میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کینسر کی دوائیں غریب مریضوں کے لیے خود کینسر سے زیادہ خطرناک

کینسر کی دوائیں غریب مریضوں کے لیے خود کینسر سے زیادہ خطرناک

ویب ڈیسک
پیر, ۱۳ مئی ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل) اولاد قدرت کا حسین تحفہ ہے۔ دنیا میں کوئی بھی شخص اپنے بچوں کو طبی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے موت کے منہ میں جاتا نہیں دیکھ سکتا، پھر بھی بہت سے والدین کو سینے پر پتھر رکھ کر اس بات کا فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ وہ اپنے بچے کی سانس کی ڈور بحال رکھنے کے لیے دوا خریدے یا پینے کے لیے دودھ۔ کوئی بیٹا اپنی ماں کی زندگی بچانے کے لیے فارما سیوٹیکل مافیا کا نشانا بنتا ہے تو کوئی سہاگن اپنے شوہر کی زندگی بچانے کے لیے فارما سیوٹیکل مافیا کے ہاتھوں بلیک میل ہوتی ہے۔ اور اگر ہم بے حسی کی عینک اُتار کر دیکھیں تو ایسے لاتعداد واقعات ہمارے معاشرے میں جا بجا وقوع پزیر ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ مریضوں کے لواحقین کی یہی مجبوریاں ہی دراصل ادویہ ساز اداروں کا سب سے بڑا ’یونیق سیلنگ پوائنٹ‘ ہے۔ جس طرح ایک گورکن کا رزق کسی کی موت سے مشروط ہے، اسی طرح ادویہ ساز کمپنیوں کا کاروبارمریضوں کے لواحقین کی مجبوری، بے بسی سے مشروط ہے، لیکن ایک ان پڑھ گورکن کے اخلاقی اصول خود کو معاشرے کا تعلیم یافتہ طبقہ کہلانے والے ان لوگوں سے کہیں زیادہ اچھے ہیں۔ گورکن اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے کبھی کسی جیتے جاگتے انسان کو موت سے ہم کنار نہیں کرتا، لیکن پاکستان میں ادویہ ساز ادارے اس معاملے میں بھی ہر حد پار کرچکے ہیں۔


سائٹ ایریا کراچی میں قائم سعید اللہ والا کی کمپنی Atcoلیبارٹریز پرائیوٹ لمیٹڈ نے تو ناجائز منافع خوری کی اس دوڑ میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کی بے تاج بادشاہ سمجھی جانے والی کمپنیوں گیٹز، زافا اور ہلٹن کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے


ادویہ سازی کے مقدس پیشے سے وابستہ لوگوں کی حرص اور لالچ کا سلسلہ صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں بلکہ دنیا بھر میں فارماسیوٹیکل کمپنیا
ں سالانہ اربوں ڈالر کا ٹیکس چوری کرنے اور ناجائز منافع کمانے میں ملوث ہیں۔ فائزر، مرک، جانسن اینڈ جانسن اور ایبٹ جیسی بڑی کمپنیاں بھی ٹیکس چوری کے فن میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ بین الاقوامی تنظیم اوکسفیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پوری دنیا بشمول پاکستان میں کاروبار کرنے والی یہ چار بڑی کمپنیاں ان ممالک سے ٹیکس چوری میں ملوث ہیں جہاں یہ کاروبار کرتی ہیں، یہ کمپنیاں پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش سے جائز اور ناجائز طریقے سے کمائی گئی دولت کوبنا ٹیکس ادا کیے بیرون ملک بھیج دیتی ہیں۔ دنیا بھر کی بڑی ادویہ ساز کمپنیاں گزشتہ دس سالوں میں ایک کھرب اسی ارب ڈالر سے زائد کا منافع کما چکی ہیں، لیکن ان کثیر القومی کمپنیوں کی پیسے کی ہوس کا سلسلہ یہاں تک محدود نہیں ہے، ادویہ ساز اداروں نے کینسر، ہیپا ٹائیٹس اور ان جیسی دیگر مہلک بیماریوں کو دولت کمانے کا ذریعہ سمجھ رکھا ہے،وہ ان جان لیوا بیماریوں کی ادویات کو اس پر آنے والی لاگت سے کئی سو گنا زائد منافع رکھ کر فروخت کر رہی ہیں۔ اگر صرف کثیر القومی کمپنی فائزرکے بریسٹ کینسر کے علاج میں استعمال ہونے انجکشن PACLITAXEL کی پیداواری لاگت کو دیکھا جائے تو یہ انجکشن صرف دو ڈالر میں تیار کیا جا سکتا ہے لیکن اس اہم اور جان بچانے والی دوا کو فائزر کمپنی امریکا میں 276ڈالر اور برطانیہ میں فی انجکشن912 ڈالر میں فروخت کر رہی ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی بی ٹو بی کمپنی علی بابا ڈاٹ کام پر موجود ایکٹو فارماسیوٹیکل انگریڈیئنٹ Paclitaxel کی کم از کم فی کلو قیمت 100ڈالر اور زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 1000ڈالر فی کلوہے۔
بریسٹ کینسر جیسی خطرناک بیماری کے مرض میں مبتلا مریضو ں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے میں پاکستانی ادویہ ساز کمپنیاں بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔ سائٹ ایریا کراچی میں قائم سعید اللہ والا کی کمپنی Atcoلیبارٹریز پرائیوٹ لمیٹڈ نے تو ناجائز منافع خوری کی اس دوڑ میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کی بے تاج بادشاہ سمجھی جانے والی کمپنیوں گیٹز، زافا اور ہلٹن کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ Atcoلیبارٹریز Intaxelکے برانڈ نام سے 300ملی گرام کے ایک انجکشن کو 20ہزار325روپے،260ملی گرام کے ایک انجکشن کو 17ہزار300 روپے،150 ملی گرام کے 11ہزار 900روپے،100ملی گرام کے ایک انجکشن کو9ہزار اور 30ملی گرام کے ایک انجکشن کو


فائزر، مرک، جانسن اینڈ جانسن اور ایبٹ جیسی بڑی کمپنیاں بھی ٹیکس چوری میں کسی سے پیچھے نہیں،عالمی تنظیم اوکسفیم کے مطابق پوری دنیا بشمول پاکستان میں کاروبار کرنے والی یہ چاروں بڑی کمپنیاں ٹیکس چوری میں ملوث ہیں


6 ہزار روپے میں فروخت کر رہی ہے۔ جب کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی خصوصی مہربانی سے چلنے والی کمپنی Medinetفارما بریسٹ کینسر میں مبتلا ہزاروں مریضوں کو لوٹنے میں Atcoلیبارٹریز کے ساتھ ساتھ ہے۔ راولپنڈی کے پشاور روڈ پر واقع اس کمپنی پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی کرم نوازی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گنتی کی چند پراڈکٹ بنانے والی اس کمپنی کو کینسر، ہیپا ٹائی ٹس اور دیگر جان لیوا بیماریوں کے انجکشن منہ مانگی قیمتوں پر فروخت کرنے کی چھوٹ دے رکھی ہے۔میڈی نیٹ فارما Paclitaxel Varifarma کے برانڈ نام سے 30ملی گرام کے ایک انجکشن کو 5 ہزار 160روپے میں فروخت کر رہی ہے، جبکہ اس کمپنی کا معیار دیگر سینکڑوں کمپنیوں سے کم ہے(اس بابت تفصیلی رپورٹ جلد ہی شائع کی جائے گی)۔ کراچی کے پوش علاقے سندھی مسلم کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے پلاٹ نمبر143پر قائم ایک غیر معروف کمپنی الحبیب فارماسیوٹیکل بھی ناجائز منافع خوری کی اس بہتی گنگا سے خوب اچھی طرح مستفید ہورہی ہے۔یہ کمپنی Paclitaxel Ahp نام کے انجکشن درآمد کروا کر 300ملی گرام کے ایک انجکشن کو20ہزار325روپے میں فروخت کر رہی ہے۔ جب کہ یہی کمپنی اسی فارمولے پر بننے والے ایک اور انجکشن کو Unitaxelکے برانڈ نام کے ساتھ کئی کثیر القومی اور قومی کمپنیوں سے کئی گنا زائد قیمت پر فروخت کر رہی ہے۔ Unitaxelکے30 ملی گرام کے ایک انجکشن کو5ہزار936روپے، 150ملی گرام کے ایک انجکشن کو12 ہزار200 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔


ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے گنتی کی چند پراڈکٹ بنانے والی Medinet نامی کمپنی کو کینسر، ہیپا ٹائی ٹس اور دیگر جان لیوا بیماریوں کے انجکشن منہ مانگی قیمتوں پر فروخت کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے


یہ صر ف ایک موذی بیماری میں استعمال ہونے والے انجکشن پر پاکستانی ادویہ ساز اداروں کی جانب سے لیا جانے والے ناجائز منافع
ہے۔ اگراس انجکشن میں استعمال ہونے والے موثر جُزPaclitaxel کی بین الاقوامی مارکیٹ کی موجود قیمت کے حساب سے بھی لاگت نکالی جائے تب بھی یہ رقم اربوں روپے میں جائے گی جو یہ کمپنیاں غریب مریضوں کی جیبوں سے نکال چکی ہیں۔اس طرح کینسر میں مبتلا غریب مریضوں کے لیے یہ دوائیں خود کینسر سے زیادہ خطرناک بن چکی ہیں۔ اس معاملے کا ایک دلچسپ پہلو تو یہ ہے کہ 5/جون 2006کو وزارت خزانہ کے ریونیو ڈویژن کی طرف سے ایک نوٹیفکیشن (نمبر 567(I)/2005) جاری ہوا جس کے تحت کینسر کے مرض میں استعمال ہونے والی تمام ادویات کے خام مال بشمول Paclitaxel پر ڈیوٹی کی شرح ختم کردی گئی تھی۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی ناک کے نیچے ہونے والے ان غیر اخلاقی اور غیر قانونی دھندوں اور ناجائز منافع خوری سے مستفید ہونے والوں میں فارماسیوٹیکل مافیا کے ساتھ ساتھ کچھی گلی کے کرتا دھرتا زبیر میمن اور اسلم پولانی (المعروف جاوید کولمبو)زافا کے ایم ڈی رانا جواد امین، ہلٹن کے سردار یاسین ملک، میڈی شیورکے قیصر وحیداور گیٹز فارما کے خالد محمود برابر کے شریک ہیں۔ (جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں