بھارتی جبر جاری ،مولانا وحید الدین خان کے صاحبزادے پر غداری کیس
شیئر کریں
دہلی پولیس نے صدرنشین دہلی اقلیتی کمیشن ظفرالاسلام خان کے خلاف سوشیل میڈیا پر ان کے اشتعال انگیز ریمارکس کے لیے غداری کا کیس درج کیا ہے ۔ معافی مانگنے اور متنازع پوسٹ ہٹادینے کے باوجود ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی۔ دہلی پولیس اسپیشل سل نے وسنت کنج کے رہنے والے ایک شخص کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی۔ اسسٹنٹ کمشنر پولیس(اے سی پی) صفدرجنگ انکلیو نے یہ شکایت اسپیشل سل کے لودھی کالونی دفتر کو بھیجی تھی۔ تحقیقات ’ انسپکٹر اسپیشل سل پروین کمار کو سونپی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے بموجب ظفرالاسلام خان پر تعزیرات ہند انڈین پینل کوڈ(آئی پی سی) کی دفعات 124 اے (غداری) اور153اے (مذہب، ذات’ مقام پیدائش’ مقام رہائش زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروپس میں دشمنی پیدا کرنا) لگائی گئی ہیں۔ظفرالاسلام خان نے اپنے فیس بک پیج پر متنازع تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے متعصب افراد سے مخاطب ہوکر کہاتھا کہ خیرمناؤ’ مسلمانانِ ہند نے عرب اور مسلم دنیا سے تمہاری نفرت انگیز مہم’ ہجومی تشدد اور فسادات کی شکایت نہیں کی۔ مسلمان جس دن شکایت کرنے پر مجبور ہوجائیں گے تمہیں بھونچال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دہلی اقلیتی کمیشن کے سربراہ نے جمعہ کے دن اپنے متنازعہ ریمارکس کے لئے معافی مانگ لی اور کہا کہ انہوں نے ہندوستان کی امیج خراب کرنے کی کوشش کبھی نہیں کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا سے متنازع پوسٹ بھی ہٹادی۔ اسی دوران غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) اور شہریوں کے ایک گروپ نے ظفرالاسلام خان سے اظہاریگانگت کا بیان جاری کیا اور ان کے خلاف میڈیا ٹرائل کی مذمت کی۔72 سالہ ڈاکٹرظفرالاسلام خان، ممتازمفکراسلام ومدیرالرسالہ مولانا وحیدالدین خان کے بڑے صاحبزادے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ لیبیا میں گزارا ہے ۔ وہ ملی گزٹ کے ایڈیٹر رہے ہیں۔اُن کے والد مولانا وحید الدین خان بی جے پی کے ساتھ قریبی تعلق کے باعث مسلمان حلقوں میں تنقید کا نشانا بنتے رہے ہیں۔ اُن کا بابری مسجد پر بھی موقف بی جے پی کے زیادہ قریب تھا۔مگر اس کے باوجود اُن کے صاحبزادے بھی غداری کیس کے نرغے میں آگئے۔