ڈاکٹر صابر میمن، جعلی ادویات سے ایم ایس سول اسپتال کے عہدے تک
شیئر کریں
(جرأت ہیلتھ ڈیسک) محکمہ صحت میں کرپشن کی داغ بیل ڈالنے والے ڈاکٹر منظور میمن کی طرح ڈاکٹر صابر میمن بھی مسیحائی کے اس مقدس پیشے کو بدنام کرنے میں کسی سے کم نہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ایڈیشنل سیکریٹری صحت ڈاکٹر عثمان چاچڑ کو مبینہ طور پر30لاکھ روپے رشوت دے کر ایم ایس رُتھ فاؤسول اسپتال کراچی کے عہدے پر براجمان ہونے والے ڈاکٹر صابر میمن نے ایک دوا فروش کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ صابر میمن نے میرپور خاص کے ’عباسی میڈیکل اسٹور‘ پر دوا فروشی کا کام سیکھا۔ چند سال بعد دُکان مالک مرزا ہاشم بیگ نے اکرم ڈرگ ایجنسی کے نام سے نئے کاروبار کاآغاز کیا اور عباسی میڈیکل اسٹور ڈاکٹر صابر میمن اور ان کے بھائیوں خالد میمن اور امتیاز میمن کے حوالے کردیا۔مرزا ہاشم بیگ کے اس کاروبار سے الگ ہوتے ہی تینوں بھائیوں نے فری سیمپل ، سرکاری اسپتالوں اور اداروں سے چوری ہونے والی ادویات کی خرید و فروخت کے دھندے میں لگ گئے۔(بدقسمتی سے کراچی کے بہت سے لوگ بشمول چند سستے اور ہلکے رپورٹرز اب بھی سرکاری اسپتالوں سے ادویہ حاصل کرکے اپنے میڈیکل اسٹورز چلا رہے ہیں)چوری کی ادویات کی فروخت نے ان کے حوصلے اور بلند کردیے اور انہوں نے ایک ادویہ ساز کمپنی ( اسٹینڈرڈ ڈرگ کمپنی) خرید لی۔
صابر میمن اپنے بھائیوں سمیت فری سیمپل ، سرکاری اسپتالوں اور اداروں سے چوری شدہ ادویات کی خرید و فروخت کے دھندے میں لگ گئے
اس کمپنی میں ڈاکٹر صابر میمن اور ان کے بھائی دوسری کمپنیوں کے لیے بھی دوائیں تیار کرنے اور ادویات سپلائی کے سرکاری ٹھیکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے۔ ایک طرف تو یہ دوسری کمپنیوں کی دوائیں تیار کرتے تھے تو دوسری جانب انہی کمپنیوں کی جعلی ادویات بنا کر سندھ کے دیگر شہروں میں ان غیر معیاری اور جعلی ادویات کی سپلائی کا آغاز بھی کر دیا۔ مال بنانے ے چکر میں ڈاکٹر صابر میمن نے دھونس، زبردستی اور بلیک میلنگ جیسے ہتھکنڈوں کا پھر پور استعمال کیا۔اسی عرصے میں انہوں نے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ہادی بخش لغاری کو اینٹی کرپشن کے ذریعے بلیک میل کرکے سرکاری ٹھیکے حاصل کیے اور پورے سندھ کے سرکاری اسپتالوں اور ڈسپینسریوں میں جعلی ادویات فراہم کرنے کے مذموم کاروبارکا آغاز کیا۔پیسوں کی طاقت اور ہر بھائی کے الگ الگ سیاسی جماعت میں ہونے کی وجہ سے ہر دور حکومت میں ان کی کرپشن کا پہیہ چلتا رہا۔
چوری کی ادویات کی فروخت نے تینوں بھائیوں کے حوصلے بلند کردیے اور انہوں نے ایک ادویہ ساز کمپنی ( اسٹینڈرڈ ڈرگ کمپنی) خرید لی
خام مال کی درآمدات میں ہیر پھیر کے الزام میں پانچ سال قبل کسٹم انٹیلی جنس نے ڈاکٹر صابر میمن کے بھائی امتیاز میمن کو حراست میں لے لیا، ان کی کمپنی اسٹینڈرڈ ڈرگ کمپنی پر جعلی ادویات کی تیاری اور خام مال کی غیر قانونی فروخت کے کئی کیسز قائم ہوگئے۔ تاہم اس وقت ایڈیشنل سیکریٹری صحت کے عہدے پر فائز ڈاکٹر صابر میمن نے امتیاز میمن کو رہا کرانے کے ساتھ اس پر قائم کیے گئے تمام کیسز پر کارروائی رُکوادی۔ جعلی ادویات کی فروخت سے ڈاکٹر صابر میمن اور ان کے بھائی مزید چار کمپنیاں قائم کر چکے ہیں اور پورے سندھ کے سرکاری اسپتالوں اور ڈسپینسریوں میں ان ہی کی کمپنیاں مختلف ناموں سے ٹینڈر حاصل کر کے جعلی اور غیر معیاری ادویات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اپنی غیر قانونی سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کے ماہر ڈاکٹر صابر میمن سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی ڈھال استعمال کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر صابر میمن ،آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے زیر سرپرستی ہونے کا دعوی بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں، تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین اور شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے نام پر مجرمانہ سرگرمیاں کرنے والے ان افسران سے قطع تعلقی کا اظہار اور ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کریں۔ (جاری ہے)