چین کی اقتصادی ترقی کی کلید ....ڈیجیٹل معیشت میں بے پناہ اضافہ
شیئر کریں
2015کے اواخر میں 780دیہات اپنی پراڈکٹس چین کی معروف ای کامرس ویب سائٹ ٹاﺅباﺅ میں آن لائن فروخت کرنے کے قابل تھے
2025تک چین میں ای کامرس کی مالیت 67ٹریلن یوآن تک پہنچ جانے کی امید ، 2016کی پہلی ششماہی میںسروس سیکٹرکا حصہ 59.7فیصد تک ریکارڈ
چی فولن
گزشتہ چند برسوں کے دوران ڈیجیٹل معیشت چین کی اقتصادی ترقی اور فروغ کی کلید ثابت ہواہے، مثال کے طورپر 2015میںجی ڈی پی میں سروس سیکٹر کا حصہ 50فیصد سے بھی تجاوز کرگیاتھا اور 2016کی پہلی ششماہی میںمعاشی ترقی میں اس کی شرح 59.7فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔
ڈیجیٹل معیشت چین کی روایتی صنعتوں کی اپ گریڈنگ اور تبدیلی میں بھی اہم کردار ادا کررہی ہے، صنعتی روبوٹس ،3ڈی پرنٹرز، ڈرونز اور دوسرے جدید ترین مصنوعی نئے اکیوئپمنٹس کے استعمال میں اضافہ ہورہاہے، جبکہ بڑے ڈیٹا ،کلاﺅڈ کمپیوٹنگ اور انٹرنیٹ جیسے ذرائع کے استعمال میں روز بروز توسیع ہورہی ہے۔
ہواوے اور گرے جیسی چینی کمپنیاں عالمی صنعتی سلسلے میں اوسط کے مقام سے بڑھ کر اونچی یعنی اعلیٰ سطح پر پہنچ گئی ہیں، جبکہ 7کمپنیاں جن میں ٹینسینٹ،علی بابا اوربیدو کا شمار اب دنیا کے انٹرنیٹ کے 20سب سے بڑے اداروں میں ہونے لگاہے۔
توقع کی جاتی ہے کہ اگلے برسوں کے دوران چین میں ڈیجیٹل معیشت زیادہ تیزی سے آگے بڑھے گی اور اسے بہت تیزرفتاری کے ساتھ فروغ ملے گا۔ڈیجیٹل معیشت میںتیزی کے ساتھ فروغ پذیر ہونے کے امکانات کااندازہ اس طرح بھی لگایاجاسکتاہے کہ چین کی اپنی انفارمیشن کی ضروریات 2025تک 12ٹریلین یوآن یعنی کم وبیش 1.74ٹریلین ڈالر تک پہنچ جانے کی توقع ہے،جبکہ اس عرصے کے دوران ای کامرس کی مالیت 67ٹریلن یوآن تک پہنچ جانے کی امید ہے۔
جہاںتک روایتی صنعتوں کو ڈیجیٹل معیشت میں ڈھالنے کا تعلق ہے تو کلاﺅڈ کمپیوٹنگ ، بڑے ڈیٹا، اشیا اور مصنوعی انٹیلی جنس کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور زمین اور لیبر کے بارے میںبڑے ڈیٹا کو اہم عنصر کی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔
اسمارٹ مینوفیکچرنگ ایک نئے صنعتی انقلاب کی قیادت کررہی ہے ،اس کے نتیجے میں ڈیجی ٹلائزیشن، ورچولائزیشن اورانٹیلی جنٹ ٹیکنالوجی کسی بھی پراڈکٹ کا لائف سرکل بن جائے گی۔انٹرنیٹ کی بنیاد پر سروس پر مبنی ذاتی نوعیت کی پروڈکشن مینوفیکچرنگ کا نیاطریقہ بن جائے گا اور عالمگیریت اورسروس کی بنیاد پر مینوفیکچرنگ پلیٹ فارم کی بنیاد پر تجارت یاکاروبار صنعتی اداروں کانیا طریقہ کار بن جائے گا۔
آنے والے دنوں میں شہری اور دیہی علاقوں میں ڈیجیٹل استعمال کا موجودہ فرق بتدریج کم ہوجائے گا اور ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے چین میںانفرااسٹرکچر کی ترقی میں مزید تیزی اور بہتری آئے گی۔ڈیجیٹل معیشت کے لیے انفرااسٹرکچر کی ترقی کے منصوبوںپر کام پہلے ہی شروع کیاجاچکاہے۔اور اب فکسڈ براڈ بینڈ 95فیصد انتظامی دیہات اور قصبوں تک پھیل چکاہے اور 100میگا بائٹس کا آپٹیکل فائبر بنیادی طورپر شہری اور دیہی دونوں علاقوں کو کور کررہاہے۔
ڈیجیٹل معیشت کے لیے بہتر انفرااسٹرکچر سے دیہی اور کم ترقی یافتہ علاقوں کے شہریوں کو اس میں شریک ہونے کے زیادہ مواقع ملیںگے۔2015کے اواخر میں 780دیہات اپنی پراڈکٹس ٹاﺅباﺅ میں آن لائن فروخت کرنے کی پوزیشن میں آچکے تھے۔ ٹاﺅباﺅ چین میں صارفین کے لیے ای کامرس کاسب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔ بڑی تعداد میں کاشتکار اپنی مصنوعات یاپیداوار ای کامرس پلیٹ فارم کے ذریعے فروخت کرتے ہیں اور دیہی علاقوں کے دوروں کے فروغ کے لیے خدمات پیش کرتے ہیں، جبکہ بڑی تعدادمیں تارکین ورکرز اور کالجوں سے فارغ التحصیل ہونے والے گریجویٹس خود اپنا کاروبار شروع کرنے کے عزم کے ساتھ اپنے آبائی گھروں کوواپس جارہے ہیں۔
ڈیجیٹل معیشت عالمگیریت کے فروغ میں بھی مددگار ثابت ہورہی ہے،چین آزادانہ تجارت اور باہمی تجارتی انتظامات کی حمایت کرتاہے اور تجارت کی آزادی کو فروغ دیتاہے۔ چین ڈیجیٹل معاشی ترقی کے ذریعے عالمی معیشت کی ترقی میں تعاون کرے گا۔ چین اب اپنی ملکی معیشت کو صرف انٹرنیٹ پلس ہی نہیں کررہاہے بلکہ اپنی ڈیجیٹل مارکیٹ کو مزید وسعت دینے اور اسے کھولنے کاعزم بھی رکھتاہے تاکہ پوری دنیاکی معیشتوں کے فائدے کے لیے ملکی اورعالمی مارکیٹوں میں تیزی سے ہم آہنگی اور تعاون پیدا ہوسکے۔
رواں سال11نومبر کو سنگل ڈے شاپنگ کارنیول میں علی بابانے (ٹاﺅباﺅجس کی ذیلی تنظیم ہے) ٹاﺅباﺅ کا ایک بین الاقوامی ورژن پیش کیا جس کو روس، اسپین،امریکا ،فرانس اور دوسرے ممالک کے 6.21ملین آن لائن خریدار مل گئے اور ان ملکوں کے خریداروں نے اس پلیٹ فارم سے 35.78 ملین ڈالر مالیت کے آرڈر دئے۔
چین بیلٹ اور سڑکوں کی تعمیر اور فروغ (سلک روڈ اکنامک بیلٹ اور 21ویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ) کے ساتھ ہی چین اس روٹ کے ساتھ 65ممالک میں کام کرے گا۔ ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو انٹری پوائنٹ کی حیثیت سے تعاون اور کراس بارڈر ای کامرس کو ایک انسٹرومنٹ کے طورپر فروغ دے رہاہے۔ چین علاقائی اورعالمی تجارت ،سرمایہ کاری گنجائش اور استعمال میں تعاون، ڈیجیٹل سروس اور تجارت کے نئے مواقع شروع کرنے اور آزادانہ تجارتی نیٹ ورک کے بیلٹ اور سڑک کی تعمیر میں مدد دے رہاہے۔
عالمی تجارت کے فروغ کے حوالے سے ان کوششوں کے نتیجے میں چین کی معاشی ترقی کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہورہاہے،اور اگر یہ کوششیںجاری رہیںتو وہ دن دور نہیں جب معاشی ترقی کی دوڑ میں چین امریکا، برطانیہ ،جرمنی اورفرانس سے بھی کہیں آگے نکل جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین کے تعاون سے دنیا کے بہت سے دیگر ممالک بھی معاشی ترقی کی راہ پر چل نکلیں گے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین کی جانب سے نئے ترقیاتی بینک اور سرمایہ کاری کے لیے مالیاتی اداروں کے قیام نے ترقی پزیر ممالک کو عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے چنگل سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ چین کی جانب سے تعمیر کی جانے والی راہداریاں ترقی پذیز ممالک کو اپنی مصنوعات اور خام مال بہتر قیمت پر فروخت کرنے کے مواقع حاصل ہورہے ہیں۔