حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پاگئے
شیئر کریں
حکومت اپوزیشن میں آزادی مارچ کے مقام کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوگئی ۔ آزادی مارچ کیلئے تیسرے مقام پر فریقین متفق ہوگئے ہیں پشاور موڑ پر جلسہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق آزادی مارچ کے حوالے سے حکومتی مذاکراتی ٹیم اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان معاملات طے پاگئے ۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے چیئرمین پرویز خٹک نے رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ۔ جس میں گزشتہ رات سے جاری ڈیڈلاک کا خاتمہ ہوا۔ فریقین آزادی مارچ کیلئے تیسرے مقام پر متفق ہوگئے ہیں اور پشاور موڑ پر جلسہ کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار ہوئے جو کہ بے نتیجہ ثابت ہوئے تھے ۔ گزشتہ روز اپوزیشن اور حکومت کے درمیان آزادی مارچ کے مقام پر ڈیڈ لاک تھا، اپوزیشن نے ڈی چوک، جناح ایونیوچوک اور چائنا چوک کے آپشن دیے تھے لیکن حکومت پریڈ گرانڈ کے علاوہ کسی اورمقام پر راضی نہیں ہوئی تھی۔حکومت کی 7 رکنی کمیٹی میں وزیر دفاع پرویز خٹک، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی، وفاقی وزرا شفقت محمود، نورالحق قادری اور اسد عمر شامل ہیں۔اپوزیشن کی 9 جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے حکومت سے مذاکرات کیے تھے ۔ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آج 27 اکتوبر سے آزادی مارچ شروع ہوگاجو 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا۔آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے ۔وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کو روکنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور دریائے سندھ پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل پر کنٹینرز پہنچادیے ہیں، پل کو بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے ، پل پر کنٹینرز لگانے کا کام جاری ہے تاہم ٹریفک کیلئے ابھی ایک لین کھلی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق وزارت داخلہ کا حکم ملتے ہی اٹک پل کو مکمل بند کردیا جائے گا ۔ آزادی مارچ کے پیش نظر پشاور سے لاہور جی ٹی روڈ بھی بند کیے جانے کا امکان ہے ۔ادھر وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری طلب کرلی گئی ہے ۔ جنہیں ٹھہرانے کیلئے اسلام آباد کی سرکاری عمارتیں خالی کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔اسلام آباد کو کنٹینرز سٹی بنادیا گیا ہے اور شہر میں 400 سے زائد کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں جبکہ ڈی چوک اور ملحقہ سڑکوں کو کنٹینرز لگاکر بند کیا جاچکا ہے ۔اسلام آباد اور کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن پر مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دے دیا ہے ۔ اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر حافظ حمداللہ کو نادرا نے غیرملکی شہری قرار دے دیا ہے جبکہ پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کو ان کو پروگرامات میں بلانے پر پابندی عائد کی ہے ۔