پرائیویٹ ا سکول فیس کیس ، اسکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں،سپریم کورٹ
شیئر کریں
پرائیویٹ اسکول فیس کیس کی سماعت کے دور ان سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے دو نجی اسکولوں سے توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر تحریری جواب طلب کر لیا۔ پیر کو جسٹس گلزاز احمد کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔
سماعت کے دور ان جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ کی آنکھ میں شرم کا ایک قطرہ بھی نہیں ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ نجی اسکولوں سے بچے کتنی بیماریاں لے کر نکلتے ہیں۔
جسٹس اعجار الاحسن نے کہ اکہ نجی اسکولوں نے عدالتی فیصلے پر چیف جسٹس کو خط لکھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ فیصلے میں تضحیک آمیز زبان استعمال کی گئی۔ وکیل نجی ا سکول نے کہا کہ عدالت کی تضحیک کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔وکیل نجی اسکول کے مطابق عدالتی فیصلے پر عمل کرکے فیس کم کردی ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے بعد کس قسم کی باتیں کی گئیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ نجی اسکولوں سے کیوں نہ نمٹ لیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ حکومت کو نجی اسکول تحویل میں لینے کا حکم دے دیتے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اسکول انڈسٹری یا پیسہ بنانے کا شعبہ نہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ نجی اسکولوں نے تعلیم کو کاروبار بنا دیا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ نجی اسکول والے بچوں کے گھروں میں گھس گئے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ گھروں میں زہر گھول دیا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ نجی اسکول والے بچوں کے والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصور نہیں کرسکتے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ والدین بچوں کو لے کر سیر کرانے کہاں جاتے ہیں یہ پوچھنے والے پرائیویٹ اسکول والے کون ہوتے ہیں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کر دی گئی ۔