توہین عدالت کی درخواست ،وزیراعظم کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم
شیئر کریں
لاہور ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران وزیراعظم کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس باقر نجی نے سماعت کی۔دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پارلیمنٹ اور اسمبلی میں بھی عدلیہ پر تنقید نہیں ہو سکتی۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم مسلسل اپنے ٹی وی پروگرامز اور بیانات میں عدلیہ پر تنقید کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی عدلیہ پر تنقید توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے ، آئین پاکستان کے تحت عدلیہ پر تنقید نہیں کی جاسکتی۔درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت، عدلیہ سے متعلق پروگرامز کو بند کرنے کا حکم دے ۔دورانِ سماعت وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ درخواست قابلِ سماعت نہیں ہے ، درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں لہذا اسے ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کیا جائے ۔سماعت کے دوران عدالت نے چیئرمین پیمرا کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کی استدعا مسترد کردی جبکہ درخواست گزار کو آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کی۔بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو وزیراعظم عمران خان کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں سردار فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ نے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی آئینی درخواست دائر کی تھی۔درخواست میں وزیراعظم پاکستان کے پرسنل سیکریٹری کے ساتھ ساتھ سیکریٹری اطلاعات، چیئرمین پیمرا اور چیئرمین پی ٹی وی کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔