تحریک لبیک کوجڑسے اکھاڑناریاست کافیصلہ ہے ،نورالحق قادری
شیئر کریں
وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) پر پابندی کی منظوری دے دی ہے ، سپریم کورٹ میں (آج) ٹی ایل پی کے خلاف ریفرنس دائر کریں گے،2 سال ٹی ایل پی سے رابطے میں رہا لیکن ان کے ارادے خطرناک تھے،پولیس اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ دے کر امن کو یقینی بنایا، سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔جمعرات کو وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہاس وقت لاہور کے یتیم خانہ چوک کے سوا پورے پاکستان کی ٹریفک کو بحال کیا جا چکا ہے جس کا تمام سہرا پولیس اور رینجرز کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کے حوالے سے نوٹیفکیشن پر وزراء نے دستخط کر دیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے منظوری دے دی ہے اور نوٹیفکیشن جاری ہو جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ ہم ٹی ایل پی کو تحلیل بھی کرنے جا رہے ہیں اور (آج) جمعہ کو اس حوالے سے سپریم کورٹ میں ریفرنس داخل کرنے کے لیے کابینہ کو دوبارہ بھیجیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی بات چیت سے معاملات طے ہوں، مسئلے حل ہوں لیکن ان کے ارادے بڑے خوفناک تھے اور وہ کسی صورت میں 20 تاریخ کو اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تین مرتبہ پہلے بھی آ چکے ہیں اور چوتھی مرتبہ بھی آنے پر بضد تھے اس لیے ہم نے ملک میں امن و امان کیلئے یہ فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کے لیے پولیس والوں نے جانیں دیں اور 580 پولیس اہلکار زخمی ہیں، 30 گاڑیاں تباہ ہوئیں اور میں تمام شہدا اور پولیس اہلکاروں کو سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کو ختم کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 17(2) کو الیکشن ایکٹ کے آرٹیکل 212 کے ہمراہ پڑھ کر (آج) جمعہ کو کابینہ میں دوسری سمری بھی جائے گی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس اور رینجرز نے جس ہمت اور جرات سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، اس کو وزیر اعظم اور پوری قوم نے بہت سراہا ہے اور پوری قوم نے اس پر سکھ کا سانس لیا ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ میں گزشتہ دو سال سے مسلسل تحریک لبیک سے رابطے میں رہا اور کوشش کی کہ وہ مرکزی دھارے کی سیاسی جماعت کے طور پر نظام کا حصہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری مسلسل ملاقاتیں ہوئیں اور اسمبلی ں قرارداد پیش کرنے کے حوالے سے ہم کبھی بھی اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے، قرارداد کے متن اور ڈرافٹ کے حوالے سے حکومت ایک ایسے ڈرافٹ کی تجویز دے رہی تھی جو سفارتی منفی اثرات ملک کے لیے کم سے کم ہوں اور ہم کسی عالمی سطح پر کسی دوسرے بحران کا شکار نہ ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ان سے اس بارے میں بات کررہے تھے تو وہ اپنا متن پیش کررہے تھے اور جب ہمارے اور ان کے مذاکرات جاری تھے تو باوثوق ذرائع سے پتہ چلا کہ 20 اپریل کو فیض آباد میں دھرنا دینے کی بھی بھرپور تیارکی جا رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ 20 اپریل کو احتجاج کے ویڈیو پیغامات بھی جاری کیے گئے اور ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات منطقی انجام تک نہیں پہنچے تھے تو انہیں اس طرح کی ویڈیو جاری نہیں کرنی چاہیے تھی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ان سے کہا کہ ہم اسپیکر صاحب سے کہہ کر ایک پارلیمانی کمیٹی کا اعلنا کرتے ہیں اور آپ اس کے ساتھ بیٹھ کر قائل کریں اور مشاورت سے ایک متفقہ ڈرافت تیار کریں لیکن وہ کسی طور پر پارلیمانی کمیٹی یا متفقہ ڈرافٹ کو لاے کے لیے تیار نہیں تھے اور بضد تھے کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اسے مانا جائے اور پارلیمنٹ سے منظور کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومتوں کا کام منت سماجت کرنا نہیں ہوتا لیکن سیاسی جماعت اور منتخب جمہوری حکومت کے طور پر ہم نے ان کو مذاکرات کے ذریعے منانے اور سمجھانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ رائیگاں گئیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کئی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا جاتا رہا ہے لیکنگرفتاری پر جس طرح کا ردعمل دیا گیا وہ کسی صورت شرعی، اخلاقی یا دینی نہیں کہا جا سکتا اور ہم سمجھتے ہیں کہ ناموس رسالتؐ کی حفاظت اسلامی ممالک کے سب سے اہم رکن پاکستان کا کام ہے اور پاکستان دنیا کے ہر فورم پر یہ کام کرے گا۔