میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قبل از وقت انتخابات آئینی مطالبہ کوئی مفاہمت نہیں ہوگی، اپوزیشن

قبل از وقت انتخابات آئینی مطالبہ کوئی مفاہمت نہیں ہوگی، اپوزیشن

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۷ نومبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

اپوزیشن جماعتوں نے قبل از وقت انتخابات کو آئینی مطالبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں نئے انتخابات کے لیے تیار ہیں اور اس پر کوئی مفاہمت نہیں ہوگی۔اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹی کانفرنس کے بعد اپوزیشن کے دیگر رہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ‘کانفرنس میں 4 نکاتی ایجنڈے پر جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نئے الیکشن پر کوئی مفاہمت نہیںہوگی، بات نہ مانی گئی تو گھوڑا بھی حاضر ہے اور میدان بھی ، جدوجہد جاری رہے گی، پس پردہ ملاقتوں کے سوال پر انہوں نے کہاکہ بات رابطوں کی نہیں موقف کی ہے ، وہ موقف پر قائم ہیں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی روز سماعت کا فیصلہ جلد دیا جائے ۔ اجلاس میں سی پیک جیسے اہم منصوبے کو متنازع بنانے کی مذمت کی گئی ۔ سی پیک اتھارٹی کا قیام غیر قانونی اور پارلیمانی کمیٹی سے متصادم ہے ۔ اے پی سی نے سی پیک سے متعلق وزراء کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی مذمت کی ۔ اجلاس نے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملے کو نارے کی حکومت کے ساتھ موثر طریقے سے اٹھائے اور امت مسلمہ کی طرف سے احتجاج نوٹ کرائے تاکہ آئندہ کیلئے اس قسم کے واقعات کاسدباب ہوسکے ۔ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو پھر ہم بھی ہیں۔ میدان بھی ہے پاکستان بھی ہے ، ہم اپنی جگہ کھڑے رہیں گے ، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم نے متفقہ طورپر طے کرلیا ہے کہ تمام صوبوںاور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں مشترکہ مظاہرے ہوں گے جس کا شیڈول وہاںکی صوبائی اور ضلعی جماعتیں طے کریں گی ۔ انہوں نے الیکشن کمیشن میں تقرریوں کیلئے اپوزیشن جماعتوں کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ اسلام آباد لوگ آئے اورچلے گئے انشاء اللہ حکومت اسی کے نتیجے میں جائے گی۔ پوری قوم آئی تمام پارٹیاں آئیں ، تمام تنظیموں کے نمائندے آئے ہر شعبہ زندگی سے وابستہ لوگوں نے اپنا احتجاج نوٹ کرایا اس کو کس طرح نظر انداز کیاجاسکتاہے ۔ جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ آصف زرداری کافی بیمار ہیںمگر حکومتی روایتی غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے ۔ہمارے ساتھ بالکل تعاون نہیں کررہی۔ ہم نے التجا کی کہ نجی ڈاکٹروں کورسائی دی جائے تاکہ اہل خانہ کو تسلی ہوکہ آصف زرداری کاصحیح علاج جاری ہے لیکن حکومت ہمارا یہ مطالبہ نہیں مان رہی جہاں تک کیسز کا تعلق ہے ہم ان کا مقابلہ کررہے ہیں ۔ صدر زرداری نے ضمانت کیلئے درخواست نہیں دی، ہماری نظرثانی کی درخواست کافی مہینوں سے التواء کا شکار ہے ۔ امید ہے ہمارا کیس جلد ازجلد سپریم کورٹ سنے گی۔انہوں نے کہاکہ سندھ کا کیس پنڈی میں چلنا قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ امید ہے سپریم کورٹ اس غلطی کو درست کرے گی۔ ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مسائل توبہرحال مسائل ہی ہوتے ہیں ۔الیکشن کمیشن ایک ادارہ ہے اور اس کا اپنا ایک کام ہے جو متعین ہے ۔ ہماری الیکشن کے بارے میں یہ شکایت رہی ہے کہ وہ بے بس تھا اس کوکیوں بے بس کیا گیا جس کی وجہ سے اتنا بڑابحران پیدا ہوگیا ہے کہ ہر چیز سیاسی طورپر متنازعہ نظر آرہی ہے ۔ ایک سوال پر بلاول نے کہاکہ ہم عام انتخابات کے لئے تیار ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی نئے الیکشن کا مطالبہ بھی کررہی ہے اور لڑنے کیلئے بھی تیار ہے ۔ اپوزیشن کا مطالبہ ہے الیکشن صاف شفاف ہو ہم نہیں چاہتے 2018ء کی سلیکشن کا عمل دوبارہ دہرایا جائے ۔ ہمارا پورا زور ہے کہ ہم سلیکشن کور وکیں جس کیلئے ہم آج بھی بیٹھے ہیں۔ احسن اقبال نے کہاکہ ن لیگ کا اپوزیشن کے ساتھ مشترکہ موقف ہے کہ 2018 میں جوعمران خان سلیکشن آئی تھی اس نے 15 ماہ میں پاکستان کیلئے مختلف سطحوں پر سلامتی کے خطرات پیدا کردئیے ہیں۔ آج ہماری ریاست ادارتی سطح پر غیر فعال ہورہی ہے ۔ ہر پارلیمنٹ کو تالے لگا دئیے گئے ہیں۔ آرڈیننس کے ذریعے کاروبار سرکار چل رہا ہے ۔ مہنگائی نے غریب آدمی کی کمر توڑ دی ہے ۔ ہمارے نوجوانوں کا مستقبل ختم ہوگیا ہے وہ پاکستان جو 5.8 فیصد پر ترقی کررہا ہے اس کو 2فیصد پر لے آئے ہیں ۔ 15 مہینوں میں یہ دنیا کا سب سے بڑاکرپشن ہے ۔ لہذا اس حکومت کور خصت کرکے نئے الیکشن کے ذریعے سلیکٹڈ کی جگہ الیکٹڈ حکومت لانا ملکی معیشت بقاء سلامتی کیلئے ناگزیر ہوگیا ہے ۔ یہ نالائق اور اناڑی ہیں ان کوحکومت چلانا نہیں آتی تمام اپوزیشن جماعتیں یکسو ہیں کہ پاکستان کے مستقبل کی خاطر ایک ہی راستہ نیا آزاد ، منصفانہ شفاف الیکشن جتنی جلدی ہوگا ملک بچ جائے گا۔ حکومت نے ملک کی سب سے حساس تقرری کا بھی تماشا بنا دیا ہے ۔ بلاول نے کہاکہ ہماری متفقہ رائے ہے کہ ہم نے اس سلیکٹڈ کو مانتے ہیں اور نہ آئندہ سلیکٹڈ کی مانیں گے ۔ ہم عوامی وزیراعظم چاہتے ہیں اور عوامی وزیراعظم بنا کر رہیںگے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں