میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میرٹ کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

میرٹ کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

منتظم
اتوار, ۱۵ جنوری ۲۰۱۷

شیئر کریں

سندھ میں نئی بھرتیاں،بلاول ہاوس میں خصوصی سیل قائم کردیا گیا
٭65ہزار نوکریوں کے لیے بندر بانٹ کر لی گئی، ساٹھ فیصد کوٹا ارکین اسمبلی کے لیے مخصوص
عقیل احمد
رواں مالی سال کی بجٹ تقریر کرتے ہوئے اس وقت کے وزیر خزانہ اورموجودہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے اعلان کیاتھا کہ سندھ میں90ہزار810نئے ملازمین بھرتی کیے جائیںگے۔ اس میں25 ہزار ملازمین کا تعلق پولیس سے تھا۔©جس میں سے اب تک 12 ہزار پولیس اہلکار بھرتی کرلیے گئے ہیں اب پولیس کے باقی 13ہزار اہلکار بھرتی ہوناباقی ہیں۔ مگردیگرمحکموں میں بھرتیوں سے قبل بلاول ہاﺅس نے نئی حکمت عملی طے کی ہے کہ اب یہ بھرتیاں پولیس کی طرح میرٹ پرنہیں کی جائیںگی۔ پولیس بھرتیوں سے قبل انورمجید نے آئی جی سندھ پولیس سے کہاکہ بھرتیوں کی فہرست میں دوں گا آپ صرف اس پردستخط کرکے ان کے آرڈر نکالیں گے مگر آئی جی سندھ پولیس نے ان کوصاف جواب دے دیا تھا۔عام طور پر پولیس اہلکاروں کی بھرتی پر پیسے کمانے کا چلن عام ہے۔ اس سے قبل پولیس میں فی اہلکار کی بھرتی پرپانچ لاکھ روپے مارکیٹ میں عام طور پر طلب کیے جاتے تھے۔ مگرآئی جی سندھ پولیس نے ایپکس کمیٹی سے پالیسی منظو رکرائی کہ پولیس کی بھرتیوں میں جوسلیکشن کمیٹی بنے گی اس میں ایک ایس ایس دی اورایک فوج کا میجر شامل ہوں گے اب یہ توممکن نہیں کہ فوج کے میجر کی موجودگی میں کسی کولسٹ دی جائے اوروہ انٹرویو میں آنے والوں کے بجائے لسٹ میں شامل افراد کوبھرتی کرلے جب سلیکشن کمیٹی نے میرٹ پر فیصلے کیے توغریبوں کے بچے محنت کشوں کے بچے ،یتیم بچے پولیس میں بھرتی ہوگئے اوریہ بات انورمجید یا بلاول ہاﺅس میں بیٹھے ہوئے ساہوکاروں کوگوارا نہ تھی، پھرکیاتھا آئی جی سندھ پولیس کوجبری چھٹی پربھیج دیاگیا اوربھلا ہوسندھ ہائی کورٹ کا جنہوں نے حکم امتناعی جاری کردیا اوراوپر سے وفاقی حکومت نے بھی آنکھیں دکھادیں تب جاکر حکومت سندھ کوزہر کا گھونٹ پی کرآئی جی کی چھٹیوں سے واپسی کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرنا پڑا۔پھرایپکس کمیٹی کے فوجی افسران نے بھی آئی جی سندھ پولیس کی واپسی کے لیے دباو¿ بڑھایا۔ تب حکومت سندھ کے پاس آئی جی سندھ کو بادل نخواستہ برداشت کرنے کے علاوہ کوئی راستا ہی نہ بچا تھا۔ آئی جی نے سیاسی جماعتوں کے لئے ایک سبق چھوڑا ہے کہ اگرنیت اچھی ہوتو ہرممکن کا م جلد ہوسکتاہے ۔1986ءسے لے کر 2016ءتک30سالوں میں کراچی میں میرٹ پرپولیس کی بھرتیاں نہیں ہوئی تھیں۔پی پی،ایم کیوایم ،مسلم لیگ نے اقتدار کے مزے لوٹے مگران کے ضمیر نے گوارا نہ کیا کہ کراچی میں پولیس کے اندر میرٹ پربھرتیاں کی جائیں اورآئی جی نے ساڑھے چارہزار افراد پولیس اہلکارکراچی میں میرٹ پربھرتی کرلیے جس کے بعدبلاول ہاﺅس اورنائن زیرو کے بڑے بڑوں کو چپ لگ گئی۔ اس تجربہ کے بعدانورمجید، بلاول ہاﺅس ،محترمہ فریال تالپر چوکس ہوگئے اوراب انہوں نے میرٹ کوداخل دفتر کرتے ہوئے نئی حکمت عملی بنالی ہے ۔
وزیر اعلیٰ سندھ سے کہاہے کہ وہ صرف ان افراد کونوکری دیں جس کی فہرست وہ فراہم کریں وزیراعلیٰ صرف پوسٹ آفس کا کام کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی ہاں میں ہاں ملادی ہے۔ اب نئی نوکریوں کے لئے 60 فیصد کوٹہ ایم پی ایز کو دیاجائے گا اور10 فیصد سندھ سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کودیاجائے گا۔ باقی30فیصد بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری اورفریال تالپر ہی دیں گے۔ اوروزیراعلیٰ سندھ کوایم پی ایز کے کوٹہ کے ساتھ ساتھ وہ خالی پوسٹیں ملیں گی جوپروموشن کی وجہ سے خالی ہوں گیں۔ اس ضمن میں جوحکمت عملی طے کی گئی ہے اس کے تحت تین قسم کی کمیٹیاں بنادی گئی ہیں ایک کمیٹی ضلع سطح پرڈپٹی کمشنر ز کی سربراہی میں بنائی گئی ہیں۔ دوسری کمیٹی محکمہ کے سیکریٹری کی سربراہی میں بنائی گئی ہے اورتیسری کمیٹی سیکریٹری سروسز ایس اینڈ جی اے ڈی کی سربراہی میں بنائی گئی ہے اوران کوکہا گیا ہے کہ وہ صرف فرضی کمیٹیوں کے سربراہ ہیں وہ صرف ان ہی افراد کوملازمت دیں گے جن کی فہرست ان کووزیراعلیٰ ہاﺅس سے دی جائے گی۔ اس ضمن میں بلاول ہاﺅس کی سفارش پردس ملازمین پر مشتمل ایک سیل سی ایم ہاﺅس میں قائم کیاگیاہے جوبلاول ہاﺅس ،زرداری ہاﺅس کی جاری کردہ فہرست متعلقہ محکموں اور متعلقہ اضلاع کوفراہم کرے گا۔ اب تمام ایجنٹ بلاول ہاﺅس اورزرداری ہاﺅس نوابشاہ، کراچی میں پہنچ گئے ہیں اوروہ اب ملازمتوں کے امیدواروں سے ”بات چیت“ میں مصروف ہیں اوربے روزگار نوجوان ملازمتوں کے حصول کے لیے مذکورہ ایجنٹوںسے معاملات کرنے پرمجبور ہیں وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری افسران اورصوبائی وزراءکوآگاہ کردیاہے کہ نئی ملازمتوں کے حوالے سے نئی پالیسی کیاہے؟ اوران کوہدایت کی ہے کہ وہ اس پالیسی پر عمل کریں اس پالیسی کا مقصد 2018ءکے عام الیکشن سے قبل لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنا ہے اوراس کے ذریعہ عوام کے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے جاسکیں۔ صرف پولیس میں بھرتیاں میرٹ پر آئی جی سندھ پولیس کی طرف سے ثابت قدمی دکھانے کے باعث ممکن ہوسکی۔انہوں نے ثابت کردکھایا ہے کہ اگرحوصلہ اورنیت صاف ہوں تو بڑے سے بڑا کام بھی ہوسکتاہے کیا آئی جی سند ھ پولیس کی طرح صوبائی محکموں کے سیکریٹریز اورضلعی ڈپٹی کمشنر ایسی ہمت دکھا سکتے ہیں؟ یا پھروہ بھی وزیراعلیٰ سندھ کی طرح سرہلاکرہاں میں ہاں ملائیں گے؟


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں