میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شاہد خاقان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21  فروری تک توسیع

شاہد خاقان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 فروری تک توسیع

ویب ڈیسک
منگل, ۴ فروری ۲۰۲۰

شیئر کریں

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عوام کا پیسہ اے ٹی ایم کھا گئی ہے اور حکومت میں جو مرضی تبدیلی لے آئیں اب بہتری نہیں آئے گی۔ منگل کو احتساب عدالت میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی کیس کی سماعت ہوئی نیب حکام نے سابق وزیراعظم کو عدالت میں پیش کیا۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ درخواست میں کہاگیاکہ شاہدخاقان عباسی کو ابھی تک ریفرنس کی نقول نہیں ملیں، ہم ریفرنس اور ملزمان کے لیے ریفرنس کی نقول جمع کراچکے ہیں، اگر شاہد خاقان چاہیں تو عدالت سیاجازت لیکر ریفرنس کی نقل لے سکتے ہیں۔دورانِ سماعت جج اعظم خان نے ریمارکس دئیے کچھ ملزمان نے حاضری یقینی بنانے کے لیے ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے، عدالت نے ملزمان کوحاضری یقینی بنانے کیلئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانیکا حکم دیا تھا۔عدالت نے کیس کی مختصر سماعت کے بعد شاہد خاقان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 21 فروری تک توسیع کرتے ہوئے انہیں جیل بھیج دیا۔عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ عوام گھبرائے نہیں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا، حکومت آج سے نہیں جب سے آئی ہے تب سے ناکام ہے، ملک میں آج آٹے اور چینی کی قیمتیں دیکھیں، یوٹرن کو چھوڑیں آٹا اور چینی سستی کردیں۔انہوں نے کہاکہ ہر روز پاکستان کی عوام سے 2 ارب روپے لوٹے جا رہے ہیں، عمران خان اور عثمان بزدار بتائیں کہ عوام کو کون لوٹ رہا ہے، عوام کا پیسہ اے ٹی ایم کھا گئی ہے، حکومت میں جو مرضی تبدیلی لے آئیں اب بہتری نہیں آئے گی، چینی 100 روپے پر پہنچنے لگی ہے،کون کھارہا ہے، سب کو پتہ ہے، یہ اے ٹی ایم کھارہی ہے۔واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بیرسٹر ظفر اللہ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت جمع کرائی ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نیب نے 18جولائی کو گرفتار کیا اور 10 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں رہا، 11 اکتوبر سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہوں یعنی درخواست ضمانت دائر کرتے وقت 191 دن حراست میں گزار چکا ہوں۔یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں 18 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں