں سندھ سیڈ کارپوریشن کو 8 کروڑ 20لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے، اس طرح سندھ سیڈ کارپوریشن کو محکمہ زراعت کے کرپٹ افسران استعمال کرکے فصلوں کی آمدنی ہڑپ کرلیتے ہیں ۔دوسری جانب جرات سیکریٹری زراعت عبدالرحیم شیخ کا مؤقف جاننے کیلئے باربار رابطہ کیا لیکن انہوں نے کوئی مؤقف نہیں دیا۔