چینی کی قیمت بڑھنے کے ذمہ دار وزیراعظم ہیں،شاہد خاقان عباسی
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن )کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں فیصلہ وزیراعظم کا ہوتا ہے اوروہی ذمہ دارہیں، وزیراعظم عمران خان کو کمیشن میں بلا کر پوچھا جائے کہ ملک میں چینی کی قیمتیں کیوں بڑھیں؟ کمیشن کو بتایا ہے چینی کی قیمت بڑھنے کی وجہ تب تک سمجھ نہیں آئے گی جب تک کابینہ ارکان کو طلب نہیں کرتے ،یہ حکومت چلائیں استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کرونگا ،استعفے کا مطالبہ اس سے ہوتا ہے جو حکومت چلا رہا ہے ،شہبازشریف کے خلاف کچھ نہ ملنے پرنیا کھاتہ کھول دیا گیا، نیب کو حکومت کی چوری نظرنہیں آتی، نیب سے ڈرنے اورجھکنے والے نہیں۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ہفتہ کو شوگر سکینڈل میں انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور بیان قلمبند کروایا ،بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت نے 20ارب سے زیادہ سبسڈی دی، ہمارے دورمیں 64 روپے جب حکومت چھوڑی تو54روپے کلوتھی، ہماری سبسڈی اوران کی سبسڈی میں فرق ہے ،ہماری حکومت کے دوران چینی کی قیمت نہیں بڑھی تھی۔انہوںنے کہاکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں فیصلہ وزیراعظم کا ہوتا ہے اوروہی ذمہ دارہیں،یہ حکومت چلائیں استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کرونگا، یہ تو استعفے دیکر بیٹھے ہوئے ہیں، استعفے کا مطالبہ اس سے ہوتا ہے جو حکومت چلا رہا ہے ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ساڑھے تین ملین ٹن چینی برآمد ہوئی لیکن ہمارے دور میں روپیہ بھی قیمت نہ بڑھی بلکہ کم ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ کرپشن کا ریکارڈ ایس سی سی اور کابینہ کے میٹنگ منٹس ہیں، یہ کیس ہے یا فیس ہے ، چیئرمین نیب بتادیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں چینی نہیں تھی برآمدات کی اجازت کیوں دی گئی، قوم سے ڈاکہ کابینہ کے فیصلے کی وجہ سے پڑا۔ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کے اعلیٰ عہدیدار ای سی سی کے فیصلوں سے اربوں روپے سے مستفید ہورہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بلا کر پوچھا جائے یہ چینی کی قیمتیں کیوں بڑھیں۔ ہم نے کمیشن کو بتایا ہے چینی کی قیمت بڑھنے کی وجہ تب تک سمجھ نہیں آئے گی جب تک کابینہ ارکان کو طلب نہیں کرتے ، حالات ثابت کرتے ہیں کابینہ کا سربراہ وزراعظم کرپٹ اور نالائق ہے ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ای سی سی کا سربراہ اور حکومت یا تو کرپٹ ہے یا نالائق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ قیمت بڑھتی رہی برآمد ہوتی رہی لیکن حکومت نے کوئی نوٹس نہ لیا۔ انہوںنے کہاکہ برآمدات کی اجازت کی گئی اور قیمتیں بڑھ گئیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ 46 روپے کی چینی 80 روپے میں بک رہی ہے ، ڈاکہ ابھی بھی ڈالا جا رہا ہے ۔ پاکستان کے عوام پر 100ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا، ہم نے کسی پر الزام لگایا نہ کوئی سیاسی بات کیخپارٹی کی ہدایت پر شوگر کمشن کے سامنے پیش ہوئے ۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 1976میں اراضی کے معاملے میں نوٹسزجاری کیے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ کوئی بات نہ ملی تو 1976کا معاملہ نیب نے اٹھا لیا ، نیب ملتان نے 1976کے معاملے پر طلب کر لیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے خلاف کچھ نہ ملنے پرنیا کھاتہ کھول دیا گیا، نیب کو حکومت کی چوری نظرنہیں آتی، نیب سے ڈرنے اورجھکنے والے نہیں۔ انہوںنے کہاکہ نیب چیئرمین کو گندم، شوگر اور ادویات کا ا سکینڈل نظرنہیں آتا۔